شہر خموشاں میں بولتی تحریریں A Must Read..

  • Work-from-home

H@!der

Super Star
Feb 22, 2012
8,413
3,070
1,313
Aaj ek tehreer padhi... jis ki waja se kafi purani yaaden zehen me ujagar huin.. H-8 ke qabristaan janey ka moqa kafi dafa milaa.. as i guess iv mentioned it smwhewre b4 also.. Parveen Shakir sahiba ki qabar pe janey aur fateha padhney ka ka shauq wahan le gyaa aur whana ponch kar aur khas tor par un ki qabar par likhy ash'haar padh kar dil ki jo halat thi wo naqabal e biyaan thi.. yeh tehreer zara lambi he magar pur-asar he.. umeed he aap apna keemti waqt den ge.. aur agar kisi ko moqa mily to yahan ka visit ek dafa zaroor karen.. jeety Jagty.. warna khair se.. ek Khamosh tehreer to ban hi jana he ham sab ne bhi.. aur agar hamara Katba kisi ki tawajo hasil karney me kamyaab huaa to ho sakta he kal koi koi aur yahan betha hamarey naam ki tehreer b likh raha ho :)

شہر خموشاں میں بولتی تحریریں
منفرد لوگ، شاہ کار عبارتیں، منقوش عبارات سے مدفون کی حیات جھلکتی ہے، کتبوں پہ لکھی منفرد تحریریں
(تحریر عاطف شیرازی)​

وفاقی دارالحکومت کا ایچ ایٹ قبرستان، اسلام آباد کے بڑے قبرستانوں میں سے ایک ہے۔ کتنے ہی شاہ سوار اور کج کلاہ یہاں مدفون ہیں، جن کی قبروں سے حسرت ٹپک رہی ہے اور اس بات کا اعلان کر رہی ہیں کہ "ہر جان دار شے کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے"۔ بعض قبروں پر لگے کتبے انتہائی دل خراش ہیں۔ اس قبرستان میں اپنے دور کے معروف شاعر، ادیب احمد فراز، خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر، شاعرِ انقلاب جوش ملیح آبادی، مولانا کوثر نیازی، ممتاز مفتی، بیگم ممتاز مفتی، قدر اللہ شہاب، کالم نگار بیگم سرفراز اقبال اور صحافی میر جمیل الرحمن کی قبروں پر لگے کتبوں کی تحریریں تو دل گداز ہیں ہی، مگر ایک ننھی سی قبر، ثوبان علی بٹ کی ہے، اس چھوٹی قبر کے کتبے پر تحریر ہے ۔

"پیدائش ۲۵ مارچ ۲۰۰۶ء، وفات ۳ مئی ۲۰۰۷ ء – ماما کی پری، پاپا کا جن یہاں سو رہا ہے۔"

yeh tehreer rulaney ke liye kafi he.. ap b apney katbey ki tehreer wasiyat kar jaaen ...
قبرستان کے گیٹ سے دائیں ہاتھ تھوڑے فاصلے پر جنازہ گاہ ہے۔ جنازہ گاہ کے ساتھ ہی معروف شاعر، احمد فراز دفن ہیں، جن کے کتبے پر یہ خوبصورت شعر تحریر ہے،​

میں کہ صحرائے محبت کا مسافر تھا فراز
ایک جھونکا تھا کہ خوشبو کے سفر پر نکلا​
خوشبو کے سفر پر نکلے ہی تھے کہ خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کی قبر نظر آ گئی۔ انتہائی پیاری شاعرہ عین عالمِ شباب میں داغِ مفارقت دے گئیں۔ اس قبر نمبر ۴۸، پلاٹ ۵۷، کتبے کے دونوں طرف عبارت اور خوبصورت اشعار تحریر ہیں۔ عبارت کچھ اس طرح ہے۔​

