سیاسی اُردو ادب

  • Work-from-home

Mahen

Alhamdulillah
VIP
Jun 9, 2012
21,845
16,877
1,313
laнore

سیاسی اُردو ادب
فاروق قیصر

ہمارے ہاں چونکہ جیل میں چھوٹے لوگوں کو “صعوبتیں“ اور بڑے لوگوں کو “سہولتیں“ حاصل ہوتی ہیں، لہذا اکثر بڑے لوگوں کے لئے جیل “جسٹ فار اے چینج“ اور چھوٹے لوگوں کے لئے “جسٹ فار اے چیلنج“ کے مترادف ہوتی ہے۔ بڑے لوگ جب جیل میں ہوتے ہیں تو باقاعدہ سے وہ کام شروع کر دیتے ہیں جنہیں کرنے کی انہیں جیل سے باہر فرصت نہیں ملتی، مثلآ داڑھی رکھ لینا، پانچ وقت نماز پڑھنا، تین وقتی مطالعہ اور ہمہ وقت کتاب لکھنا وغیرہ وغیرہ۔
بقول انکل سرگم! جیل ایک ایسی بے ادب جگہ ہے، جہاں بڑا بڑا ادب تخلیق ہوتا ہے۔ بڑے لوگ جیل سے باہر بڑے بے ادب ہو جاتے ہیں، جیل میں* پہنچتے ہی باادب ہو کر “ادب“ تخلیق کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ بڑے لوگوں کو اکثر دوسری چیزوں کے بارے میں “لگ پتہ“ جانے کے علاوہ اپنے ملک کے بڑے بڑے دانشوروں، شاعروں، ادیبوں کے بارے میں بھی پتہ چل جاتا ہے کہ “ہُو اِز ہُو“ یعنی اس جیل میں کون کون رہ چکا ہے؟ چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں کے لئے بہترین “درسگاہ“ اور دانشوروں کے لئے بہترین “ادب گاہ“ جیل ہی ہے۔

بقول انکل سرگم! معاشرتی برائی طنز و مزاح کی جڑ ہے یعنی معاشرے میں جتنی گھٹن ہو گی اتنا ہی طنز و مزاح کے لئے مواد پیدا ہوتا ہے۔ فیض کی شاعری ہو، بھٹو کی آپ بیتی، جاوید ہاشمی یا احمد ندیم قاسمی کی “جیل بیتی“ جیلوی ادب ہمیشہ معاشرے میں نہ صرف پاپولر رہا ہے بلکہ اس سے “مقید“ ادب کو نکھار بھی ملتا ہے
 
Top