مہر بیوی کا ثابت شدہ حق ہے

  • Work-from-home

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
مہر بیوی کا ثابت شدہ حق ہے

دین اسلام میں مہر بیوی کا خصوصی حق ہے جوصرف اورصرف بیوی پورا مہر حاصل کرے گی جو کہ اس کے حلال ہے ، لیکن کچھ ممالک میں یہ معروف ہے کہ مہر میں بیوی کا کوئي حق نہیں ، یہ شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے ۔

عورت کومہر کی ادائيگی کے وجوب کے بہت سے دلائل ہیں جن میں سے کچھ ذيل میں ذکر کی جاتی ہیں :

ارشادی باری تعالی ہے :

{ اورعورتوں کو ان کے مہر راضي خوشی دے دو }
النساء ( 4 ) ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ نحلہ سے مہر مراد ہے ۔

حافظ ابن کثيررحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین کی کلام میں کہتے ہيں:

مرد پر واجب ہے کہ وہ واجبی طور پر بیوی کومہرادا کرے اوریہ اسے راضی وخوشی دینا چاہیے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ایک مقام پر کچھ اس طرح فرمان ہے :

{ اوراگرتم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اوران میں سے کسی تم نے خزانہ کا خزانہ بھی دے رکھا ہو توبھی اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم اسے ناحق اورکھلاگناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے ، تم اسے کیسے لے لو گو، حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل چکے ہو اوران عورتوں نے تم سے مضبوط عہدوپیمان لے رکھا ہے }
النساء ( 20 - 21 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

یعنی جب تم کسی بیوی کوچھوڑنا چاہو اوراس کے بدلےمیں کسی اور عورت سےشادی کرنا چاہو توپہلی کو دیے گئے مہرمیں سے کچھ بھی واپس نہ لو چاہے وہ کتنا بڑا خزانہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ مہر تو اس ٹکڑے کے بدلے میں ہے ( یعنی جس کی وجہ سے اس سے ہم بستری جائز ہوئي ہے ) ۔

اوراسی لیے اللہ تعالی نے یہ فرمایا ہے :

{ تم اسے کس طرح لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل ( ہم بستری کر ) چکے ہو } اورمیثاق غلیظ عہد وپیمان اورعقد ہے ۔

حدیث شریف میں ہے کہ :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توان پر زرد رنگ کے نشان تھے ، تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا توانہوں نے بتایا کہ ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

مہر کتنا دیا ہے ؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ ایک گٹھلی کھجور کے برار سونا ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4756 ) ۔

اورمہر صرف لڑکی کا حق ہے اس کے والد یا کسی اورکےلیے اس میں سے کچھ لینا جا‏ئز نہيں لیکن اگر لڑکی خود ہی راضي خوشی دے دے تواس میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔

ابوصالح کہتےہیں کہ مرد جب اپنی لڑکی کی شادی کرتا تو اس کی مہر خود لے لیتا تھا تواللہ تعالی نے اس سے روک دیا اوریہ آیت نازل فرمائي :

{ اورعورتوں کوان کے مہرراضي خوشی ادا کرو }
۔ تفسیر ابن کثیر ۔

اوراسی طرح اگر بیوی خاوند کو اپنے مہر میں سے کچھ معاف کرتے ہوئے اسےدیتی ہے توخاوند اسے لے سکتا ہے اوروہ اس کے لیے حلال ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اوراگر وہ تمہيں اپنی مرضی سے خوش ہوکر کچھ معاف کردیں تواسے راضي خوشی کھاؤ }
النساء ( 4 ) ۔

واللہ اعلم .
 