پروین شاکر بنتِ سید شاکر حسین
ولادت ۲۴ نومبر ۱۹۵۲ ء، وفات ۲۶ دسمبر ۱۹۹۴ ء​
اور پھر کچھ خوبصورت اشعار، جنھیں پڑھتے ہی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں، مگر اس بات کا بھی ادراک ہوتا ہے کہ یہ کیسے نابغہ افراد تھے جو اپنی زندگی ہی میں موت کی پیش گوئی کر گئے، مگر امر ہو گئے، وہ ایسے کہ کتبے کے پچھلی طرف یہ اشعار درج ہیں۔​

مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے ہونے کی گواہی دیں گے
عکسِ خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی​
محبت سے کوئی شکایت ہے، نہ افلاک سے ہے
یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے اس خاک سے ہے​
بزمِ انجم میں قبا خاک کی پہنی میں نے
اور مری ساری فضیلت اسی پوشاک سے ہے​
اسی طرح کتبے کے اگلی جانب بھی چند خوبصورت اشعار تحریر ہیں۔​

یارب مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے
زخم ہنر کو حوصلہ لب کُشائی دے
شہرِ سخن سے روح کو وہ آشنائی دے
آنکھیں بھی بند رکھوں، تو رستہ سجھائی دے​
پروین شاکر کی قبر پر چند آنسو بہائے، پھر شاعرِ انقلاب، شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی کی قبر مل گئی اور "یادوں کی بارات" یاد آ گئی کہ کتنا دبنگ شخص بھی یہاں مدفون ہے اور وہی بانک پن اور مزاحمت آج بھی نظر آ رہی ہے، جس کا ثبوت کچھ مزاحمتی اشعار جو کتبے پر بھی تحریر ہیں۔​

شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی ولد نواب بشیر احمد خان
تاریخ پیدائش ۵ دسمبر ۱۸۹۸ ء، وفات ۲۲ فروری ۱۹۸۲ ء​
اور پھر نیچے یہ شعر درج ہے۔​

کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب
میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب​
کتبے کے دوسری جانب دو قطعات بھی تحریر ہیں۔​

جب زیست پہ ہوتے ہیں ترانے ممنوع
تب کارِ سرود موت کرتی ہے شروع
ہر شاہ و گدا قبر میں ہوتا ہے غروب
شاعر افق لحد سے ہوتا ہے طلوع​
اے شاعر دانا، خس و خاشاک نہ بن
اکسیر ہے تُو سر نہ جھکا خاک نہ بن​
آئندہ زمانے کی امانت ہشیار
اٹھ لمحہ موجود کی خوراک نہ بن​
جوش ملیح آبادی کی قبر، ابتدائی قبروں میں ہے۔ لیکن ایک انتہائی دلچسپ بات کہ ساری زندگی جوش صاحب، جو ملاؤں سے کتراتے تھے، آج دو ملاؤں ہی میں گھرے ہیں اور قبر کے سرہانے دو مولانا مدفون ہیں۔​
ساتھ ہی بریگیڈیئر صدیق سالک بھی دفن ہیں، جن کے کتبے پر درج ہے۔​

۶ ستمبر ۱۹۳۵ ء کھاریاں میں پیدا ہوئے، ۱۷ اگست ۱۹۸۸ ء کو سانحہ بہاولپور میں شہید ہوئے۔
پھر نیچے ضمیر جعفری کی ایک نظم، جو ان کے لیے ہی لکھی گئی تھی، تحریر ہے۔​

رنگوں کا خرمن سوتا ہے
بن میں چمن سوتا ہے
کتنے خوابوں اور پھولوں کا
اک البیلا پن سوتا ہے​
سالک راہ و رسمِ محبت
محرمِ اہلِ فن سوتا ہے​
خاکِ وطن کی چادر اوڑھے
ایک شہیدِ فن سوتا ہے
(از ضمیر جعفری)​


