لمحہ فکریہ

  • Work-from-home

arzi_zeest

Senior Member
Jul 2, 2018
940
554
93
113133


امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم روایت فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے تھوڑے رزق (اور آمدن )پر راضی رہے حق تعالیٰ بھی اسکی جانب سے تھوڑے عمل پر راضی ہو جاتا ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح )اس حدیث پاک میں انسان کو قناعت کی تعلیم دی جارہی ہے ، قناعت سے مقصود بے عملی یا جدوجہد کا ترک ہر گزنہیں بلکہ ناجائز ذرائع کا اختیار اور غیر ضروری عجلت اورجلد بازی کو ترک کرنا ہے۔
امام محمد غزالی فرماتے ہیں کہ اگر انسان پانچ باتوں کا التزام کرے تو اس میں یہ وصف جمیل پیدا ہوسکتا ہے۔ (۱)اپنے اخراجات میں کمی کرے اور ضرورت کی مقدار سے زیادہ خرچ نہ کرے جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا : جو شخص اخراجات میں میانہ روی اختیار کرے وہ مفلس وتنگ دست نہیں ہوتا۔ (۲)اگر بقدرضرورت میسر ہوتو آئندہ کی فکر میں ہلکان نہ ہوتا رہے ، شیطان انسان کو ہمیشہ آئندہ کے اندیشوں میں مبتلاء رکھتا ہے اور انسان جائز اورناجائز کا خیال کیے بغیر اپنے سرمایے (اور اکائونٹ) کے اضافے میں مگن رہتا ہے جب انسان اسکے وسوسے کا شکار ہوجاتا ہے تو وہی شیطان انسان کا مذاق اڑاتا ہے کہ دیکھویہ بے وقوف آئندہ کی کسی تکلیف کے ڈر سے جو موہوم ہے، اس وقت کی یقینی مشقت اورتکلیف اٹھارہا ہے
 

Seemab_khan

ღ ƮɨƮŁɨɨɨ ღ
Moderator
Dec 7, 2012
6,424
4,483
1,313
✮hმΓἶρυΓ, ρმκἶჰནმῆ✮
View attachment 113133

امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم روایت فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے تھوڑے رزق (اور آمدن )پر راضی رہے حق تعالیٰ بھی اسکی جانب سے تھوڑے عمل پر راضی ہو جاتا ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح )اس حدیث پاک میں انسان کو قناعت کی تعلیم دی جارہی ہے ، قناعت سے مقصود بے عملی یا جدوجہد کا ترک ہر گزنہیں بلکہ ناجائز ذرائع کا اختیار اور غیر ضروری عجلت اورجلد بازی کو ترک کرنا ہے۔
امام محمد غزالی فرماتے ہیں کہ اگر انسان پانچ باتوں کا التزام کرے تو اس میں یہ وصف جمیل پیدا ہوسکتا ہے۔ (۱)اپنے اخراجات میں کمی کرے اور ضرورت کی مقدار سے زیادہ خرچ نہ کرے جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشاد فرمایا : جو شخص اخراجات میں میانہ روی اختیار کرے وہ مفلس وتنگ دست نہیں ہوتا۔ (۲)اگر بقدرضرورت میسر ہوتو آئندہ کی فکر میں ہلکان نہ ہوتا رہے ، شیطان انسان کو ہمیشہ آئندہ کے اندیشوں میں مبتلاء رکھتا ہے اور انسان جائز اورناجائز کا خیال کیے بغیر اپنے سرمایے (اور اکائونٹ) کے اضافے میں مگن رہتا ہے جب انسان اسکے وسوسے کا شکار ہوجاتا ہے تو وہی شیطان انسان کا مذاق اڑاتا ہے کہ دیکھویہ بے وقوف آئندہ کی کسی تکلیف کے ڈر سے جو موہوم ہے، اس وقت کی یقینی مشقت اورتکلیف اٹھارہا ہے
buht umda sharing...
Waqai aaj kl kisi ko parwah e nhi kahan sy kesa kama rhy hyn....
Allah hidayat dy aameeen
 
  • Like
Reactions: arzi_zeest
Top