افغانستان – طالبان کی پسپائ

  • Work-from-home

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




مارچ 24 کو اے-اين-ڈی-ايس-ايف (افغان نيشنل ڈيفينس اينڈ سيکورٹی فورسز) نے طالبان کے مورچے پر فضائ بمباری کی جس کے نتيجے ميں نا صرف يہ کہ 82 ايم ايم کی آرٹلری توپ کو تباہ کر ديا گيا بلکہ طالبان کے محفوظ ٹھکانے کو بھی مکمل طور پر ختم کر ديا گيا۔ افغانستان کے صوبہ قندوز ميں طالبان موسم گرما ميں نۓ آپريشن شروع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہيں۔ حاليہ کاروائ کے نتيجے ميں صوبے ميں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے اور طالبان کی کاروائيوں کو روکنے ميں خاطر خواہ مدد ملے گی۔

قندوز ميں رہنے والے مقامی افغان شہری اے اين ڈی ايس ايف کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کر رہے ہيں۔ طالبان کے اہم مورچے پر اے اين ڈی ايس ايف کی کامياب کاروائ اسی تعاون اور حمايت کی مرہون منت ہے۔ طالبان اس مورچے کے ذريعے اپنی کاروائيوں کا آغاز کرنے والے تھے جس کے نتيجے ميں بے گناہ شہريوں کی جانوں کا زياں يقينی تھا۔ 82 ايم ايم آرٹلری توپ کے غير فعال ہونے سے شرپسندوں کی جانب سے قندوز ميں امن کو لاحق خطرات ٹل گۓ ہيں۔

علاوہ ازيں امريکی فوج کی جانب سے شمالی افغانستان ميں دہشت گردوں کے خلاف فضائ بمباری کی نئ مہم کے آغاز کا اعلان کر ديا گيا ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کے معاشی وسائل اور تربيت گاہوں کو ختم کرنا اور ان کے نيٹ ورکس کو غير فعال کرنا ہے۔

امريکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی نئ افغان حکمت عملی کے تحت نومبر ميں فضائ بمباری کا آغاز کيا گيا اور اس کا مرکزی ہدف صوبہ ہلمند ميں طالبان کے زير اثر منشيات کی فيکٹريوں کا خاتمہ تھا تا کہ طالبان کے معاشی ذرائع کو روکا جا سکے۔ موسم سرما کے دوران افغان سيکورٹی فورسز نے امريکی اور نيٹو اتحاديوں کے تعاون سے طالبان پر ميدان جنگ ميں دباؤ برقرار رکھا تا کہ آئندہ چند ہفتوں ميں طالبان کے مختلف دھڑوں کی جانب سے دہشت گردی کی اجتماعی کاروائيوں کی منصوبہ بندی کو روکا جا سکے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


طالبان کے کالے دھندوں کے خلاف ايک اور کاری ضرب





برسا برس سے طالبان اور ان کی حمايتی اس لغو دليل کی تشہير کرتے رہے ہيں کہ وہ منشيات کے کاروبار کی سختی سے مخالفت کرتے ہيں، باوجود اس کے کہ اقوام متحدہ سميت دنيا بھر کی بے شمار عالمی تنظيميں اپنی رپورٹوں ميں اعداد وشمار کے ذريعے بالکل متضاد حقائق پيش کر رہی تھيں جنھيں طالبان کی قيادت تسليم کرنے سے انکاری تھی۔

حاليہ دنوں ميں افغان حکومت نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر طالبان کے اس مکروہ کاروبار کے خلاف مہم کا آغاز کيا ہے کيونکہ اسی کاروبار سے حاصل شدہ آمدنی کی بدولت يہ دہشت گرد گرد عام شہريوں کے خلاف پرتشدد کاروائياں کرتے ہيں۔

ہلمند صوبے ميں حکام کی جانب سے ايک حاليہ کاروائ کے دوران منشيات کی پيداوار سے متعلق ايک فيکٹری کو تباہ کيا گيا ہے۔ اس فيکٹری سے جو سامان برآمد کيا گيا اس ميں اوپيم سے بھرے ہوۓ 120 ڈرم، خالص ہيروئن سے پر 55 گيلن کے 4 بڑے ڈرم، مورفين پاؤڈر کے 150 تھيلے جو قريب 60 کلوگرام تک وزنی تھے، 5 کلوگرام کے 25 تھيلے جن ميں بھوری رنگت کی ہيروئن تھی، 50 کلوگرام وزن کے 25 تھيلے جن ميں ہيروئن سے متعلق ديگر اجزاء شامل تھے۔ علاوہ ازيں، ہيرو‏ن کی تياری ميں شامل سازوسامان بھی اس فيکٹری سے برآمد کيا گيا، جسے تلف کر ديا گيا ہے۔

