*پرانے زمانے کی بات ھے کہ ایک بادشاہ تھا جو اپنی رعایا پر بڑا مہربان تھا۔ اس نے 100 کلومیٹر لمبی سڑک تعمیر کرنے کا حکم دیا۔*
*جب سڑک تعمیر ھو گئی اور اس کے افتتاح کا وقت آیا تو اس نے اپنے تین وزیروں سے کہا کہ ایک بار پوری سڑک کا جائیزہ لیکر آو تاکہ پتہ چل سکے کہ کہیں کوئی نقص تو باقی نہیں رہ گیا؟
تینوں وزیر چلے گئے*
*شام میں پہلا وزیر واپس آیا اور کہنے لگا بادشاہ سلامت پوری سڑک بہت شاندار بنی ھے۔ مگر سڑک پر ایک جگہ کچرا پڑا نظر آیا اگر وہ اٹھا لیا جائے تو سڑک کی خوبصورتی کو چارچاند لگ جائیں گے۔*
*دوسرا وزیر آیا تو اس نے بھی بالکل یہی احوال سنایا کہ سڑک پر ایک جگہ کچرہ ھے اگر وہ اٹھا لیا جائے تو سڑک پر انگلی اٹھانے کی گنجائیش باقی نہیں رھے گی۔*
*تیسرا وزیر آیا تو وہ بہت تھکا ھوا نظر آیا اور پسینے سے اسکے کپڑے گیلے ھو رھے تھے اور اس کے ہاتھ میں ایک تھیلا بھی تھا۔ بادشاہ کو ان نے بتایا کہ بادشاہ سلامت سڑک تو بہت عالیشان بنی ھے مگر سڑک پر مجھے ایک جگہ کچرا پڑا نظر آیا جسکی وجہ سے سڑک کی خوبصورتی ماند پڑ گئی تھی۔ میں نے اسکو صاف کر دیا ھے۔ اب سڑک کی خوبصورتی کو چار چاند لگ گئے ہیں۔*
*اور وہاں یہ ایک تھیلا بھی تھا شاید کوئی بھول گیا ھوگا۔ بادشاہ یہ سن کر مسکرایا اور کہا۔*
*یہ کچرا میں نے رکھوایا تھا اور یہ تھیلا بھی۔ اس تھیلے میں پیسے ہیں جو تمھارا انعام ھے اور پھر بادشاہ نے بلند آواز میں کہا*
*دعوے تو سب کرتے ہیں اور خامیاں بھی سب نکالتے ہیں۔ چاہتے سب ہیں کہ سب کچھ اچھا ھو جائے مگر عملدرآمد کوئی نہیں کرتا۔ ہم اگر چاھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں سب اچھا ھو تو ہمیں خود کو بدلنا ھوگا۔ اور اپنے معاشرے کو روشن بنانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ھوگا۔.!!