جوش صاحب کی قبر کے ساتھ ہی ایک پیر صاحب کی قبر ہے، جنہوں نے ۱۶۲ سال کی عمر میں رحلت فرمائی، جن کی قبر کے کتبے پر درج ہے "عمر ۱۶۲ سال"۔ ایک صاحب جو ایک نجی بینک کے سینئر نائب صدر رہے ہوں گے، ان کی قبر کی تختی پر تو باقاعدہ بینک کا مونوگرام بھی بنا ہوا ہے۔ اسی طرح اکثر فوجی افسران کی قبروں پر محکمانہ مونوگرام بھی بنے ہوئے ہیں۔ جنرل ضیا ء کے سیکرٹری اطلاعات، لیفٹیننٹ جنرل مجیب الرحمن بھی یہیں مدفون ہیں۔
پلاٹ نمبر ۶۲ میں ممتاز مفتی کی قبر ہے۔ کتبے پر جلی حروف سے ممتاز مفتی لکھا ہوا ہے۔ نیچے ولادت اور وفات کی تاریخیں درج ہیں۔​
ان ہی قبروں کے ساتھ، کالم نگار بیگم سرفراز اقبال کی بھی قبر ہے۔ کتبے پر فیض کا بڑا خوبصورت شعر درج ہے،​

رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے​

ایک نوجوان کی قبر پر نگاہ پڑی، جس کے کتبے پر درج تھا "ماں کے دل کا ٹکڑا"۔
مولانا کوثر نیازی اور قدرت اللہ شہاب کی قبروں کی تلاش جاری تھی کہ ایک قبر پر نظر پڑی، قبر کسی نوجوان لڑکی کی ہے اور بڑی نفاست سے بنائی گئی ہے۔ کتبہ بھی جدید طرزِ تعمیر کا نمونہ ہے۔ کتبے کے ایک کونے پر بڑی خوبصورتی سے بسم اللہ لکھی گئی ہے۔ درمیان میں انگریزی میں اس کا نام ux لکھا ہے اور نیچے اُداس کر دینے والا شعر درج ہے۔​

محبت اوڑھ کر میں خوش نما ہوں
تم ہی تم ہو، بتاؤ میں کہاں ہوں​
ایک قبر کے کتبے کی پچھلی جانب لکھا ہے، رابعہ ہاؤں اور نیچے یہ عبارت درج تھی "امی آپ نے کہا تھا، ماں بیٹا ساتھ رہیں گے، مگر آپ کا بیٹا ۔۔۔۔۔"​
دو قدم ہی آگے بڑھے کہ شہاب نامہ کے خالق، قدرت اللہ شہاب کی قبر پر نگاہ پڑی۔ کتبے پر جلی حروف میں قدرت اللہ شہاب ولد محمد عبد اللہ لکھا ہے۔ قریب ہی قبروں میں ایک خاتون کی قبر پر ایک قطعہ لکھا ہے۔​

مَر مَر کے مسافر نے بسایا ہے تجھے
منہ پھیر کے سب سے منہ دکھایا ہے تجھے
کیوں کہ نہ لپٹ کر سوؤں تجھ سے اے قبر
میں نے بھی تو جاں دے کے بسایا ہے تجھے​
آخر میں مولانا کوثر نیازی مرحوم کی قبر پر گئے۔ قبر کی تختی پر نعتیہ شعر درج ہے۔​

