سات گڈرئیے طوفان میں گِھر گئے ، دوپہر سے شام ہو گئی ، لیکن طوفان کی تیزی کم نہ ہوئی ، بجلی بار بار کڑکتی لیکن بادلوں ہی میں رہ جاتی- آخر ایک معمر گڈرئیے نے کہا کہ آج ہم میں سے کسی کی جان لے کر ٹلے گی ، چھپ کر انتظار کرنے سے بہتر ہے کہ باری باری باہر نکل کر وادی عبور کریں ۔ جو نکل گیا بچ جائے گا ۔ قرعہ اندازی ہوئی ، پہلا گڈریا ڈرتا ہوا نکلا کانپتے کانپتے وادی طے کی ، دوسری طرف پہنچ کر خوشی کا نعرہ لگایا ۔دوسرا گزر گیا ، لیکن بجلی نہیں گری ۔ تیسرا ، چوتھا ، پانچواں ، پھر چھٹا لرزتا ہوا نکلا ۔ بجلی پھر بھی نہ گری ۔ جب دوسری طرف چھ کے چھ ہنس رہے تھے تو ساتواں جھونپڑی میں کھڑا موت کا انتظار کر رہا تھا ۔ یکلخت بجلی کڑکی ، زور کا دھماکا ہوا ۔ دوسرے کنارے پر چھ گڈرئیے مرے پڑے تھے ۔ جو قسمت میں لکھا جا چکا ہے وہ نہ ایک دن پہلے ہوتا ہے نہ ایک دن بعد میں ۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھنا ۔!! ،۔
دجلہ / شفیق الرحمٰن