محبت روٹھ جائے جب
تعلق ٹوٹ جائے جب
محبت روٹھ جائے جب
تو پھر رسم دعا کیسی
ملن کی التجا کیسی
بھنور میں ڈوبتی کشتی پہ ساحل کی تمنا کیا
اکھڑتے سانس ہوں تو زندگی کی آرزو بھی کیا
جو منزل کھو چکی ہو
اسکی پھر سے جستجو بھی کیوں
رضائے دوست پر اچھا سرِ تسلیم خم کرنا
سسکنے سے یہی بہتر ہے ناامید ہی مرنا
مگر دل نے تمہیں کس واسطے سے یاد رکھا ہے
تمہیں کیوں شاعری میں آج تک آباد رکھا ہے
ابھی تک میں نے کیوں خود کو بہت برباد رکھا ہے
ہوا کے دوش ہر کیوں نغمہء فریاد رکھا ہے
جدائی دینے والے ... آشنائی کی قسم تم کو!
تمہارے بے وفائی ، کج ادائی کی قسم تم کو
مجھے اتنا بتا دینا
وفا کی ، چاہتوں کی
مشعلیں کیسے بجھاتے ہیں
نشاں ، کیسے مٹاتے ہیں
بھلانا ہو جنہیں، ان کو
بھلا کیسے بھلاتے ہیں