کوثر ہے، دل میں ایک ہی اعزاز کی ہوس
کہہ دیں وہ حشر میں کہ ہمارا غلام ہے​

ایچ ایٹ قبرستان کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ تمام قبریں خاص ترتیب سے بنائی گئی ہیں۔ قبروں کے درمیان راہ داری کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے۔ باقاعدہ مالی موجود ہیں، جو پودوں اور پھولوں وغیرہ کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ بعض قبروں کے ساتھ تو باقاعدہ بینچ بھی بنے ہوئے ہیں، تا کہ فاتحہ کے لیے آنے والوں کو دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بعض قبروں کے گرد جنگلا لگا دیا گیا ہے اور بعض قبروں کو مزار میں تبدیل کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ ایک اور خاص بات کہ امرا ء نے اپنے مرحومین کی قبریں بھی بڑی قیمتی سنگِ مرمر سے تعمیر کرائی ہیں، جو ان قبروں کو، غریبوں کی قبروں سے ممتاز کرتی ہیں، لیکن پھر یہ تمیز ہی ہر کسی کی اپنے مرنے والے کے ساتھ خاص وابستگی، عقیدت اور مھبت کو بھی ظاہر کرتی ہے، لیکن قبرستان میں آ کر عدم کا ایک شعر بھی بہت یاد آتا ہے کہ، جب کسی ٹوٹی قبر پر کوئی ماہ جبیں روتی ہے ۔۔۔۔۔۔ مجھے اس وقت اکثر خیال آتا ہے موت کتنی حسیں ہوتی ہے۔


@Don @Pari @Hoorain @RedRose64 @Mahen @STAR24 @Sariya @Mystery
@Abidi @Shizu @Iceage-TM @Toobi @i love sahabah @Prince-Farry @Janan
@NamaL @Fa!th @MSC @~Ambitiou$ Girl~ @Armaghankhan @yoursks @SaaD_KhaN @thefire1
@Hira_Khan @MIS_MaHa @zulfi_kulfi @Guriya_Rani @Azeyy @Gul-e-lala @maryamtaqdeesmo
@shzd @~Bella~ @Fantasy @Atif-adi @Lost Passenger @marzish @Afrasyyab @Pakhtoon
@Rubi @*fajar* @Tariq Saeed @Mas00m-DeVil @Wafa_Khan @amazingcreator @marib
@S_ChiragH @Binte_Hawwa @sweet_c_kuri @sabha_khan40 @Masoom_girl @hariya
@Aayat @italianVirus @Aa$hi @saviou @sabeha @attiya @Princess_E @Asheer @bilal_ishaq_786
@Pakistani_angel @shailina @Shararti_Bacha @maanu115 @Shiraz-Khan @Dua001
@Rahath @Shireen @zonii @Noor_Afridi @sweet bhoot @Lightman @Leeza_Rose @Noorjee @hafaz @Miss_Tittli
@Bela @LuViSh @aribak @BabyDoll @Silent_tear_hurt @gulfishan @Manxil @Raat ki Rani @candy @Asma_tufail
@errorsss @raaz the secret @diya. @isma33 @hashmi_jan @smarty_dollie @Era_Emaan @AshirFrhan @aira_roy
@saimaaaaaaa @Nighaat @crystal_eyez @Mantasha_Zawaar @zaatzarra @reality @illusionist @DesiGirl @huny
@Hudx @StunninG_BeauTy @Zia_Hayderi @maryamtaqdeesmo @Fadiii @minaahil @UbedThaheem @Fanii @naazii
@Fantasy @fatimanoor @doubleaful @NailaRubab @Taunsvi @Ziddi_anGel
 

Hoorain

*In search of Oyster Pearls*
VIP
Dec 31, 2009
108,467
40,710
1,313
A n3st!
hmmm zabardast sharing
kafi arse baad koi poora article parha ,,
btw @h@!der bhaya aap kia wasiyat krne waale ho katbey k liye?
 

Taunsvi

Active Member
Jul 18, 2014
413
152
43
Har kisi ne Maut ka zaeqa chakna hai.....Chahe koi Koi ameer ho ya ghareeb ..... Chahe kisi ke Mahal Hun ya Jhonpri.... Sab ka Akhri thikana Qabar hi hai......Jazak Allah

1zqc6zn.jpg


10156116_308409232645582_1414938786858507990_n.jpg
 
  • Like
Reactions: Shizu and minaahil

H@!der

Super Star
Feb 22, 2012
8,413
3,070
1,313
hmmm zabardast sharing
kafi arse baad koi poora article parha ,,
btw @h@!der bhaya aap kia wasiyat krne waale ho katbey k liye?
well neve rthought abt that but i m gonna give it some thought now..

mayb .. "Rest in Pieces" :p i read it smwhere


or.. my line wd be..