سب سے ہولناک بات يہ ہے کہ اس کاروائ کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ طالبان نے اپنی معاشی مفاد کے ليے ہيروئن کی تياری کے اس سارے عمل ميں 15 مقامی افغان بچوں کو بھی استعمال کيا جو ان کی ذہنی اور جسمانی نشونما کے ليے انتہائ مضر ہے۔

خود کو آزادی کے مقدس جنگجو قرار دينے والے طالبان درح‍قيقت دنيا بھر ميں منشيات کے 85 فيصد کاروبار کے ليے ذمہ دار ہيں۔ يہ ايک غير قانونی کاروبار ہے جس کی مجموعی آمدن کا تخمينہ قريب 60 بلين ڈالرز لگايا گيا ہے اور اس معيشت ميں سے قريب 200 ملين ڈالرز طالبان کے ہاتھوں ميں جا رہے تھے۔

تاہم يہ صورت حال اب تبديل ہونے جا رہی ہے کيونکہ امريکی اور افغان فوجيں اب باہم اشتراک سے طالبان کے ان معاشی وسائل کے خلاف کاروائيوں ميں شدت لا رہے ہيں جو ان کی خونی کاروائيوں کے ضمن ميں معاونت کا سبب بنتے رہے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




منشيات کی بجاۓ گلاب کے پھولوں کی کاشت

طالبان کے ليے بڑا دھچکا – افغان کاشتکاروں نے منشيات کے اس گھناؤنے کاروبار کا حصہ بننے سے انکار کر ديا جس کی آمدنی ان دہشت گرد کاروائيوں کا سبب بنتی ہے جس کی زد ميں مقامی آبادی ہی آتی ہے۔

ننگرہار صوبے کے کسانوں نے منشيات کی کاشت کا بہتر اور زيادہ فائدہ مند متبادل دريافت کر ليا ہے۔ منشيات کی کاشت کا يہ مکروہ کاروبار طالبان اور ديگر جنگجو گروہوں کے ليے معاشی وسائل کا ذريعہ بنا ہوا تھا۔

فتح آباد گاؤں کے 15 کسان اپنی زمينوں پر گلاب کاشت کر رہے ہيں جس سے وہ نا صرف يہ کہ معقول آمدنی حاصل کر رہے ہيں بلکہ اپنے ساتھ مزيد افراد کو شامل کر کے کاروبار کو وسعت بھی دے رہے ہيں۔

باسٹھ سالہ موسی خان کا کہنا ہے کہ "ہم نے پانچ برس قبل گلاب کی کاشت کا کام شروع کيا تھا۔ اس سے قبل ہم منشيات کی کاشت کا کام کرتے تھے ليکن اب ہم جان چکے ہيں کہ منشيات کے مقابلے ميں گلاب کا کام زيادہ سودمند ہے"۔

ننگرہار صوبے کا انسداد دہشت گردی کا ادارہ منشيات کی کاشت کو روکنے اور کسانوں ميں متبادل فصلوں کی کاشت کی حوصلہ افزائ کے ليے کوششيں کر رہا ہے۔

ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گلاب آمدنی کا ايک معقول ذريعہ ہے۔

"ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں کہ منشيات کی کاشت کی بجاۓ متبادل ذرا‏‏ئع آمدنی کے ليے مقامی کسانوں کو آمادہ کريں۔ گلاب کی کاشت ان کوششوں کا اہم حصہ ہے۔"

"ہم نا صرف يہ کہ کسانوں کے ليے مختلف منصوبوں متعارف کروائيں گے بلکہ اس ضمن ميں مواقع بھی فراہم کريں گے"۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسداد منشيات کے ادارے کی جانب سے 22 ملين ڈالرز کے منصوبوں کا اجراء کيا گيا ہے جن سے کئ مقامی ضلعوں ميں کسانوں کو آمدنی کے متبادل ذرا‏ئع مليں گے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




افغانستان ميں پائيدار امن کے حصول کے ليے عوام کا پيدل مارچ – عام شہريوں کی جانب سے تشدد کے خاتمے کی اپيل

امن کے ليے افغان شہری سڑکوں پر نکل آۓ۔ اس تحريک کا آغاز اس وقت ہوا جب نو افغان شہريوں نے ہلمند سے کابل تک سفرکا پيدل آغاز کيا اور ان کا مطالبہ صرف يہ تھا کہ "ہميں جنگ اور تشدد سے نجات چاہيے"۔ اس کے بعد درجنوں مزيد شہری اس قافلے ميں شامل ہوگۓ اور 700 کلوميٹر کا سفر طے کيا گيا تا کہ عوامی سطح پر تشدد اور جنگ کے خاتمے کے حوالے سے شعور اور مطالبات کو تمام فريقین تک پہنچايا جاۓ۔

