توبہ و اِستِغفار

  • Work-from-home

Sumi

TM Star
Sep 23, 2009
4,247
1,378
113
توبہ و اِستِغفار



معروف معانی میں توبہ گناہوں کی آلودگی سے احکامِ الٰہیہ کی اطاعت و فرمانبردای کی طرف ظاہری اور باطنی طور پر رجوع کرنے کو کہتے ہیں۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَاِنَّه يَتُوْبُ اِلَی اللہ مَتَابًا o

(الفرقان، 25 : 71)

’’اور جس نے توبہ کر لی اور نیک عمل کیا تو اس نے اللہ کی طرف (وہ) رجوع کیا جو رجوع کا حق تھا o‘‘​



توبہ کا ایک معنی نادم و پشیمان ہونا بھی ہے حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث مبارکہ میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :

اَلنَّدَمُ تَوْبَةٌ

(ابن ماجة، السنن، کتاب الزهد، باب ذکر التوبة)

’’ گناہ پر ) پشیمان ہونا توبہ ہے ‘‘


توبہ کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے سیدنا غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :

’’اتباعِ نفس سے اجتناب کرتے ہوئے اس میں یکسوئی اختیار کر لو پھر اپنا آپ، حتیٰ کہ سب کچھ اللہ کے سپرد کر دو اور اپنے قلب کے دروازے پر اس طرح پہرہ دو کہ اس میں احکاماتِ الٰہیہ کے علاوہ اور کوئی چیز داخل ہی نہ ہو سکے اور ہر اس چیز کو اپنے قلب میں جاگزیں کر لو جس کا تمہیں اللہ نے حکم دیا ہے اور ہر اس شے کا داخلہ بند کر دو جس سے تمہیں روکا گیا ہے اور جن خواہشات کو تم نے اپنے قلب سے نکال پھینکا ہے ان کو دوبارہ کبھی داخل نہ ہونے دو۔‘‘
(عبد القادر جیلانی، فتوح الغیب : 15)

حضرت سہل بن عبد اللہ تستری علیہ الرحمۃ نے فرمایا :

’’توبہ کا مطلب ہے قابلِ مذمت افعال کو قابلِ ستائش افعال سے تبدیل کرنا اور یہ مقصد خلوت اور خاموشی اختیار کئے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا۔‘‘
(غزالی، احیاء العلوم الدین، 4 : 4)

مذکورہ بالا تعریفات کی روشنی میں توبہ کا مفہوم یہ ہے کہ شریعت میں جو کچھ مذموم ہے اسے چھوڑ کر ہدایت کے راستے پر گامزن ہوتے ہوئے، پچھلے تمام گناہوں پر نادم ہو کر اللہ سے معافی مانگ لے کہ وہ بقیہ زندگی اللہ کی مرضی کے مطابق بسر کرے گا اور گناہوں کی زندگی سے کنارہ کش ہو کر اللہ کی رحمت و مغفرت کی طرف متوجہ ہو جائے گا اس عہد کرنے کا نام توبہ ہے۔



توبہ اور اِسْتِغْفَار میں فرق


ندامتِ قلب کے ساتھ ہمیشہ کے لئے گناہ سے رک جانا توبہ ہے جبکہ ماضی کے گناہوں سے معافی مانگنا ’’استغفار‘‘ ہے۔ ’’توبہ‘‘ اصل ہے جبکہ توبہ کی طرف جانے والا راستہ ’’استغفار‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ ھود میںتوبہ سے قبل استغفار کا حکم فرمایا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے :


فَاسْتَغْفِرُوْهُ ثُمَّ تُوْبُوْا اِلَيْهِط اِنَّ رَبِّيْ قَرِيْبٌ مُّجِيْبٌ o

(هود، 11 : 61)

’’سو تم اس سے معافی مانگو پھر اس کے حضور توبہ کرو۔ بیشک میرا رب قریب ہے دعائیں قبول فرمانے والا ہے o‘‘​



گویا گناہوں سے باز آنا، آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عہد کرنا اور صرف اللہ کی طرف متوجہ ہونا ’’توبہ‘‘ ہے جبکہ اللہ سے معافی طلب کرنا، گناہوں کی بخشش مانگنا اور بارگاہِ الٰہی میں گریہ و زاری کرکے اپنے مولا کو منانا استغفار ہے۔



توبہ و استغفار کی اَہمیت و فضیلت


ہمہ وقت گناہوں سے پاک رہنا فرشتوں کی صفت ہے۔ ہمیشہ گناہوں میں غرق رہنا شیطان کی خصلت ہے۔ جبکہ گناہوں پر نادم ہوکر توبہ کرنا اور معصیت کی راہ چھوڑ کر شاہراہِ ہدایت میں قدم رکھنا اولادِ آدم علیہ السلام کا خاصہ ہے۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے وہ اس کی فطرت میں موجود اعلیٰ تربلند مقامات اور جاہ و منصب تک جانے کی خواہش کی آڑ میں اسے مرتبہ انسانیت سے گرانے کی کوشش کرتا ہے۔ اسی لئے اس نے مومن بندوں کو قیامت تک گمراہ کرنے کی قسم کھائی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :


قَالَ رَبِّ بِمَآ أَغْوَيْتَنِي لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَO

(الحجر، 15 : 39)

’’ابلیس نے کہا : اے پروردگار! اس سبب سے جو تو نے مجھے گمراہ کیا میں (بھی) یقیناً ان کے لئے زمین میں (گناہوں اور نافرمانیوں کو) خوب آراستہ و خوشنما بنا دوں گا اور ان سب کو ضرور گمراہ کر کے رہوں گا o‘‘​




حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث قدسی میں شیطان مردود کی اس قسم کا جواب اس طرح دیا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :


