اپنے آپ کو ریلکس کر لیں

  • Work-from-home

AJMERI11

Active Member
Apr 6, 2011
189
46
178
آئیے قارئین ! کچھ چہل کدمی ہو جائے . کچھ دیکھنے سمجھنے کی غرض سے گھومنے فرنے کا پروگرام بنا لیا جائے . تو آئیے میرے ساتھ ! سب سے پہلے کسی بھی مسلم محلے میں چلتے ہیں اور یہاں کا نظارہ دیکھتے ہیں . یہاں زیادہ تر گھروں میں آپ دیکھئے کہ گلی کونچو میں مسلمانوں کے بچے دوڑتے- بھاگتے ،کھیلتے -کودتے ،لڑتے جھگڑتے نظر آ رہے ہیں . کچھ بچوں کی ماییں خاموش بیٹھ کر تماشا دیکھ رہی ہیں . کچھ بچوں کی آڑھی ٹیڑھی حرکتوں پر ہنس رہی ہیں . کچھ اپنے بچوں کو پوری طاقت سے گلا پھاڈ کر آواز دے رہی ہیں .کچھ اپنے بچوں کو شیطان مردود قبر گسے موت پڑے حرامی پاجی جیسے القاب سے نوازتی ہوئی انہیں شیطانی حرکتوں سے روک رہی ہیں . کچھ ماییں اپنے بچوں کو مارنے پیٹنے دوڈ رہی ہیں . بچے بھی اپنی ماؤں کو چھکا رہے ہیں و انکی بےبسی و لاچاری پے ہنس رہے ہیں . تو کچھ ماییں اپنے بچوں کی حمایت میں دوسرے بچوں کو مار پیٹ رہی ہیں .

آئیے مسلمانوں کے گھروں میں بھی جھانک لیں .زیادہ تر گھروں کے دروازے کھلے ہیں . عورتیں گھر کے آنگن میں یا گھر کے باہر بیٹھی ہوئی ایک دوسرے سے ہنسی دلگی میں مصروف ہیں . بال بکھرے ہوئے . کنگھی چوٹی سرما کاجل صفائی کچھ نہیں . کئی ایک گھروں میں مرغیاں بکریاں نظر آ رہی ہیں . گھر کی دیواروں پر پان کی پیک پڑی ہوئی ہیں . آنگن کا کچرا ادھر ادھر اڑتا پھر رہا ہے . جوتے چپل یہاں وہاں بکھرے ہوئے پڑے ہیں . کئی گھروں سے فلمی گیتوں کی آوازیں آ رہی ہیں . کہیں ٹی . وی. پر کوئی فلم چل رہی ہے . کچھ گھروں کی بچیاں فلمی دھنوں پر ڈانس کر رہی ہیں . گھر کی کچھ عورتیں بڑی دلچسپی کے ساتھ ڈانس کا یه پروگرام دیکھنے میں مصروف ہیں . کچھ عورتیں لتا (گایکا ) کے سر میں سر ملاکر گانے کے بول گن گنا رہی ہیں .

اگر انکے پہناوے پر نظر ڈالی جائے تو انمیں زیادہ تر عورتیں شلوار کمیز یعنی اسلامی پہناوے میں نظر اے ینگی لیکن سلیقہ اور طریقہ کہیں نظر نہیں آے گا .دپٹا یا تو ہوگا ہی نہیں ، اگر ہوا تو وہ گلے میں جھولتا ہوا یا زمین میں گھسٹتا نظر آے گا . . سر اور سینہ خلا ہوا . کپڑے میلے اور ایسے باریک کہ کچھ بھی ڈھنکا - چھپا نہ رہ سکے . بات چیت وہی اٹھے کٹھے والی اڈو زباں میں . دینی اور دنیاوی تعلیم کے معاملے میں زیرو بٹا سفر ،کلمہ کلام ، سلام ،ادب-آداب سے نہ آشنا . عورتیں آپکو ہر جگہ نظر آجا ینگی .