جو راۓ دہندگان اب بھی يہ سوچ رکھتے ہيں کہ وہ پرتشدد گروہ جو اپنی سوچ عوام پر مسلط کرنے کے ليے دہشت گردی کا سہارا لے رہے ہيں، وہ مستقبل ميں افغانستان پر کاميابی سے قبضہ کر ليں گے انھيں اپنی سوچ پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔ علاوہ ازيں جو کوئ بھی يہ دعوی کرتا ہے کہ افغانستان پر پرتشدد قبضے کے بعد خطے کے عام لوگوں کے ليے فلاح وبہبود کے ايک ايسے دور کا آغاز ہو گا جس کی واپسی کے ليے عوام ايسے لوگوں کو خوش آمديد کہيں گے جو روزانہ انھيں اپنی دہشت گردی سے خوف وہراس کا شکار کر رہے ہيں تو ايسے راۓ دہندہ کے بارے ميں تو صرف يہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ تخليات کی دنيا ميں رہتا ہے جس کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


اردو کی مشہور کہاوت ہے "جيسی کرنی ويسی بھرنی"

مکافات عمل کے اصولوں کے عين مطابق ايک حاليہ واقعے ميں افغانستان کے غزنی صوبہ ميں طالبان کے 16 مسلح دہشت گرد اپنے ہی بارودی مواد کی زد ميں آ کر ہلاک ہو گۓ ہيں۔


https://www.pajhwok.com/en/2018/04/02/5-taliban-rebels-killed-own-bomb-zabul

رپورٹ کے مطابق يہ واقعہ اس وقت پيش آيا جب دہشت گردی عام شہريوں کے خلاف دہشت گردی کا منصوبہ تيار کر رہے تھے۔

مسلح طالبان گروہوں نے بارہا يہ دعوی کيا ہے کہ وہ افغانستان کے عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کے ليے غير ملکی فوجوں کے خلاف مبينہ طور پر جدوجہد کر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ وہ انھی نہتے افغان شہريوں کے خلاف پرتشدد کاروائياں کرتے ہيں۔

عام عوام کو خوف اور دہشت ميں مبتلا کرنے کے ليے تخريبی کاروائياں کرنا اور انھيں دانستہ نشانہ بنانا، آزادی کی تحريک يا سياسی جدوجہد کے زمرے ميں نہيں آتا بلکہ يہ کھلم کھلک دہشت گردی ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/



 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ




طالبان کے مکروہ عزائم کو بڑا دھچکا

افغانستان کے صوبہ قندوز ميں افغان سيکورٹی فورسز کی کاروائ کے دوران طالبان کا اہم سرگرم سرغنہ اپنے کئ ساتھی دہشت گردوں کے ساتھ ہلاک۔

https://www.business-standard.com/article/news-ians/taliban-key-commander-among-21-killed-in-afghanistan-118102201012_1.html


افغانستان ميں امريکی اور نيٹو افواج کی موجودگی کا مقصد شروع دن سے يہی رہا ہے کہ دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کيا جاۓ اور وہ دہشت گرد گروہ اور ان کے ليڈر جو اپنی مرضی کا نظام نافذ کرنے کے ليے خطے کے عام لوگوں اور منتخب عوامی نمايندوں اور اداروں پر جنگ مسلط کر کے ان پر حملے کر رہے ہيں، انھيں کيفر کردار تک پہنچايا جاۓ۔

يہ وہ مقصد ہے جس کی توثيق اقوام متحدہ کی جانب سے کی جا چکی ہے اور اس پر اقوام عالم اور خطے ميں ہمارے اتحادی اور فريق بھی متفق ہيں۔

امريکی حکومت نے ہميشہ افراد اور گروہوں کی حوصلہ افزائ کی ہے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر کے سياسی دھارے ميں شامل ہوں اور سياسی تنازعات اور اختلافات کے پرامن کے ليے گفتگو کی جانب بڑھيں۔ خطے کے مختلف عسکری گروہوں اور ان کے قائدين کے پاس يہ آپشن موجود ہے کہ وہ اپنے ہتھيار ڈال کر امن کا راستہ اختيار کريں۔


تاہم جو عناصر بدستور پرتشدد انتہا پسندی کی ترغيب کو فوقيت دے رہے ہيں اور اپنے مقاصد کی تکميل کے لیے گنجان آباد علاقوں ميں زيادہ سے زيادہ بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنے کے ليے کم سن نوجوانوں کو خودکش حملہ آور بنا کر بطور ہتھيار استعمال کرنے کو درست سمجھتے ہيں، وہ ہمارے مشترکہ دشمن ہی رہيں گے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