إِنَّ الشَّيْطَانَ قَالَ : وَ عِزَّتِکَ يَا رَبِّ، لَا أَبْرَحُ أغْوِي عِبَادَکَ مَادَامت اَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْسَادِهِمْ. قَالَ الرَّبُّ : وَ عِزَّتِي وَجَلَالِي لَا أَزَالُ أَغْفِرُلَهُمْ مَا اسْتَغْفَرُوْنِي

(أحمد بن حنبل، المسند، 3 : 29، رقم : 11257)

’’شیطان نے (بارگاہِ الٰہی میں) کہا : (اے اللہ!) مجھے تیری عزت کی قسم! میں تیرے بندوں کو جب تک ان کی روحیں ان کے جسموں میں باقی رہیں گی گمراہ کرتا رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم! جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں انہیں بخشتا رہوں گا۔‘‘



حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :


’’جو شخص مجلس میں بیٹھا اور اس میں اس نے بہت سی لغو باتیں کیں تو وہ اٹھنے سے پہلے سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِکَ، أشْهَدُ أن لَا إِلٰهَ إِلَّا أنْتَ أَستغفرُکَ وَ أتُوْبُ إلَيْک (اے اللہ میں تعریف کے ساتھ تیری پاکیزگی بیان کرتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تجھ سے بخشش مانگتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں) کہے تو ان لغو باتوں سے اس کی مغفرت ہو جائے گی۔‘‘

( ترمذی، الجامع الصحيح، أبواب الدعوات، باب ما يقول إذا قام من مجلسه، 5 : 431، 432، رقم : 3433)


(1)
قبیلہ جُہینہ کی ایک عورت کی قبولیتِ توبہ

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر کس قدر مہربان اور رحم فرمانے والا ہے اس کا اندازہ حدیثِ مبارکہ میں مذکور درج ذیل واقعہ سے ہوتا ہے۔

حضرت عمران بن حسین رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں :

’’جہینہ قبیلہ کی ایک عورت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اس حال میں کہ وہ زنا سے حاملہ تھی۔ اس نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی! میں حد کے جرم کی مرتکب ہوچکی ہوں پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر (حد) قائم کریں تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے ولی کو بلایا اور اس سے فرمایا کہ اسے اچھی طرح رکھنا۔ جب بچہ پیدا ہو جائے تو اسے میرے پاس لے آنا۔ پس اس نے ایسا ہی کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت کے بارے میں حکم دیا کہ اسے سنگسار کر دیا جائے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا جنازہ پڑھایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیا : یارسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کا جنازہ پڑھاتے ہیں حالانکہ اس نے زنا کیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک ! اس نے ایسی توبہ کی ہے، اگر مدینہ کے ستر آدمیوں کے درمیان تقسیم کی جائے تو انہیں کافی ہو جائے اور کیا تم نے اس سے افضل توبہ پائی ہے؟ کہ اس نے اپنے آپ کو اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے پیش کر دیا۔‘‘
(مسلم، الصحيح، کتاب الحدود، باب : من اعترف علی نفسہ بالزنا، 3 : 1324، رقم : 1696)




(2)
توّابین کیلئے جنت کے آٹھوں دروازے کھولنے کا حکم

توبہ و استغفار کی فضیلت اس بات سے بھی عیاں ہوتی ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ تائب کے لئے جنت کے آٹھ دروازے کھولنے کا حکم فرماتا ہے۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :


’’جس نے اچھی طرح وضو کیا، پھر کلمہ شہادت پڑھا اور یہ دعا مانگی

اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِيْنَ، وَاجْعَلْنِي مِنَ المُتَطَهَّرِيْنَ.

(ترمذی، الجامع الصحيح، أبواب الطهارة، باب ما يقال قيال بعد الوضوء، 1 : 99، رقم : 55)

’’اے اللہ ! مجھے خوب توبہ کرنے والوں اور خوب پاک ہونے والوں میں سے بنا دے۔

تو اس کے لئے جنت کے آٹھ دروازے کھول دئیے جائیں گے۔ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔‘‘




(3)
تائبین کے مال اور اولاد میں برکت

توبہ و استغفار کرنے والوں پر اللہ رب العزت کی رحمتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ اس بات کا اظہار کرتے ہوئے حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے مخاطب ہو کر فرمایا :

فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا O

يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا O

وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا O

(نوح، 71 : 10 - 12)

’’پھر میں نے کہا کہ تم اپنے رب سے بخشش طلب کرو، بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے o

وہ تم پر بڑی زوردار بارش بھیجے گا o

اور تمہاری مدد اَموال اور اولاد کے ذریعے فرمائے گا اور تمہارے لئے باغات اُگائے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری کر دے گا۔‘‘​





(4)
توبہ کرنے والوں کی نیکیوں میں اضافہ

توبہ کرنے سے نہ صرف انسان کی برائیاں مٹ جاتی ہیں بلکہ تائب کے نامہ اعمال میں اللہ رب العزت اتنی ہی نیکیوں کا اضافہ فرما دیتا ہے۔

سورۃ الفرقان میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُوْلَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا O

(الفرقان، 25 : 70)

’’مگر جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا تو یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جن کی برائیوں کو نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے ‘‘​




توبہ سے غافل رہنے والوں کے لئے وعید

جو لوگ اپنے گناہوں پر نادم ہو کر اللہ تعالیٰ سے بخشش و مغفرت کا سوال نہیں کرتے اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے توبہ نہیں کرتے ان کے لئے قرآن و سنت میں سخت وعید آئی ہے۔ قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ O

(الحجرات، 49 : 11)

’’اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیں​
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top