"Ammi kehti thin"Bata ke to jaya karo" i m here now Mom "

:D lets here few from others.. den we may choose :p @Hoorain
 
  • Like
Reactions: Hoorain

thefire1

TM Star
May 31, 2014
1,802
586
163
Bohat hii khooobsurat thereer sharea kii hay haider bhai.... waqayiii 'shehr-e-khamooshaan' main boltii thereerain kitna sabaq daiti hain...


zinda logon ki gar jaanna chahoo, haqeeqatain
qabron per jo likhay hain woh kutbay paRha karo!

2 dinn pehlay mery bhai kay jawan friend ka car accident main intiqaal hogaya aur jab bhi qabrastaan jaata hoon tou qabroon per likhay qutbay paRhta hoon, koi jawan, koi bacha, koi bhooRa.... zameen kha gayii noujawaan kaisay kaisay zehan main yaad aata hay....!!!

keep sharing such articles for us to get the better understanding of life and afterlife!!! khush rahyeh

Aaj ek tehreer padhi... jis ki waja se kafi purani yaaden zehen me ujagar huin.. H-8 ke qabristaan janey ka moqa kafi dafa milaa.. as i guess iv mentioned it smwhewre b4 also.. Parveen Shakir sahiba ki qabar pe janey aur fateha padhney ka ka shauq wahan le gyaa aur whana ponch kar aur khas tor par un ki qabar par likhy ash'haar padh kar dil ki jo halat thi wo naqabal e biyaan thi.. yeh tehreer zara lambi he magar pur-asar he.. umeed he aap apna keemti waqt den ge.. aur agar kisi ko moqa mily to yahan ka visit ek dafa zaroor karen.. jeety Jagty.. warna khair se.. ek Khamosh tehreer to ban hi jana he ham sab ne bhi.. aur agar hamara Katba kisi ki tawajo hasil karney me kamyaab huaa to ho sakta he kal koi koi aur yahan betha hamarey naam ki tehreer b likh raha ho :)

شہر خموشاں میں بولتی تحریریں
منفرد لوگ، شاہ کار عبارتیں، منقوش عبارات سے مدفون کی حیات جھلکتی ہے، کتبوں پہ لکھی منفرد تحریریں​
(تحریر عاطف شیرازی)

وفاقی دارالحکومت کا ایچ ایٹ قبرستان، اسلام آباد کے بڑے قبرستانوں میں سے ایک ہے۔ کتنے ہی شاہ سوار اور کج کلاہ یہاں مدفون ہیں، جن کی قبروں سے حسرت ٹپک رہی ہے اور اس بات کا اعلان کر رہی ہیں کہ "ہر جان دار شے کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے"۔ بعض قبروں پر لگے کتبے انتہائی دل خراش ہیں۔ اس قبرستان میں اپنے دور کے معروف شاعر، ادیب احمد فراز، خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر، شاعرِ انقلاب جوش ملیح آبادی، مولانا کوثر نیازی، ممتاز مفتی، بیگم ممتاز مفتی، قدر اللہ شہاب، کالم نگار بیگم سرفراز اقبال اور صحافی میر جمیل الرحمن کی قبروں پر لگے کتبوں کی تحریریں تو دل گداز ہیں ہی، مگر ایک ننھی سی قبر، ثوبان علی بٹ کی ہے، اس چھوٹی قبر کے کتبے پر تحریر ہے ۔

"پیدائش ۲۵ مارچ ۲۰۰۶ء، وفات ۳ مئی ۲۰۰۷ ء – ماما کی پری، پاپا کا جن یہاں سو رہا ہے۔"

yeh tehreer rulaney ke liye kafi he.. ap b apney katbey ki tehreer wasiyat kar jaaen ...
قبرستان کے گیٹ سے دائیں ہاتھ تھوڑے فاصلے پر جنازہ گاہ ہے۔ جنازہ گاہ کے ساتھ ہی معروف شاعر، احمد فراز دفن ہیں، جن کے کتبے پر یہ خوبصورت شعر تحریر ہے،​

