.........شام کی پلکوں پہ لرزتے رہنا
.........ڈوب جائے جو یہ منظر تو برستے رہنا
.........اس کی عادت وہی ہر بات ادھوری کرنا
.........اور پھر بات کا مفہوم بدلتے رہنا
.........آگ سے سیکھ لیا ہے یہ قرینہ ہم نے
.........بجھ بھی جانا تو بڑی دیر سلگتے رہنا
.........جانے کس عمر میںجائے گی یہ عادت اس کی
.........روٹھنا اووروں سے تو مجھ سے الجھتے رہنا