  • Like
Reactions: PrinCe_

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
@Don @Pari @Hoorain @RedRose64 @Mahen @Star24 @Syeda-Hilya @*Sarlaa* @Aks_ @Prince-Farry
@Abidi @AishLyn @Iceage-TM @Toobi @i love sahabah @Babar-Azam @NamaL @Fa!th @MSC @yoursks
@Armaghankhan @SaaD_KhaN @junaid_ak47 @Guriya_Rani @Dua_ @shzd @p3arl @Fantasy @huny @imama
@Atif-adi @Lost Passenger @marzish @Rubi @Aina_ @sweet_c_kuri @sabha_khan40 @Masoom_girl @hariya @Zahabia
@Binte_Hawwa @Umm-e-ahmad @Tariq Saeed @Mas00m-DeVil @Wafa_Khan @amazingcreator @marib @Romeo_
@Aayat @italianVirus @Ziddi_anGel @Shiraz-Khan @sabeha @attiya @Princess_E @Asheer @bilal_ishaq_786
@Bird-Of-Paradise @shailina @Haider_Mk @maanu115 @H@!der @Dua001 @Ezabela @Minal @Ghazal_Ka_Chiragh
@Rahath @Shireen @zonii @Noor_Afridi @sweet bhoot @Lightman @FaRiShtay BaHaRay @Noorjee @hafaz @Miss_Tittli
@Bela @LuViSh @aribak @BabyDoll @Silent_tear_hurt @gulfishan @Manxil @Raat ki Rani @candy @Asma_tufail
@errorsss @diya. @isma33 @hashmi_jan @smarty_dollie @Era_Emaan @AshirFrhan @aira_roy @Ally @HWJ
@saimaaaaaaa @Nighaat @crystal_eyez @Mantasha_Zawaar @reality @illusionist @DesiGirl @huny @Arzoomehak
@Hudx @Flower_Flora @Zia_Hayderi @maryamtaqdeesmo @Fadiii @minaahil @Fanii @naazii @Sabeen_27 @Panchii
@Ichigo [USERGROUP=86]@TM_STAFF[/USERGROUP] @Zakwan @ullo @raaz the secret @Unsaid Words @Charming_Deep @whiteros @cute bhoot
@sonyki @*Sonu* @Nikka_Raja @kaskar @Blue_Sky @Menaz @RaPuNzLe @Mehar_G786 @phys_samar @nisarhamad
@Poetry_Lover @Ahmad-Hasan @Pari_Qrakh @Mano_Doll @Twinkle Queen @ObsXurity @chand_sitara
@dur-e-shawar @ShyPrincess @chai-mein-biscuit @Shoaib_Nasir @Bul_Bul @Barkat_ @sweet_lily @Aaylaaaaa
@onemanarmy @Parisa_ @X_w @Sweeta @Dove @Just_Like_Roze @-Anna- @Umeed_Ki_Kiran @pakhtun @kiran2006
@Arz0o @Ocean_Eyes @CuTe_HiNa @Nadaan_Shazie @ShOna* @Angel_A @thefire1 @Azeyy @princess5327
@Jahanger @Missing_Person @Raza-G @umeedz @jimmyz @silent_heart @shayan99 @zeeshe @Arosa @shahnawazaamir
@nighatnaseem21 @unpredictable2 @Angel_A @lovely_eyes @Ocean-of-love @ShehrYaar @France-Boy @REHAN_UK
@Blue-Black @Duffer @Sameer_Khan @Dreamy Boy @Akaaaash @sona_monda @wajahat_ahmad @H0mer @*Arshia*
@DevilJin @Dard-e-Dil @Ayesha-Ali @Shahzii_1 @Faiz4lyf @Prince_Ashir @Zaad @genuine @S_Me3R @Ziddi_anGel
@zaryaab @gullubat @Danee @wajahat_ahmad @Naila_Rubab @colgatepak @amerzish_malik @Charming_Deep
@Afsaan @shineday11 @AR @Marah @farhat-siddiqa @nizamuddin @mrX @Sabah @Bhanjara @Adorable_Pari
@Fizaali @Fd @seemab_khan @Tanha_Dil @ujalaa @Island_Jewel @Chief @raji35 @MukarramRana @Ramiz
@Meerab_ @somy_khan @Yuxra @Cheeky @Zypher @Baarish @Stylo_Princess @Awadiya @Imran_Mani @khalid_khan
@Brilliant_Boy @Dimple_Doll @fahadhassan @ijazamin @Awesome_Sunny @Ramsha_Cat @Afnan_ @sOhNi_ CuTe_HiNa
@Fatima- @Z-4-Zahid @Sunny_Rano @Abdullah- @A7if @Sweet-doll @Twinkle Queen @shehr-e-tanhayi @Abdul-Sammad
@soul_of_silence @Gul-e-lala @~Ambitiou$ Girl~ @muttalib @Innocent_Fairy @SairaRizwan @cuteninnocent90 @Kavi
@Zombiie @Aaidah @-Criminal- @Mady @Robina_Rainbow @InnocentDavil @Youksal @Lofar @Shayana @Toobi
@Aizaa @koochi @Mano_Doll @Sahil_ @MulaN @PrinCe_ @krazykitty @minaahil @Catastrophe @Zulfishan
@Gul-Nihal @baba-cakes
 