میں کہ صحرائے محبت کا مسافر تھا فراز
ایک جھونکا تھا کہ خوشبو کے سفر پر نکلا​
خوشبو کے سفر پر نکلے ہی تھے کہ خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر کی قبر نظر آ گئی۔ انتہائی پیاری شاعرہ عین عالمِ شباب میں داغِ مفارقت دے گئیں۔ اس قبر نمبر ۴۸، پلاٹ ۵۷، کتبے کے دونوں طرف عبارت اور خوبصورت اشعار تحریر ہیں۔ عبارت کچھ اس طرح ہے۔​

پروین شاکر بنتِ سید شاکر حسین
ولادت ۲۴ نومبر ۱۹۵۲ ء، وفات ۲۶ دسمبر ۱۹۹۴ ء​
اور پھر کچھ خوبصورت اشعار، جنھیں پڑھتے ہی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں، مگر اس بات کا بھی ادراک ہوتا ہے کہ یہ کیسے نابغہ افراد تھے جو اپنی زندگی ہی میں موت کی پیش گوئی کر گئے، مگر امر ہو گئے، وہ ایسے کہ کتبے کے پچھلی طرف یہ اشعار درج ہیں۔​

مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے ہونے کی گواہی دیں گے
عکسِ خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی​
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی
محبت سے کوئی شکایت ہے، نہ افلاک سے ہے​
یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے اس خاک سے ہے
بزمِ انجم میں قبا خاک کی پہنی میں نے​
اور مری ساری فضیلت اسی پوشاک سے ہے
اسی طرح کتبے کے اگلی جانب بھی چند خوبصورت اشعار تحریر ہیں۔​

یارب مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے
زخم ہنر کو حوصلہ لب کُشائی دے
شہرِ سخن سے روح کو وہ آشنائی دے​
آنکھیں بھی بند رکھوں، تو رستہ سجھائی دے
پروین شاکر کی قبر پر چند آنسو بہائے، پھر شاعرِ انقلاب، شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی کی قبر مل گئی اور "یادوں کی بارات" یاد آ گئی کہ کتنا دبنگ شخص بھی یہاں مدفون ہے اور وہی بانک پن اور مزاحمت آج بھی نظر آ رہی ہے، جس کا ثبوت کچھ مزاحمتی اشعار جو کتبے پر بھی تحریر ہیں۔​

شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی ولد نواب بشیر احمد خان
تاریخ پیدائش ۵ دسمبر ۱۸۹۸ ء، وفات ۲۲ فروری ۱۹۸۲ ء​
اور پھر نیچے یہ شعر درج ہے۔​

کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب
میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب​
کتبے کے دوسری جانب دو قطعات بھی تحریر ہیں۔​

جب زیست پہ ہوتے ہیں ترانے ممنوع
تب کارِ سرود موت کرتی ہے شروع
ہر شاہ و گدا قبر میں ہوتا ہے غروب​
شاعر افق لحد سے ہوتا ہے طلوع
اے شاعر دانا، خس و خاشاک نہ بن​
اکسیر ہے تُو سر نہ جھکا خاک نہ بن
آئندہ زمانے کی امانت ہشیار​
اٹھ لمحہ موجود کی خوراک نہ بن
جوش ملیح آبادی کی قبر، ابتدائی قبروں میں ہے۔ لیکن ایک انتہائی دلچسپ بات کہ ساری زندگی جوش صاحب، جو ملاؤں سے کتراتے تھے، آج دو ملاؤں ہی میں گھرے ہیں اور قبر کے سرہانے دو مولانا مدفون ہیں۔​
ساتھ ہی بریگیڈیئر صدیق سالک بھی دفن ہیں، جن کے کتبے پر درج ہے۔​