آئیے اب سرکاری سکولوں کا رخ کریں . پہلی سے دسویں کلاس تک میں جھانک کر دیکھ لیجئے .مسلم بچوں کی تعداد بہت کم نظر اےینگی . جو کچھ ہے وہ بھی فسڈی . دسویں کے بعد بچوں کی یه تعداد بھی بہت کم ہو جاتی ہے . وہ فیل ہوتے ہی ہمیشہ کے لئے سکول کو آلودہ کھ دیتے ہیں . اسلامی مدرسوں میں ضرور کچھ بچے نظر آ سکتے ہیں لیکن وہاں بھی تسلی بخش کچھ نہیں . سبق ، آموختہ ، کلمہ ، ھجے ،رواں وضو یا غسل کا طریقہ اور صحیح تلفّظ کچھ بھی تو نہیں آتا کہیں جگہ تو انکے استادوں کی زبان بھی صحیح نہیں ہے تو بچوں سے کیا شقایت کی جائے اور کتنی امید رکھی جائے ؟

آئیے اب مردوں کی ترزے زندگی پر بھی ایک نظر ڈال لیں . زیادہ تر مرد اپنی زندگیوں سے ناآشنا . بیوی بچوں کی فکر سے آزاد . گھروں سے غایب لیکن ہوٹلوں میں موجود چاے پانی بیڈی سگریٹ چاٹ ناشتے کرام بورڈ میں بھی مشگول . فلموں کے دیوانے ناولوں کے کے دلدادا. قصّے کہانیوں کے شوقین لیکن نماز روزہ یا دین کی دیگر باتوں سے انجان بےخبر . مسجد کی طرف جانے والے راستے سے بے نیاز ، میلاد کے موقوں پر بھی ٹی . وی سلامت ، ازاں کی آواز ہو یا میلادوں تقریر کی صداےیں سب ٹی وی کی آواز میں غم . نہ کانوں میں آواز آے نہ مسجدوں کا کوئی رخ کرے . اگر کسی بڑے بوڑھے نے لعنت ملامت کی ،غیرت کو للکارا یا ضمیر کو جگایا تو خود پر جبر کرتے ہوئے مسجد میں جا بیٹھے .لیکن جیسے بیٹھے ویسے ہی اٹھ کر آ گئے . سننے سمجھنے سے کوئی سروکار نہیں . دراصل اسمیں انکا کسور بھی کیا ؟ دن بھر کی مسروفیت اور مشغولیت کے بعد مسجد میں جاکر بیٹھیںگے تو اونگھ تو آے گی ہی .اب اونگھنے اور جھونکے کھانے میں مصروف انسان کو ایک تبررق کے علاوہ اور کیا پلے پڑ سکتا ہے .

اس معاملے میں لکھنے کو تو بہت کچھ ہے لیکن ابھی تک کے مضمون نے ہی ہمارے کئی ایک قارئین ا فلم کا بی پی یعنی بلڈ پریشر بڑھا دیا ہوگا . کئی ایک نے سوچا ہوگا کہ یہ کس قسم کا مضمون ہے جسمیں تصویر کا صرف ایک ہی رخ پیش کیا گیا ہے . کیا کوئی اچھا شائشتہ اور مثالی مسلم گھرانہ ہے ہی نہیں .؟

ایسے قارئین سے میری گزارش ہے کہ وہ اپنے آپ کو ریلکس کر لیں . بیشق آپکا اعتراض صحیح ہے ، بیشک نیک شریف اور مثالی مسلم گھرانوں کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن اکثریت ایسے ہی افراد اور ایسے ہی پریواروں کی ہے جنکا ذکر اوپر کیا جا چکا ہے . بہرحال ، یہ بات سچ ہے کہ اس مضمون میں جان بوجھ کر تصویر کا ایک ہی رخ پیش کیا گیا ہے مقصد یہ ہے کہ آپ اس مضمون کو پڑھکر ایمانداری کے ساتھ ان برائیوں پر نشان لگایئں جو آپ میں یا آپکے گھر والوں میں موجود ہیں .اس طریقے سے آپکو محصوص ہوگا کہ آپ کس درجے کے انساں ، مسلمان ہیں اور آپکو ایک مثالی مسلمان اور اچھا انساں بننے کے لئے اپنے اندر کیا کیا تبدیلیاں کرنی ہوگی .

اگر پورا مضمون پڑھنے کے بعد آپ یہ نوٹ کرتے ہیں کہ اسمیں درج کسی بھی بات سے آپکو اور آپکے متلقین کا کوئی تعلّق نہیں ہے تو خدا کا شکر ادا کیجئے اور کوشش کیجئے کہ آپ دوسرے مسلمان بھائیوں کو بھی اپنے سانچے میں ڈھال کر انہیں بھی ایک اچھا انسانی مسلمان بنا سکیں .
 
  • Like
Reactions: Aara'af

Dawn

TM Star
Sep 14, 2010
3,699
3,961
1,313
saudi arabia
jazakAllah khair sister.bilkul sahih kaha aapne aksar hamare muhallaon me aur gharaon me ye maahool dekhne ko milta hai.Allah hame deen ki sahih samajh aur uspar amal ki taufeeq ata farma.
 
Top