جنُونِ لطیفہ

  • Work-from-home

Mahen

Alhamdulillah
VIP
Jun 9, 2012
21,845
16,877
1,313
laнore

کچھ دن ہوئے ایک مڈل فیل خانساماں ملازمت کی تلاش میں آ نکلا اور آتے ہی ہمارا نام اور پیشہ پوچھا۔پھر سابق خانساماؤں ک پتے دریافت کیے۔ نیز یہ کہ آخری خانساماں نے ملازمت کیوں چھوڑی؟ باتوں باتوں میان انہوں نے یہ عندیہ بھی لینے کی کوشش کی کہ ہم ہفتے میں کتنی دفعہ باہر مرعو ہوتے ہیں اور باورچی خانے میں چینی کے برتنوں کے ٹوٹنے کی آواز سے ہمارے اعصاب اور اخلاق پر کیا اثر مرتب ہوتا ہے ۔ایک شرط انہوں نے یہ بھی لگائی کہ اگر آپ گرمیوں کی چھٹیوں میں پہاڑ پر جائیں گے تو پہلے عوضی مالک پیش کرنا پڑے گا ۔
کافی ردوکد کے بعد ہمیں یوں محسوس ہونے لگا جیسے وہ ہم میں وہی خوبیاں تلاش کر رہے ہیں جو ہم ان میں ڈھونڈ رہے تھے۔ یہ آنکھ مچولی ختم ہوئی اور کام کے اوقات کا سوال آیا تو ہم نے کہا کہ اُصولاً ہمیں محنتی آدمی پسند ہیں ۔ خود بیگم صاحبہ صبح 5 بجے سے رات کے 10 بجے تک گھر کے کام کاج میں جُٹی رہتی ہیں ۔ کہنے لگے
"*صاحب ! ان کی بات چھوڑئیے۔ وہ گھر کی مالک ہیں ۔ میں تو نوکر ہوں !"
ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ وضاحت بھی کر دی کہ برتن نہیں مانجوں گا۔۔۔ جھاڑو نہیں دوں گا ۔۔۔ ایش ٹرے صاف نہیں کروں گا ۔۔۔ میز نہیں لگاؤں گا ۔۔۔ دعوتوں میں ہاتھ نہیں دُھلاؤں گا ۔
ہم نے گھبرا کر پوچھا " پھر کیا کرو گے؟ "
" یہ تو آپ بتائیے ۔ کام آپ کو لینا ہے ۔ میں تو تابع دار ہوں۔"
جب سب باتیں حسبِ منشا و ضرورت /ضرورت ہماری ، منشا ان کی / طے ہو گئیں تو ہم نے ڈرتے ڈرتے کہا کہ بھئی سودا سلف لانے کے لئے فی الحال کوئی علیٰحدہ نوکر نہیں ہے ۔ اس لئے کچھ دن تمہیں سودا بھی لانا پڑے گا۔ تنحواہ طے کر لو ۔
فرمایا
"جناب ! تنخواہ کی فکر نہ کیجئے۔ پڑھا لکھا آدمی ہوں ۔ کم تنخواہ میں بھی خوش رہوں گا۔"
"پھر بھی ؟"
کہنے لگے
" پچھتر روپے ماہوار ہو گی ۔ لیکن اگر سودا بھی مُجھی کو لانا پڑا تو چالیس روپے ہو گی ! "

مُشتاق احمد یوسفی "چراغ تلے
 
Top