( اوکھے لوگ (ممتاز مفتی

  • Work-from-home

Qawareer

میرا خدا ہر روز مجھے نئی خوشیاں دیتا ہے
VIP
Sep 1, 2010
22,663
10,941
1,113
اشفاق کی خوش قسمتی کا ایک اور پہلو ملاحظہ ہو۔ اشفاق احمد نے ایک خاتون کے ساتھ عشق کیا۔ کئی سال وہ اس کے عشق میں گھلتا رہا۔عشق میں کامیاب ہوا۔ خاتون بیوی بن کر گھر آئی تو وہ محبوبہ نہ تھی بلکہ عاشق نکلی۔ ورنہ اشفاق احمد کے جملہ کس بل نکل جاتے۔ محبوب طبیعیت وہ ازلی طور پر تھا۔ بیوی کی آمد کے بعد با لکل ہی دیوتا بن گیا۔ کانٹا اشفاق کو چبھتا ہے تو درد بانو کو ہوتا ہے۔ بتھ چکی اشفاق چلاتا ہے تو آبلے بانو کے ہاتھوں میں پڑتے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک خالص پکی دانشور نے پتی بھگتی میں اپنا سب کچھ جذبات،ذہن، روح سب تیاگ رکھا ہے۔ بانو بہت بڑی مفکر ہے۔ وہ ہر بات میں صاحب رائے ہے۔ عقل و خرد سے بھرپور لیکن جب اشفاق طلوع ہو جائے تو سب کچھ سپاٹ ہو جاتا ہے۔ عقل۔خرد۔دا نشوری۔
اشفاق کو شریفانہ قسم کا غحہ نہیں آتا۔ غصہ آتاتو ہے۔لیکن غصے میں وہ بھڑک کر جلنے کی عشرت سے محروم ہے۔ وہ چپڑ چپڑ کرتا ہے۔ سلگتا ہے۔بل کھاتا ہے اور اپنی سلگن کا دوسرے کی ناک میں دھواں دیتا رہتا ہے۔ کئی بار اس کی چڑ چڑ اس قدر شدید ہوجاتی ہے کہ گھر بھٹیاری کی کڑاہی بن کر رہ جاتا ہے۔ چڑ چڑ دانے بھنتے رہتے تھے۔
یہ چڑچڑ بھی اس کے لئے خوش قسمتی بن گئی۔
گمان غالب ہے کہ ایک دن جب بھٹیارن دانے بھون رہی تھی۔ اسے وہ شخصیت یاد آگئی جس نے اسے چڑ چڑ کا تحفہ بخشا تھا۔ وہ گلیور جس نے بچپن میں اسے ٹھگنا بنائے رکھا تھا۔ اس وقت اشفاق احمد اپنے نئے سکرپٹ کے لئے موضع سوچ رہا تھا۔ اس نے بچپن کے گلیور کا قصہ لکھ دیا۔
یوں تلقین شاہ وجود میں آگیا۔
تلقین شاہ ایک جاذب توجہ کردار ہے۔ لوگوں نے تلقین شاہ کو سنا تو بھونچکے رہ گئے۔ ہر کسی کے دل کی گہرائیوں میں چھپے بالشتئے نے سر نکالا۔ اور دوسروں کو تلقین کرنے والے گلیور پر تالیاں بجانے لگا۔ہم سب میں کہیں نا کہیں ایک چھپا ہوا بالشتیہ موجود ہے۔ جس کا وجود کسی نا کسی تلقین شاہ کا مرہون منت ہے۔


اوکھے لوگ
ممتاز مفتی
 
Top