تجھے تیرے خالق اور مالک نے گوناگوں نعمتوں سے نوازا ہے مگر تو ناپائیدار گھٹیا چیزوں کی طرف دیکھتا ہے کیا یہ احسان فراموشی نہیں? کیا تجھے معلوم نہیں کہ تیری زنجیر قادر مطلق کے قبضہ قدرت میں ہے اور تو اس سے بھاگ کر کہیں نہیں جاسکتا ? تیرا سرمایہ حیات ختم ہونے کو ہے ، توبہ کرلے تاکہ اپنے مالک کے حضور تجھے شرمسار نہ ہونا پڑے ۔ یا تو اپنے خالق کے سامنے جھک جا یا اس کی کائنات سے نکل جا کہ کہیں تیری دو عملی اور دو رخی تجھے اپنے مالک کی نظروں سے نہ گرادے ۔ یاد رکھو! اس دل پر خدا کی رحمت ہے جس دل کی یہ حالت ہوتی ہے ایک بار خطا ہوجاتی ہے سو بار ندامت ہوتی ہے