کُو بہ کُو پھیل گئی بات رسوائی کی
اُس نے بھرے بازار جب میری پٹائی کی
کیسے کہہ دوں کہ رنگے ہاتھ پکڑا گیا ہوں
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رُسوائی کی
وہ کہیں بھی گیا ، لَوٹا تو اتھے ہی کھلوتا تھا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
تیرا حلوہ ، ترے گھر سے آتا ہی رہے
تُجھ پہ گُزرے نہ آفت اس مہنگائی کی
اُس نے میرے گریبان پہ جب ہاتھ رکھا
رُوح تک لرز گئی یہ بات ہے سچائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں دل ڈرتا ہے
گرج چمک ٹوڑ نہ دے نیند' اس کے بھائی کی
=بقلم خود=
اُس نے بھرے بازار جب میری پٹائی کی
کیسے کہہ دوں کہ رنگے ہاتھ پکڑا گیا ہوں
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رُسوائی کی
وہ کہیں بھی گیا ، لَوٹا تو اتھے ہی کھلوتا تھا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
تیرا حلوہ ، ترے گھر سے آتا ہی رہے
تُجھ پہ گُزرے نہ آفت اس مہنگائی کی
اُس نے میرے گریبان پہ جب ہاتھ رکھا
رُوح تک لرز گئی یہ بات ہے سچائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں دل ڈرتا ہے
گرج چمک ٹوڑ نہ دے نیند' اس کے بھائی کی
=بقلم خود=