شلجموں کا تھیلا یا۔۔۔ ۔

  • Work-from-home

Aks_

~ ʍɑno BɨLii ~
Hot Shot
Aug 2, 2012
44,916
17,651
1,113
شلجموں کا تھیلا یا۔۔۔ ۔۔​خرگوش شلجموں کا تھیلا اٹھائے ریچھ کے کھیت سے گزر رہا تھا کہ ریچھ نے اُسے دیکھ لیا۔ اس نے چلّا کر کہا، "یہ کیا لیے جا رہے ہو تم؟"
خرگوش نے کہا، "شلجم ہیں بھیّا جی! کہیے تو دکھا بھی دوں آپ کو؟"
ریچھ جل کر بولا، "ارے! میرے ہی کھیت سے چرائے ہوں گے۔ چوری کرنا تو تمہاری عادت ہے۔"
خرگوش نے کہا، "نہ بھیّا جی! تمھارے کھیت سے نہیں چرائے۔ تمھارے کھیت سے گزر کر جا رہا تھا کہ تم مل گئے۔"
ریچھ نے پوچھا، "تم اتنے بہت سے شلجموں کا کیا کرو گے؟"
خرگوش نے کہا، "میں شلجموں کا اچار بناؤں گا اور گلشن بیگم کو اس کی سالگرہ پر پیش کروں گا۔ تمھاری تسلّی ہو گئی یا کچھ اور پوچھنا ہے؟"
ریچھ کو یقین نہیں آیا تھا۔ وہ بڑبڑاتا ہوا اپنے گھر چل دیا، لیکن جب راستے میں اسے تازہ کھدا ہوا کھیت ملا تو وہ غصّے سے چیخنے لگا۔ وہاں کہیں کچھوا بھی سو رہا تھا۔ وہ ہڑبڑا کر اٹھا۔ اس نے پوچھا، "ہیں ہیں! کیا ہوا؟"
ریچھ چیخ کر بولا، "خرگوش نے چوری کی ہے۔ میں آج شام اس کے گھر سے اپنے شلجم اٹھا لاؤں گا۔"
کچھوا مسکرا کر بولا، "تو یہ بات ہے۔ میں سمجھا کہیں قیامت آ گئی ہے۔"
وہ رینگتا ہوا خرگوش کے گھر پہنچا اور اسے ساری بات کہہ سنائی۔
"اچھا! یہ بات ہے۔" خرگوش سر کھجا کر بولا، "میں نے ریچھ کے کھیت سے شلجم نہیں چرائے۔ وہ صبح بیگم ریچھ نے میرے سامنے خود نکالے تھے۔ تو آج ریچھ شلجم چرانے آئے گا۔ ہا ہا ہا! خوب تماشا رہے گا۔"
جیسے ہی اندھیرا چھایا، خرگوش ریچھ کے مکان پر گیا اور وہاں سے بیگم ریچھ کے جوتے، چھری کانٹے، پیالے پلیٹیں اور چینی کے برتن سب ایک تھیلے میں بھر کے اپنے گھر لے آیا۔
اس نے تھیلا باورچی خانے میں رکھا۔ کھڑکی کو کھول دیا اور خود کچھوے کے ساتھ دروازے کے پیچھے چھُپ کر کھڑا ہو گیا۔
کچھ دیر بعد ریچھ بھی آ پہنچا۔ اس نے کھلی ہوئی کھڑکی سے جھانک کر دیکھا، تھیلا فرش پر رکھا ہوا تھا۔ وہ چپکے سے اندر گھسا اور تھیلا اٹھا کر باہر لے آیا۔
"اوہ خدا! یہ کتنا بھاری ہے۔ کتنے بہت سے شلجم ہوں گے اس میں؟" ریچھ آہستہ سے بڑبڑایا۔
جونہی ریچھ گیا، دونوں دوست ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گئے۔ خرگوش نے کہا، "بھیّا کچھوے! تم ذرا ٹھہرو۔ میں باقی ڈرامہ دیکھ کر ابھی آتا ہوں۔"
خرگوش ریچھ کے پیچھے پیچھے چھُپتا ہوا اس کے گھر پہنچا اور کھڑکی سے جھانکنے لگا۔
بیگم ریچھ چلّا چلّا کر کہہ رہی تھی، "آج میرے جہیز کے برتن، گلدان، جوتے سب چوری ہو گئے۔ تم ابھی جاؤ اور چور کو پکڑ لاؤ۔"
ریچھ نے کہا، "چور کا اتہ پتہ تو معلوم ہے نہیں، میں کسے پکڑ لاؤں؟"
بیگم ریچھ چلّانے لگی، "ارے تم تو ہمیشہ میرے میکے اور ان کی دی ہوئی چیزوں سے نفرت کرتے رہے۔ ہائے کتنی قیمتی چیزیں تھیں؟"
بیگم ریچھ رونے لگی۔ ریچھ نے گھبرا کر تھیلا زور سے زمین پر پٹخ دیا۔ ایک چھناکے کی آواز آئی اور بیگم ریچھ حیرانی سے تھیلے کو دیکھنے لگی۔ اس نے ریچھ سے پوچھا، "اس میں کیا ہے؟"
ریچھ بولا، "شلجم ہیں، جو صبح خرگوش اکھاڑ کر لے گیا تھا۔"
"لیکن شلجم تو صبح میں نے نکالے تھے۔"
بیگم ریچھ فوراً باورچی خانے سے چھری لائی اور اس نے رسّی کاٹ کر تھیلا الٹ دیا۔ برتنوں کا چورا اور چھری کانٹے سب زمین پر آ رہے۔
بیگم ریچھ ایک دم گرجنے لگی، "یہ شلجم ہیں؟ تم نے میری سب چیزوں کو خراب کر ڈالا۔ ہائے ہائے۔"
وہ ریچھ کی طرف جھپٹی اور اس نے ریچھ کو اس زور سے کاٹا کہ وہ درد سے چلّانے لگا۔
خرگوش نے گھر جا کر سب کہانی مزے لے لے کر کچھوے کو سنائی۔ دونوں دوست دیر تک ہنستے رہے۔

 
Top