فعل کي بنيادي قسميں

  • Work-from-home

ariese

Newbie
Apr 25, 2009
30
46
0
Karachi
فعل کي بنيادي قسميں دو ہيں، جائز فعل، ناجائز فعل، ہم صرف جائز فعل کے افعال سے بحث کريں گے، کيونکہ قسم دوئم پر پنڈت کو آنجہاني اور جناب جوش مليح آبادي مبسوط کتابيں لکھ چکے ہيں۔

فعل کي دو قسميں فعل لازم اور فعل متعدي بھي ہيں، فعل لازم وہ ہے جو کرنا لازم ہو، مثلا افسر کي خوشامد، حکومت سے ڈرنا، بيوي سے جھوٹ بولنا وغيرہ۔
فعل متعدي عموما متعدي امراض کي طرح پھيل جاتا ہے ايک شخص کنبہ پروري کرتا ہے، دوسرے بھي کرتے ہيں، ايک رشوت ليات ہے، دوسرے اس سے بڑھ کر ليتے ہيں، ايک بناسپتي گھي کا ڈبہ پچيس روپے ميں کرديتا ہے دوسرا گوشت کے ساڑھے بارہ روپے لگاتا ہے، لطف يہ ہے کہ دونوں اپنے فعل متعدي کو فعل لازم قرار ديتے ہيں، ان افعال ميں گھاٹے ميں صرف مفعل رہتا ہے، يعني عوام ، فائل کي شکايت کي جائے تو تو فائليں دب جاتي ہيں۔


فعل ماضي
ماضي ميں کسي شخص نے جو فعل کيا ہو اسے فعل ماضي کہتے ہيں، کرنے والا عموما اسے جھولنے کي کوشش کرتا ہے، ليکن لوگ نہيں بھولتے۔
ماضي کي کئي قسميں مشہور ہيں، سب سے زيادہ شاندار ماضي ہے، جس قوم کو اپنا مستقبل ٹھيک نظر نہ آئے وہ اس صيغے کو بہت استعمال کرتي ہے۔
ايک ماضي تکيہ ہے جن لوگوں کا ماضي مشکوک ہو وہ ماضي شکيہ ذيل ميں آتے ہيں عموما ہاتھوں لئے جاتے ہيں۔
ماضي شرطي مامضي تمنائي جن لوگوں نے ريس ميں يا تاش پر شرطيں بد بد کر اپنا ماضي تباہکيا ہو ان کي ماضي کو شرطي کہتے ہيں، چونکہ ان لوگوں کي تمنا ہوتي ہے کہ اور پيسے آئيں تو انکو بھي ريس ميں لگائيں اور اس لئے شرطي اور تمانئي دونوں ماضياں ساتھ ساتھ آتي ہيں۔
اس کي دو اور قسميں ہيں مقاضي قريب اور ماضي بعيد ہيں ماضي کو حتمي الوسع قريب نہ آنے دينا چاہيئے، جتني بعيد رہے گي اور جتنے اس پر پردے پڑے رہيں گے، اتني ہي بھلي معلوم ہوتي ہے، ماضي کا بعيد رہنا مستقبل کيلئے بھي اچھا ہے۔



لفظ اور صينغے
پرانے زمانے ميں تذکير و تانيث کے قاعدے مقرر تھے، قاعدہ ياد ہوتو
لباس اور بالوں وغيرہ سے پہچان ہوجاتي ہے، اب محاطب سے پوچھنا پڑتا ہے، کہ تو مذکر ہے يا مونث اور بتا تيري رضا کيا ہے؟اس کے بعد اس سے صيح صيغے ميں گفتگو کرتے ہيں يا ايران ہوتو اس کے ساتھ صيغہ کرتے ہيں۔
بہت سے واحد ايک جگہ اکھٹے ہوں تو جمع کے صيغے ميں آجاتے ہيں، جمع کے صيغے ميں تھوڑي احتياط ضروري ہے خصوصا جن دنوں شہرميں دفعہ ١٤٤ لگي ہوتي ہے، ان دنوں جمع نہيں ہونا چاہئيے، واحد رہنا ہي اچھا ہے۔

 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top