حج خدمات میں دنیا کا دوسرا بڑا ملک پاکستان &#1

  • Work-from-home

imkanaat

Newbie
May 15, 2008
41
37
0
حج خدمات میں دنیا کا دوسرا بڑا ملک پاکستان یا بھارت ؟ تحریر ۔ زبیر احمد ظہیر
کیا حج خدمات میں بھارت پاکستان سے آگے نکل گیا ہے؟ اس سال بھارت نے پہلی بار ایک لاکھ 57ہزار عازمین حج سعودی عرب روانہ کیے۔ اس تعداد سے بھارت دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ حاجی بھیجنے کی پوزیشن میں آگیا ہے۔ 2004 ء میں انڈیا کی سرکاری حج اسکیم کے تحت 71 ہزار 7سو 11 عازمین نے حج ادا کیا۔ 1999 ء سے 2004ء تک چھ برس میں یہ تعداد 71سے 72 ہزار نہ ہوسکی اور2003 ء سے2002ء تک کم ہوکر70 ہزار رہ گئی۔ وجہ حج سبسڈی تھی یہ سبسڈی انڈیا کے بجٹ میں شامل ہے یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت سولہ سال سے عازمین حج کو فضائی کرائے کی مدمیں رعایت دیتی آرہی ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ 13سال سے سرکاری حج اسکیم کے حاجی فضائی کرائے کی مد میں 12 ہزار روپے ادا کرتے آرہے ہیں1999ء سے 2004ء تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی جب تک حکومت رہی سعودی عرب سے منظورشدہ حج کوٹہ72 ہزارتک رہا اور حاجی71 ہزار جاتے رہے۔
٢٠٠٤ میں کانگریس نے حکومت بنائی اس نے آتے ہی سرکاری حج اسکیم کا کوٹہ 72ہزار سے بڑھا کر 82 ہزار کردیا۔2005میں اس نے 80 ہزار سات سو 86 مسلمانوں کو حج کروایا، 2006 ء میں اس نے 99ہزارنوسو 26 حاجی بھیجے اورفی حاج 28ہزارروپے کی کرائے میں رعایت دی، 2007 ء میںاس نے 1لاکھ 10ہزار عازمین حج کوبھیجا، 2005ء میں کانگریس نے چھ سال کے رکے ہوئے کوٹے میں اضافہ کیا کردیا اور9ہزارمسلمانوںکوماضی کی بنسبت زیادہ کیا بھیج دیا ہندوپردیش سمیت اپوزیشن نے آسمان سرپراٹھالیا، شیوسینا کے ایک سرگرم رکن نے الہ باد ہائیکورٹ میں حج سبسڈی کے خاتمے کیلے رٹ دائر کردی جون2006 ء میں الہ باد ہائیکورٹ نے سبسڈی بند کرنے کا حکم دے دیا یہ مرکزکا پالیسی میٹرتھا جوہائیکورٹ کے اختیار سے باہر تھااس فیصلے کو مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا مرکزی حکومت نے حج کمیٹی ایکٹ اور دستور کی کئی شقوںکا حوالہ دیا اور دسمبر2006 کیلئے ایک لاکھ عازمین کے انتظامات اور سعودی حکومت سے کوٹے کی منظوری سمیت دیگر معاہددوں کو بنیادبناکرٹھوس موقف اپنایا ،حج سے تین ماہ قبل ستمبر2006 میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ دائرہ کا ر سے باہر ہونے پر منسوخ کر دیا اور مرکزی حکومت کو اجازت دے دی مرکز نے اجازت کا فائدہ اٹھایا اوردسمبر 2006 ء میں مزید 9ہزار کا اضافہ کیااور99 ہزار عازمین بھیج دیے جس سے سبسڈی 1 ارب سے بڑھ کر 2 ارب 79 کروڑ ہوگئی
