محبت کی شادی، بیٹے پر ایک کروڑ ہرجانے کا دعویٰ

  • Work-from-home

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313
محبت کی شادی، بیٹے پر ایک کروڑ ہرجانے کا دعویٰ، ذات سے باہر شادی کر کے میرے بیٹے نے 400 سالوں سے جاری خاندانی روایت کو تباہ کر دیا ہے،ثابت ناتھ شرما:

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جنوری۔2013ء)بھارت کی ریاست بہار میں ایک باپ نے اپنے بیٹے پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے کیونکہ بیٹے نے خود سے ’نچلی‘ ذات کی لڑکی سے شادی کر لی تھی۔ثابت ناتھ شرما کا کہنا ہے کہ ذات سے باہر شادی کر کے میرے بیٹے نے 400 سالوں سے جاری خاندانی روایت کو تباہ کر دیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق عدالت نے اس معاملے کی سماعت شروع کر دی ہے۔ثابت ناتھ شرما وکیل ہیں اور انھوں نے اپنے بیٹے سشات جاس پر ایک کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا ہے۔انھوں نے اپنے بیٹے سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ان کا نام اپنا نام کے ساتھ استعمال نہ کریں، کیونکہ نام سے کسی کی ذات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ہندوستانی معاشرے میں ذات پات کی جڑیں اب بھی گہری ہیں اور لوگ جو اپنی ذات سے باہر شادی کرتے ہیں، انھیں اکثر اپنے خاندان اور برادری سے باہر کر دیا جاتا ہے۔ثابت ناتھ شرما نے اپنے بیٹے سشات جاس کے خلاف اس ماہ کے شروع میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ سشات انکم ٹیکس معاملات کا کام دیکھتے ہیں اور انہوں نے ایک بینک افسر سے شادی کی ہے۔ثابت ناتھ شرما نے عدالت سے کہا کہ ان کے بیٹے کا محبت کی شادی کرنے کا فیصلہ ٹھیک نہیں ہے۔انھوں نے جج تربھون ناتھ سے کہا: ’جب کسی شخص کی نیند پوری نیند نہیں ہوتی، وہ بے چین ہو جاتا ہے اور پھر وہ صحیح فیصلہ کر ہی نہیں سکتا، جیسا کہ میرا بیٹا کسی کے پیار میں پڑ کر بے چین ہو گیا اور صحیح فیصلہ نہیں کر سکا۔سشات جاس نے برطانوی نشریاتی ادارے سے کہا: ’یہ ایک خاندانی معاملہ ہے اور میں اس بارے میں بات نہیں کروں گا۔انھوں نے گذشتہ سال نومبر میں شادی کر لی تھی اور وہ گجرات میں رہ رہے ہیں۔اس سے پہلے ثابت ناتھ شرما نے برطانوی نشریاتی ادارے سے کہا: ’ذات سے باہر کی لڑکی سے شادی کر کے میرے بیٹے نے نہ صرف میری ساکھ خراب کی ہے بلکہ 400 سالوں سے جاری ہمارے خاندان کی روایت کو بھی تباہ کر دیا ہے، اب اسے اپنی غلطیوں کا ہرجانہ مجھے ادا کرنا ہوگا۔ اسے باپ کے نام کے طور پر میرے نام کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ثابت ناتھ شرما تو اپنے بیٹے سے ناراض ہیں لیکن ان کی بیوی، تینوں بہنیں اور خاندان کے دیگر لوگ سشات کی شادی میں شریک ہوئے۔اس پر ان کا کہنا ہے کہ خاندان کے لوگوں نے ’جذباتی دباوٴ میں آ کر‘ اس شادی کو قبول کیا تھا۔
 
Top