کچھ راۓ دہندگان کی جانب سے اس غلط تاثر کی تشہير کی جاتی ہے کہ امريکی حکومت پرتشدد انتہا پسندی سے نبردآزما ہونے کے ليے محض طاقت کے استعمال اور فوجی کاروائ پر ہی اپنی تمام تر توجہ مرکوز کيے ہوۓ ہے۔


حقيقت يہ ہے کہ دہشت گردوں تک فنڈز کی سپلائ کو روکنا اس مجموعی چيلنج اور اس کے حل سے متعلق حکمت عملی کا انتہائ اہم جزو ہے۔

طالبان اور ديگر دہشت گرد گروہوں تک فنڈز کی منتقلی کے اہم ذرائع ميں مقامی سطح پر منشيات کے کاروبار اور بيرونی ذرائع سے رقم کی منتقلی سر فہرست ہيں۔ دہشت گردی سے درپيش خطرات کو کم کرنے کے ليے موجودہ امريکی انتظاميہ نے فنڈز کی منتقلی اور اس سے وابستہ نيٹ ورکس کو توڑنے کے ليے اپنی کاوشوں کو خصوصی اہميت دی ہے اور اس ضمن ميں عملی کاوشيں تيز کر دی گئ ہيں۔


حال ہی ميں امريکی حکومت نے ايران کے خلاف اہم پابندياں لگائ ہيں جن کا مقصد افغانستان ميں ان پرتشدد انتہا پسند گروہوں تک امداد اور وسائل کی منتقلی کو روکنا ہے جو روزانہ عام شہريوں اور افغان حکومت کے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو اپنی بربريت کا نشانہ بنا رہے ہيں۔


https://translations.state.gov/2018/10/23/امریکی-محکمہ-خزانہ-اور-دہشت-گردی-کی-مال/



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/


 

fawad DOT

Active Member
Nov 26, 2008
462
20
1,118


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہر گزرتے دن کے ساتھ افغانستان ميں فعال ان پرتشدد انتہا پسند دہشت گردوں کی حقيقت عوام پر واضح ہوتی جا رہی ہے جو خود کو بيرون ممالک سے آۓ ہوۓ مبينہ جارح قوتوں کے مقابلے ميں آزادی کے سپاہيوں کے طور پر پيش کرتے تھے۔

حاليہ واقعات ميں دو سو سے زائد افغان فوجی، پوليس اہلکار اور عام شہری ان مجرموں کی کاروائيوں کے نتيجے ميں ہلاک ہو چکے ہيں جو اس بات پر بضد ہيں کہ وہ عام شہريوں کو آزاد کروانے کے ليے قابض قوتوں کے خلاف لڑ رہے ہيں۔

https://www.nytimes.com/2018/08/12/world/asia/afghanistan-ghazni-taliban.html?smprod=nytcore-ipad&smid=nytcore-ipad-share

کسی بھی ذی شعور کے ليے يہ سمجھنا دشوار ہے کہ کس پيمانے اور معيار کو بنياد بنا کر يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ افغانستان پر غير ملکی تسلط ہے، کيونکہ يہ تو افغانستان کے مقامی لوگ ہيں جن کے ووٹ لے کر موجود حکمران برسر اقتدار آۓ ہيں اور اپنی ہر پاليسی اور اقدامات کے ليے وہ اپنے ووٹرز کے سامنے جواب دہ ہيں۔

طالبان کے حمايتيوں اور ترجمانوں کی جانب سے اپنی نام نہاد فتح کے غير منطقی اور احمقانہ دعوے کوئ غير متوقع يا انہونی بات نہيں ہے باوجود اس کے کہ تمام تر شواہد اس کے برعکس ہيں۔

دہشت گرد تنظيموں اور طالبان کے سپورٹرز کے نقطہ نظر سے اگر ديکھيں تو يہ بات سمجھنا آسان ہے کہ وہ کيونکر "بيرونی حملہ آوروں" کے جھوٹے نعرے کا سہارا لينے کے ليے بے تاب ہيں کيونکہ آزادی کی تحريک کے دلفريب دعوے کے سوا ان کے پاس اپنی کاروائيوں کے ليے کسی بھی قسم کی عوامی حمايت کرنا ممکن نہيں ہے۔ تاہم گزشتہ دو دہائيوں کے دوران افغانستان کے عام شہريوں کے خلاف ان کے بلاتفريق غير انسانی حملوں نے ان کے اہداف اور اصل فطرت کو سب پر عياں کر ديا ہے جس کی بدولت وہ اب افغانستان کے عوام اور ملک کے مستقبل کے ليے غير اہم ہو چکے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 
Top