۶ ستمبر ۱۹۳۵ ء کھاریاں میں پیدا ہوئے، ۱۷ اگست ۱۹۸۸ ء کو سانحہ بہاولپور میں شہید ہوئے۔
پھر نیچے ضمیر جعفری کی ایک نظم، جو ان کے لیے ہی لکھی گئی تھی، تحریر ہے۔​

رنگوں کا خرمن سوتا ہے
بن میں چمن سوتا ہے
کتنے خوابوں اور پھولوں کا​
اک البیلا پن سوتا ہے
سالک راہ و رسمِ محبت​
محرمِ اہلِ فن سوتا ہے
خاکِ وطن کی چادر اوڑھے​
ایک شہیدِ فن سوتا ہے
(از ضمیر جعفری)



جوش صاحب کی قبر کے ساتھ ہی ایک پیر صاحب کی قبر ہے، جنہوں نے ۱۶۲ سال کی عمر میں رحلت فرمائی، جن کی قبر کے کتبے پر درج ہے "عمر ۱۶۲ سال"۔ ایک صاحب جو ایک نجی بینک کے سینئر نائب صدر رہے ہوں گے، ان کی قبر کی تختی پر تو باقاعدہ بینک کا مونوگرام بھی بنا ہوا ہے۔ اسی طرح اکثر فوجی افسران کی قبروں پر محکمانہ مونوگرام بھی بنے ہوئے ہیں۔ جنرل ضیا ء کے سیکرٹری اطلاعات، لیفٹیننٹ جنرل مجیب الرحمن بھی یہیں مدفون ہیں۔
پلاٹ نمبر ۶۲ میں ممتاز مفتی کی قبر ہے۔ کتبے پر جلی حروف سے ممتاز مفتی لکھا ہوا ہے۔ نیچے ولادت اور وفات کی تاریخیں درج ہیں۔​
ان ہی قبروں کے ساتھ، کالم نگار بیگم سرفراز اقبال کی بھی قبر ہے۔ کتبے پر فیض کا بڑا خوبصورت شعر درج ہے،​

رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے​

ایک نوجوان کی قبر پر نگاہ پڑی، جس کے کتبے پر درج تھا "ماں کے دل کا ٹکڑا"۔
مولانا کوثر نیازی اور قدرت اللہ شہاب کی قبروں کی تلاش جاری تھی کہ ایک قبر پر نظر پڑی، قبر کسی نوجوان لڑکی کی ہے اور بڑی نفاست سے بنائی گئی ہے۔ کتبہ بھی جدید طرزِ تعمیر کا نمونہ ہے۔ کتبے کے ایک کونے پر بڑی خوبصورتی سے بسم اللہ لکھی گئی ہے۔ درمیان میں انگریزی میں اس کا نام ux لکھا ہے اور نیچے اُداس کر دینے والا شعر درج ہے۔​

محبت اوڑھ کر میں خوش نما ہوں
تم ہی تم ہو، بتاؤ میں کہاں ہوں​
ایک قبر کے کتبے کی پچھلی جانب لکھا ہے، رابعہ ہاؤں اور نیچے یہ عبارت درج تھی "امی آپ نے کہا تھا، ماں بیٹا ساتھ رہیں گے، مگر آپ کا بیٹا ۔۔۔۔۔"​
دو قدم ہی آگے بڑھے کہ شہاب نامہ کے خالق، قدرت اللہ شہاب کی قبر پر نگاہ پڑی۔ کتبے پر جلی حروف میں قدرت اللہ شہاب ولد محمد عبد اللہ لکھا ہے۔ قریب ہی قبروں میں ایک خاتون کی قبر پر ایک قطعہ لکھا ہے۔​

