اپنے مرکز سے اگر دور نکل جاؤگے

  • Work-from-home

Qalandar

Active Member
Aug 8, 2011
323
477
63
38
اپنے مرکز سے اگر دور نکل جاؤگے

خاک ہوجائے گے افسانوں میں ڈھل جاؤگے



اب تو چہروں کے خدوخال بھی پہلے سے نہیں
کس کو معلوم تھا تم اتنے بدل جاؤگے


اپنے پرچم کا کہیں رنگ بھلا مت دینا
سرخ شعلوں سے جو کھیلوگے تو جل جاؤگے


دے رہیں ہیں تمھیں تو لوگ رفاقت کا فریب

ان کی تاریخ پڑھوگے تو دہل جاؤگے


اپنی مٹی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو
سنگِ مرمر پہ چلو گے تو پھسل جاؤگے


تیز قدموں سے چلو اور تصادم سے بچو
بِھیڑ میں سست چلو گے تو کچل جاؤگے


ہمسفر ڈھونڈو نہ رہبر کا سہارا چاہو
ٹھوکریں کھاؤگے تو خود ہی سنبھل جاؤگے


تم ہو اک زندہ جاوید روایت کہ چراغ
تم کوئی شام کا سورج ہو کہ ڈھل جاؤگے


صبح صادق مجھے مطلوب ہے کس سے مانگوں
تم تو بھولے ہو چراغوں سے بہل جاؤگے


 
  • Like
Reactions: ~Zeest~

Qawareer

میرا خدا ہر روز مجھے نئی خوشیاں دیتا ہے
VIP
Sep 1, 2010
22,663
10,941
1,113
boht khooob..
umdah intikhab..
har shair ek haqiqat pe mabni hai..
wese ye kis shayer ki hai?
 
  • Like
Reactions: Qalandar

Qalandar

Active Member
Aug 8, 2011
323
477
63
38
بہت شکریہ اور نوازش ، آپ کی پسندیدگی کا
یہ تو مجھے پتہ نہیں کس کے اشعار ہیں لیکن یہ ہر تنظیم کا سلوگن ہے۔
ہر لیڈر اپنے کارکنوں کو اپنے مرکز یعنی تنظیم کے ساتھ وابستہ رہنے کی تلقین کرتا ہے۔
آپ کا شوق شاعری میں زیادہ ہے اگر اآپ کو پتہ چلے تو مجھے بھی بتا دیجئے گا
 
Jan 28, 2016
1
0
1
السلام علیکم محترم کسی بھی فارم پر آنے کا یہ بندہ کا پہلا اتفاق ہے اگر ہم اپنی تحریرات لکھنا چاہیں تو اسکا طریقہ کار کیا ہے ہمیں لاکھ ڈھونڈنے کے باوجود وہ آپشن مل نہیں رہا شکریہ!
 
Top