PrinCe_

Senior Member
Dec 7, 2015
812
78
28
An-Dekhi An-Jani :v
مہر بیوی کا ثابت شدہ حق ہے

دین اسلام میں مہر بیوی کا خصوصی حق ہے جوصرف اورصرف بیوی پورا مہر حاصل کرے گی جو کہ اس کے حلال ہے ، لیکن کچھ ممالک میں یہ معروف ہے کہ مہر میں بیوی کا کوئي حق نہیں ، یہ شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے ۔

عورت کومہر کی ادائيگی کے وجوب کے بہت سے دلائل ہیں جن میں سے کچھ ذيل میں ذکر کی جاتی ہیں :

ارشادی باری تعالی ہے :

{ اورعورتوں کو ان کے مہر راضي خوشی دے دو }
النساء ( 4 ) ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ نحلہ سے مہر مراد ہے ۔

حافظ ابن کثيررحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین کی کلام میں کہتے ہيں:

مرد پر واجب ہے کہ وہ واجبی طور پر بیوی کومہرادا کرے اوریہ اسے راضی وخوشی دینا چاہیے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ایک مقام پر کچھ اس طرح فرمان ہے :

{ اوراگرتم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اوران میں سے کسی تم نے خزانہ کا خزانہ بھی دے رکھا ہو توبھی اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم اسے ناحق اورکھلاگناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے ، تم اسے کیسے لے لو گو، حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل چکے ہو اوران عورتوں نے تم سے مضبوط عہدوپیمان لے رکھا ہے }
النساء ( 20 - 21 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

یعنی جب تم کسی بیوی کوچھوڑنا چاہو اوراس کے بدلےمیں کسی اور عورت سےشادی کرنا چاہو توپہلی کو دیے گئے مہرمیں سے کچھ بھی واپس نہ لو چاہے وہ کتنا بڑا خزانہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ مہر تو اس ٹکڑے کے بدلے میں ہے ( یعنی جس کی وجہ سے اس سے ہم بستری جائز ہوئي ہے ) ۔

اوراسی لیے اللہ تعالی نے یہ فرمایا ہے :

{ تم اسے کس طرح لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل ( ہم بستری کر ) چکے ہو } اورمیثاق غلیظ عہد وپیمان اورعقد ہے ۔

حدیث شریف میں ہے کہ :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توان پر زرد رنگ کے نشان تھے ، تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا توانہوں نے بتایا کہ ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

مہر کتنا دیا ہے ؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ ایک گٹھلی کھجور کے برار سونا ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4756 ) ۔

اورمہر صرف لڑکی کا حق ہے اس کے والد یا کسی اورکےلیے اس میں سے کچھ لینا جا‏ئز نہيں لیکن اگر لڑکی خود ہی راضي خوشی دے دے تواس میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔

ابوصالح کہتےہیں کہ مرد جب اپنی لڑکی کی شادی کرتا تو اس کی مہر خود لے لیتا تھا تواللہ تعالی نے اس سے روک دیا اوریہ آیت نازل فرمائي :

{ اورعورتوں کوان کے مہرراضي خوشی ادا کرو }
۔ تفسیر ابن کثیر ۔

اوراسی طرح اگر بیوی خاوند کو اپنے مہر میں سے کچھ معاف کرتے ہوئے اسےدیتی ہے توخاوند اسے لے سکتا ہے اوروہ اس کے لیے حلال ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اوراگر وہ تمہيں اپنی مرضی سے خوش ہوکر کچھ معاف کردیں تواسے راضي خوشی کھاؤ }
النساء ( 4 ) ۔

واللہ اعلم .
 

