اب جدائ میں امید وصال کیا رکھنا
اور انکے لئے دل میں ملال کیا رکھنا
لوح پہ لکھی ہے تقدیر میرے مولا نے
پھر یہ شکوہ یہ شکایت یہ سوال کیا رکھنا
وہ تو آزاد پرندے کی اڑان رکھتے ہیں
دل و دماغ میں انکے خدو خال کیا رکھنا
اپنے قدموں تلےروندے میرے ارمان کے پھول
روند ڈالے ہوئے پھولوں کا خیال کیا رکھنا
ان کے قدموں کا اگر رخ میری جانب ہی نہیں
گنتی ایام مقید ماہ و سال کیا رکھنا
عبد المطلب مقید
اور انکے لئے دل میں ملال کیا رکھنا
لوح پہ لکھی ہے تقدیر میرے مولا نے
پھر یہ شکوہ یہ شکایت یہ سوال کیا رکھنا
وہ تو آزاد پرندے کی اڑان رکھتے ہیں
دل و دماغ میں انکے خدو خال کیا رکھنا
اپنے قدموں تلےروندے میرے ارمان کے پھول
روند ڈالے ہوئے پھولوں کا خیال کیا رکھنا
ان کے قدموں کا اگر رخ میری جانب ہی نہیں
گنتی ایام مقید ماہ و سال کیا رکھنا
عبد المطلب مقید