تو خالق ہر شے کا، یا حیُّ یا قیّوم
ہر پل تیرا رنگ نیا، یا حیُّ یا قیّوم
تو اوّل بھی آخر بھی، تو ظاہر، تو باطن
سب میں رچ کر ب سے جدا، یا حیُّ یا قیّوم
تو ہے نورِ ارض و سما، یا قادر، یا ہادی
نور اپنے سے راہ دکھا، یا حیُّ یا قیّوم
نور کہ جیسے طاق کے اندر جلتا ایک چراغ
یا اک تارا ہیرے سا، یا حیُّ یا قیّوم
تو قدوس ہے، تو مومن ہے، تو رحمٰن و رحیم
احسن تیرے سب اسما، یا حیُّ یا قیّوم
پیدا کر کے انساں کو دی قرآں کی تعلیم
بخشے تو نے نطق و نوا، یا حیُّ یا قیّوم
تو نے فلک کو رفعت دی اور قائم کی میزان
تو ہی ملیکِ روزِ جزا، یا حیُّ یا قیّوم
تو نے زمیں کا فرش بچھا کر اس کو کیا سر سبز
تو ہی کفیلِ نشو نما، یا حیُّ یا قیّوم
وصف کہاں تک لکھے تیرے شاعر ہیچمدان
کیا تائبؔ، کیا اس کی ثنا، یا حیُّ یا قیّوم
٭٭٭
ہر پل تیرا رنگ نیا، یا حیُّ یا قیّوم
تو اوّل بھی آخر بھی، تو ظاہر، تو باطن
سب میں رچ کر ب سے جدا، یا حیُّ یا قیّوم
تو ہے نورِ ارض و سما، یا قادر، یا ہادی
نور اپنے سے راہ دکھا، یا حیُّ یا قیّوم
نور کہ جیسے طاق کے اندر جلتا ایک چراغ
یا اک تارا ہیرے سا، یا حیُّ یا قیّوم
تو قدوس ہے، تو مومن ہے، تو رحمٰن و رحیم
احسن تیرے سب اسما، یا حیُّ یا قیّوم
پیدا کر کے انساں کو دی قرآں کی تعلیم
بخشے تو نے نطق و نوا، یا حیُّ یا قیّوم
تو نے فلک کو رفعت دی اور قائم کی میزان
تو ہی ملیکِ روزِ جزا، یا حیُّ یا قیّوم
تو نے زمیں کا فرش بچھا کر اس کو کیا سر سبز
تو ہی کفیلِ نشو نما، یا حیُّ یا قیّوم
وصف کہاں تک لکھے تیرے شاعر ہیچمدان
کیا تائبؔ، کیا اس کی ثنا، یا حیُّ یا قیّوم
٭٭٭