تو کہاں تھا بہار سے پہلے
س تغیر ادوار سے پہلے
تو کہاں تھا بہار سے پہلے
رہِ عشق میں فگار دل وجاں
درد کے صحرا، اشجار سے پہلے
تماشاۓ زیست دیکھنے والوں میں
احباب کھڑے تھے ،اغیار سے پہلے
زمین بھی ایک جنت تھی
ابن آدم کے اختیار سے پہلے
تخلیق آدم سے ہوئی رونمائی
راز تھے اسکے پراسرار سے پہلے
آزادی رسوایئوں کا نام ہے
ابلیس مقرب تھا ، انکار سے پہلے
شعلہ فشاں جنوں خیز تھی عینیؔ
مذہب عشق کے اختیار سے پہلے
کناروں پر ڈوب جانے میں رمزتھی
وہ کھڑا تھا ، منجھدھار سے پہلے