اقتباس: بانو قدسیہ کے ناول "راجہ گدھ" سے

  • Work-from-home

Mahen

Alhamdulillah
VIP
Jun 9, 2012
21,845
16,877
1,313
laнore

انسان کو خالق نے اس طور پر بنایا ہے کہ اسکا وجود تو ایک ہے لیکن اسکی سائیکی، سرشت، عقل، قلب جانے کیا کیا کچھ کئی رنگ کے ہیں۔ وہ کسی کے ساتھ شیر ہے کسی کے ساتھ بکری، کسی کے ساتھ سانپ بن کر رہتا ہے تو کسی کے لیئے کینچوے سے بد تر ہے۔ بدی اور نیکی روز ِ اول سے اسکے اندر دو پانیوں کی طرح رہتی ہیں، ساتھ ساتھ، ملی جُلی علیحدہ علیحدہ جیسے دل کے تیسرے خانے میں گندہ اور صاف خون ساتھ ساتھ چلتا ہے. وہ ہمیشہ ڈھلتا ہے، ہمیشہ بدلتا ہے، کہیں قیام نہیں، کہیں قرار نہیں. وہ ایک زندگی میں ایک وجود میں ایک عمر میں لاتعداد روحیں ان گنت تجربات اور بے حساب نشو نما کا حامل ہوتا ہے، اس لیئے افراد مرتے ہیں انسان مسلسل رہتا ہے. ہم اس تہہ در تہہ کو نہیں سمجھ سکتے، ہمیں انسان کی پرت کھولنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا. وہ رزق حرام سے دیوانہ ہو کہ تضاد سے، عشق لاحاصل سے کہ تلاش بے سُود سے، ہم جسکی سرشت کو نہیں سمجھ سکتے اسکی دیوانگی کا بھید ہم پر کیا کھُلے گا
---------------------------~!
اقتباس: بانو قدسیہ کے ناول "راجہ گدھ" سے
 
Top