مَر مَر کے مسافر نے بسایا ہے تجھے
منہ پھیر کے سب سے منہ دکھایا ہے تجھے
کیوں کہ نہ لپٹ کر سوؤں تجھ سے اے قبر​
میں نے بھی تو جاں دے کے بسایا ہے تجھے
آخر میں مولانا کوثر نیازی مرحوم کی قبر پر گئے۔ قبر کی تختی پر نعتیہ شعر درج ہے۔​

کوثر ہے، دل میں ایک ہی اعزاز کی ہوس
کہہ دیں وہ حشر میں کہ ہمارا غلام ہے​

ایچ ایٹ قبرستان کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ تمام قبریں خاص ترتیب سے بنائی گئی ہیں۔ قبروں کے درمیان راہ داری کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے۔ باقاعدہ مالی موجود ہیں، جو پودوں اور پھولوں وغیرہ کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ بعض قبروں کے ساتھ تو باقاعدہ بینچ بھی بنے ہوئے ہیں، تا کہ فاتحہ کے لیے آنے والوں کو دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بعض قبروں کے گرد جنگلا لگا دیا گیا ہے اور بعض قبروں کو مزار میں تبدیل کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔ ایک اور خاص بات کہ امرا ء نے اپنے مرحومین کی قبریں بھی بڑی قیمتی سنگِ مرمر سے تعمیر کرائی ہیں، جو ان قبروں کو، غریبوں کی قبروں سے ممتاز کرتی ہیں، لیکن پھر یہ تمیز ہی ہر کسی کی اپنے مرنے والے کے ساتھ خاص وابستگی، عقیدت اور مھبت کو بھی ظاہر کرتی ہے، لیکن قبرستان میں آ کر عدم کا ایک شعر بھی بہت یاد آتا ہے کہ، جب کسی ٹوٹی قبر پر کوئی ماہ جبیں روتی ہے ۔۔۔۔۔۔ مجھے اس وقت اکثر خیال آتا ہے موت کتنی حسیں ہوتی ہے۔


@Don @Pari @Hoorain @RedRose64 @Mahen @STAR24 @Sariya @Mystery
@Abidi @Shizu @Iceage-TM @Toobi @i love sahabah @Prince-Farry @Janan
@NamaL @Fa!th @MSC @~Ambitiou$ Girl~ @Armaghankhan @yoursks @SaaD_KhaN @thefire1
@Hira_Khan @MIS_MaHa @zulfi_kulfi @Guriya_Rani @Azeyy @Gul-e-lala @maryamtaqdeesmo
@shzd @~Bella~ @Fantasy @Atif-adi @Lost Passenger @marzish @Afrasyyab @Pakhtoon
@Rubi @*fajar* @Tariq Saeed @Mas00m-DeVil @Wafa_Khan @amazingcreator @marib
@S_ChiragH @Binte_Hawwa @sweet_c_kuri @sabha_khan40 @Masoom_girl @hariya
@Aayat @italianVirus @Aa$hi @saviou @sabeha @attiya @Princess_E @Asheer @bilal_ishaq_786
@Pakistani_angel @shailina @Shararti_Bacha @maanu115 @Shiraz-Khan @Dua001
@Rahath @Shireen @zonii @Noor_Afridi @sweet bhoot @Lightman @Leeza_Rose @Noorjee @hafaz @Miss_Tittli
@Bela @LuViSh @aribak @BabyDoll @Silent_tear_hurt @gulfishan @Manxil @Raat ki Rani @candy @Asma_tufail
@errorsss @raaz the secret @diya. @isma33 @hashmi_jan @smarty_dollie @Era_Emaan @AshirFrhan @aira_roy
@saimaaaaaaa @Nighaat @crystal_eyez @Mantasha_Zawaar @zaatzarra @reality @illusionist @DesiGirl @huny
@Hudx @StunninG_BeauTy @Zia_Hayderi @maryamtaqdeesmo @Fadiii @minaahil @UbedThaheem @Fanii @naazii
@Fantasy @fatimanoor @doubleaful @NailaRubab @Taunsvi @Ziddi_anGel
 
Top