جن کی گستاخی کا ماجرا

  • Work-from-home

Sumi

TM Star
Sep 23, 2009
4,247
1,378
113
زمانہ رسالت میں اسلام کے ابتدائی ایام تھے، تھوڑے ہی افراد مسلمان ہوئے تھے۔ جب بحکم خداوندی عزوجل سرکار دو عالم محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم نے علی الاعلان دعوت اسلام پیش کی تو کافارمکہ بپھر گئے۔ اور سرکار دو عالم کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا

اسی زمانے میں ایک ولید نامی کافر بھی تھا جو اپنے بتوں کے بولنے کی وجہ سے مشہور تھا ۔ جب اس ولید نامی کافر سے پوچھا گیا کہ "کیا تم یہ مانتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم سچے ہیں" تو اس نے کہا کہ "میں ابھی فی الحال کچھ نہیں کہ سکتا مجھے تین دن کی مہلت دے دیجیے"۔ ولید کے پاس دو بت تھے جو سونے اور چاندی کے تھے ان بتوں کو اس نے قیمتی لباس پہنا کر کرسیوں پر بیٹایا ہوا تھا۔ اس نے تین دن متواتر بتوں کی پوجا کی ،نہ کچھ کھایا نہ پیا، اور نہ ہی گھر سے باہر نکلا۔ تیسرے دن ولید نے نہایت ہی گڑگڑا کر اپنے بتوں سے کہا ، "میرے معبود! تجھے میری بے لوٹ عبادت کا واسطہ ، مجھے بتا کہ محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم سچے ہیںیا نہیں؟ بت میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ بول پڑا، "محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم نبی نہیں ہیں، خبردار ان کی تصدیق مت کرنا" ولید خوش ہو گیا اس نے دوسرے کافروں کو بلا کر بت کی بکواس سناوائی۔

ولید نے ایک بہت بڑی مجلس کا اہتمام کیا، سرکار دو عالم محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوبھی دعوت دی، اپنے بتوں کو مختلف رنگوں کا لباس پہنایا ۔ ہمارے میٹھے میٹھے آقا بھی اپنے ہمراہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کے ہمراہ تشریف لے گئے۔ کفار نے بت کو سجدہ کیا ۔ ولید نے بت سے کہا،" میرے معبود تو محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم کے بارے میں اظہار خیال کر! بت نے رحمت عالیمان صلی اللہ علیہ وألہ وسلم کی شان عظمت میں بہت گستاخیاں کیں، سرور صلی اللہ علیہ وألہ وسلم معصوم اس مجلس سے اٹھے۔ راستے میں سبز لباس میں ملبوس ایک سوار ملا اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار تھی جس سے خون ٹپک رہا تھا۔ سوار گھوڑے سے نیچے اترا اور سلطان عرب محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم کی خدمت میں بصد ادب سلام عرض کیا، سرکار نے استفار فرمایا ، آپ کون ہیں؟ آ پ کے سلام نے مجھے تعجب میں ڈالا ہے۔ عرض کیا ، یا رسول اللہ ! میں جن ہوں اور میرا نام مہین بن العبہر ہے ، کوہ طور پر میرا گھر ہے میں نے سید نا نوح علی نبہینا کے زمانے میں اسلام قبول کیا۔ سفر پر گیا تھا ، واپس جب گھرآیا تو میری زوجہ نے رو رو کر بتایا کہ مسفر نامی جن نے ولید کے بت میں داخل ہو کر شان رسول صلی اللہ علیہ وألہ وسلم میں گستاخی کی ہے۔ میں اسی وقت تلوار سونت کر دوڑا اور اس منحوس جن مسفر کو میں نے صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان قتل کر دیا ہے اور میری تلوار سے یہ اسی کا خون ٹپک رہا ہے۔ سرکار صلی اللہ علیہ وألہ وسلم نے اس کے حق میں دعائے خیر فرمائی۔ اس سعادت مند جن نے رحمت عالم صلی اللہ علیہ وألہ وسلم سے اجازت لے کر ولید کے بت میں داخل ہو کر سرکار کی مدح اور کفار کی مذمت کی۔

دوسرے دن پھر کفار ولید کے گھر جمع ہوئے ، سرکار محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم کو بھی مدعو کیا ۔ کفار نے اپنے بت پر زیورات نثار کیے پھر سجدہ کر کے بڑی عاجزی سے کہا، " آج بھی محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم کے بارے میں کہیے"۔ بت حرکت میں آیا اور اس سے آواز ا ئی، اے اہل مکہ! جان لو محمد عربی ٓ صلی اللہ علیہ وألہ وسلم حق سچ پر ہیں اور ان کا کلام اور دین سچا ہے۔ تم اور تمہارے بت جھوٹے ہیں اگر تم محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم پر ایمان نہ لا ئے تو آخرت میں تمہارا ٹھکانہ جنہم ہو گا ۔ اٹھو! اور محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم کی تصدیق کرو، کیونکہ وہ تمام مخلوق میں سے بہتر ہیں " بت سے تاجدار رسالت محمد صلی اللہ علیہ وألہ وسلم کی نعت پاک سن کر غصے میں پیچ وتاب کھاتا ہوا ابوجہل اٹھا اور بت کو اٹھا کر زمین پر دے مارا ۔ بت کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وألہ وسلم اور ان کے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ وہاں سے شاد و خرم واپس تشریف لے آ ئے ۔ (جامع المعجزات
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top