اس بھاری رقم کو حج دسمبر 2007 ء میںرکوانے کی دوبارہ کوشش شروع ہوگئی اور اسے شیوسینا پھر سپریم کورٹ لے گئی ،سبسڈی کے خاتمے کیلئے اس نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ اسلامی ممالک میں کہیں حج سبسڈی نہ ہونے کی دلیل دی ، حج سبسڈی کوبھارتی آئین سے لیکر اسلام کے خلاف تک ثابت کرنے کی پوری کوشش کرڈالی حج سبسڈی کو سیکولر بھارت کے ماتھے پرکلنک تک کہا گیا میڈیا نے رائے عامہ اسکے خلاف ہموارکر دی اور مسلمان بھی حج سبسڈی کے جائز یا ناجائز ہونے کے شک میں مبتلا ہوگئے مرکزی حکومت نے تمام اعتراضات کے جواب داخل کروائے جس پر سپریم کورٹ کافیصلہ مئی 2007ء میں آیاسپریم کورٹ نے سبسڈی بحال رکھنے کا فیصلہ دیا اورعازمین کو سہولیات دینے کی ہدایت کردی کانگریس نے اس کا فائدہ اٹھایا اور سرکاری حج اسکیم کے کوٹے میں دس ہزار کامزید اضافہ کردیا اور 1لاکھ 10 ہزار عازمین کو سعودی عرب بھیج دیا اس وجہ سے سبسڈی تین ارب ہوگی بھارتی حکومت نے3 برس میں سعودی عرب سے 38ہزار کا کوٹہ حاصل کیایوں بھارت نے اس سال ایک لاکھ دس ہزار عازمین کو صرف بارہ ہزار حج کرایے میںسعودی عرب روانہ کیا۔
بھارتی حکومت کی یہ دریادلی اور وسعت ظرفی ہماری سمجھ سے بالاتر ہے ہم بھارت کے روایتی مخالف ہیں ہم نے لاکھ کوشش کرلی سرینگر کے عازمین کی چند شکایات کے علاوہ ہمیں بھارت کی اس وسعت ظرفی کے خلاف کوئی ٹھوس دلیل نہیں ملی لہٰذا مخالفت کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ہم دلائل شیوسینا اور وشواہندوپردیش سے ادھارلیتے ہیں کانگریس نے یہ رعایت ووٹ کے لالچ میں دی ، 2002کے مسلم کش فسادات سے مایوس مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کی ،کانگریس نے مسلمانوں کے فیصلہ کن ووٹ کیلئے حج کا استعمال کیااور راہول گاندھی کے لئے اقتدار کی راہ ہموار کردی ان جیسے ہزاروں دلائل دیے جاسکتے ہیںاس مخالفت میں شیوسینا نے تو حد کردی اور حج سبسڈی کو خلاف اسلام ثابت کرنے کی کوشش میں اسلام کی خدمت کر نے کی غلطی کر ڈالی شیوسینا کے سارے الزامات اپنی جگہ مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ بھارت اس سال سرکاری حج اسکیم کے تحت ایک لاکھ دس ہزار اور نجی شعبے کے ذریعے47 ہزار عازمین بھیج کر دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر عازمین بھیجنے کی پوزیشن میں آگیا ہے گزشتہ سال اس کے عازمین کی تعداد 1 لاکھ46 ہزار9 سو26تھی صرف حج اسکیم میں دس ہزار کے اضافے سے یہ بڑھ کر 1لاکھ 57ہزار ہوگئی ہے پاکستان نے 2006 میں ملائشیا کادوسرا نمبر حاصل کرلیا تھا اس سال انڈونیشیا نے 2لاکھ 14ہزار عازمین بھیج کر اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی اس کی کل مسلم آبادی 23کروڑ ہے اس لیے یہ اعزاراس سے کوئی ملک نہیں چھین سکتا ۔ آج ہمارے اور بھارت کے درمیان دوہزار کا فرق رہ گیا ہے بھارت نے اگر اگلے برسوں میں یہ فرق پاٹ لیا تو حج خدمات کی طرح بھارت عازمین کی تعداد میں بھی ہم سے آگے نکل جائے گا
پاکستان میں عازمین کیلئے سبسڈی اب قصہ پارینہ بن چکی ہے یہاں سبسڈی صرف چند افراد تک رہی یہکبھی عام آدمی تک نہ پہنچ سکی، حکومت ایسے افراد کو سرکاری خرچ پر بھیجتی رہی جو خود کئی غریبوں کو حج کرواسکتے تھے۔ کانگریس نے ثواب کی نیت کے بغیرحج پر رعایت دی اور مسلمانوں کے فیصلہ کن ووٹوںکے ذریعے اپنی دوبارہ کامیابی یقینی بنالی ہے ق لیگ اگر اس مقدس فریضے کو ثواب نہ بھی سمجھتی اور سیاسی فائدے کیلئے حج کرائے پر سبسڈی دیتی اوروہ رقم پی آئی اے کو دی جاتی جس سے سرکاری حج اسکیم کے اخراجاات میں کمی آجاتی تواس سے ق لیگ کو آج ووٹ کی بھیک مانگنے کی ضرورت نہ پڑتی حج سبسڈی اپوزیشن کا منہ بند کردیتی ظاہر ہے یہ کام اکیلے سابق وفاقی وزیراعجازالحق کا نہ تھا انہیں اس کا الزام نہیں دیاجاسکتا ان کی اور وفاقی وزارت مذہبی امور کے پالیسی ساز آفیسرز کی لگن کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان بغیر کسی حج سبسڈی کے انڈونیشیا کے بعد اپنے شہریوںکوحج کرانے والادنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے یہ عجیب اتفاق ہے بھارت کی طرح پاکستان میں تبدیلی کاآغاز 2004کے بعد اس وقت شروع ہوا جب نجی شعبے کی اسکیم متعارف ہوئی ہمارے نجی شعبے نے بہت کم عرصے میں بھارت کے نجی شعبے پر سبقت حاصل کرلی ہے بھارت کا نجی شعبہ اس سال 47ہزار عازمین کو لے کرگیا ہے پاکستان کے نجی شعبے نے یہ ہدف دوہزار پانچ میں عبور کرلیاتھا۔بھارت کا نجی شعبہ بہت منظم ہے آل انڈیا حج ،عمرہ ایسوسی اییشن کے 17ریاستوں میں496 ممبرہیںبھارتی وزارت خارجہ میں اس سال رجسٹرڈ171کا حج کوٹہ 22 ہزار سے زیادہ نہیں اگر اوپن نجی کو چھوڑ کر صرف رجسٹرڈ کا موازنہ کریں تو بھارت کا نجی شعبہ ہم سے بہت پیچھے رہ جا تا ہے
پاکستان نے 2004 سے پالیسی تبدیل کی اس سے گورنمنٹ سیکٹر مضبوط ہوا ،2004 سے پہلے سرکاری حج اسکیم کا اضافہ رک گیاتھااور 2003 میں یہ تعداد کم ہوکر 36ہزار ہوگئی تھی 2004 کی پالیسی کا اثر 2005 میں ظاہر ہوا اور پہلی بار گورنمنٹ 95 ہزار تک پہنچ گئی حکومت نے آگے چل کر وسعت ظرفی سے کام لیااور نجی شعبے کی بہترمجموعی کارکردگی پراس کے کوٹے میں اضافہ کرناشروع کردیا جس کا نتیجہ یہ کہ آج ہمارا حج کا نجی شعبہ دنیا کے بہترین نجی شعبوں میں سے ایک ہے اور سرکاری شعبہ بھی انتظام کے حوالے سے کسی سے کم نہیں حج دسمبر2006 میں دونوں شعبوں کے 77،77ہزار عازمین برابر ہوگے ا ور حاجیوں کی تعداد ایک لاکھ 54 ہزار ہوگئی حج دسمبر2007ء میں نجی شعبے کاکوٹہ مزید بڑھا جس کی وجہ سے اس سال نجی شعبہ 80 ہزار عازمین لے کرگیا اور گورنمنٹ 79 ہزار لے گیا یوں آج پاکستان نے ایک لاکھ 59 ہزار حاجی بھیج کر دنیابھر میں انڈونیشیا کے بعدآنے کا اعزازحاصل کرلیا ہے تازہ ترین صورت حال جاننے کیلے ہم نے وفاقی سیکرٹری مذہبی امور وکیل احمد خان سے رابطہ کیا ان کا کہنا تھاکہ وفاقی وزارت مذہبی امور نے 2008ء کیلئے 5ہزار کا مزید حج کوٹہ سعودی حکومت سے حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے سعودی حکومت مسلم آبادی کے ایک ہزار پر ایک حاجی کی اجازت دیتی ہے اور اقوام متحدہ کے آبادی کے اعداد وشمار کو تسلیم کرتی ہے اگر سعودی حکومت نے یہ درخواست قبول کرلی تو ہمارا حج کوٹہ بڑھ کر1لاکھ 65 ہزار ہوجائے گا۔
ہم اربوں کی کرپشن گوارا کرلیتے ہیںاربوں کے قرضے معاف کروالیتے ہیں پرہم حج پر خرچ نہیں کرسکتے ۔پاکستان کا صنعتی شعبہ اپنی مدد آپ کے تحت عازمین کو بھیجتا ہے اس روایت کے باوجود ایسا کوئی نظام نہیں بن سکا جس سے ہر حاجی کو رعایت ملے جس حج سبسڈی کو بھارت میں ختم کرانے کیلئے وشواہندو پردیش ،شیوسینا اوربجرنگ دل جیسی جماعتوں نے 19 سال صرف کردیے اس کے آغازکے بارے میں ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں۔[email protected]
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top