Umm-e-ahmad

Super Star
Feb 22, 2010
11,352
5,314
1,313
home
مہر بیوی کا ثابت شدہ حق ہے

دین اسلام میں مہر بیوی کا خصوصی حق ہے جوصرف اورصرف بیوی پورا مہر حاصل کرے گی جو کہ اس کے حلال ہے ، لیکن کچھ ممالک میں یہ معروف ہے کہ مہر میں بیوی کا کوئي حق نہیں ، یہ شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے ۔

عورت کومہر کی ادائيگی کے وجوب کے بہت سے دلائل ہیں جن میں سے کچھ ذيل میں ذکر کی جاتی ہیں :

ارشادی باری تعالی ہے :

{ اورعورتوں کو ان کے مہر راضي خوشی دے دو }
النساء ( 4 ) ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ نحلہ سے مہر مراد ہے ۔

حافظ ابن کثيررحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین کی کلام میں کہتے ہيں:

مرد پر واجب ہے کہ وہ واجبی طور پر بیوی کومہرادا کرے اوریہ اسے راضی وخوشی دینا چاہیے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ایک مقام پر کچھ اس طرح فرمان ہے :

{ اوراگرتم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اوران میں سے کسی تم نے خزانہ کا خزانہ بھی دے رکھا ہو توبھی اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم اسے ناحق اورکھلاگناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے ، تم اسے کیسے لے لو گو، حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل چکے ہو اوران عورتوں نے تم سے مضبوط عہدوپیمان لے رکھا ہے }
النساء ( 20 - 21 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

یعنی جب تم کسی بیوی کوچھوڑنا چاہو اوراس کے بدلےمیں کسی اور عورت سےشادی کرنا چاہو توپہلی کو دیے گئے مہرمیں سے کچھ بھی واپس نہ لو چاہے وہ کتنا بڑا خزانہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ مہر تو اس ٹکڑے کے بدلے میں ہے ( یعنی جس کی وجہ سے اس سے ہم بستری جائز ہوئي ہے ) ۔

اوراسی لیے اللہ تعالی نے یہ فرمایا ہے :

{ تم اسے کس طرح لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل ( ہم بستری کر ) چکے ہو } اورمیثاق غلیظ عہد وپیمان اورعقد ہے ۔

حدیث شریف میں ہے کہ :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توان پر زرد رنگ کے نشان تھے ، تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا توانہوں نے بتایا کہ ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

مہر کتنا دیا ہے ؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ ایک گٹھلی کھجور کے برار سونا ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4756 ) ۔

اورمہر صرف لڑکی کا حق ہے اس کے والد یا کسی اورکےلیے اس میں سے کچھ لینا جا‏ئز نہيں لیکن اگر لڑکی خود ہی راضي خوشی دے دے تواس میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔

ابوصالح کہتےہیں کہ مرد جب اپنی لڑکی کی شادی کرتا تو اس کی مہر خود لے لیتا تھا تواللہ تعالی نے اس سے روک دیا اوریہ آیت نازل فرمائي :

{ اورعورتوں کوان کے مہرراضي خوشی ادا کرو }
۔ تفسیر ابن کثیر ۔

اوراسی طرح اگر بیوی خاوند کو اپنے مہر میں سے کچھ معاف کرتے ہوئے اسےدیتی ہے توخاوند اسے لے سکتا ہے اوروہ اس کے لیے حلال ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اوراگر وہ تمہيں اپنی مرضی سے خوش ہوکر کچھ معاف کردیں تواسے راضي خوشی کھاؤ }
النساء ( 4 ) ۔

واللہ اعلم .
جزاک اللہ خیر
 

Aaylaaaaa

priNcess
TM Star
Sep 25, 2014
4,096
2,430
1,313
kohkaaf
مہر بیوی کا ثابت شدہ حق ہے

دین اسلام میں مہر بیوی کا خصوصی حق ہے جوصرف اورصرف بیوی پورا مہر حاصل کرے گی جو کہ اس کے حلال ہے ، لیکن کچھ ممالک میں یہ معروف ہے کہ مہر میں بیوی کا کوئي حق نہیں ، یہ شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے ۔

عورت کومہر کی ادائيگی کے وجوب کے بہت سے دلائل ہیں جن میں سے کچھ ذيل میں ذکر کی جاتی ہیں :

ارشادی باری تعالی ہے :

{ اورعورتوں کو ان کے مہر راضي خوشی دے دو }
النساء ( 4 ) ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ نحلہ سے مہر مراد ہے ۔

حافظ ابن کثيررحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین کی کلام میں کہتے ہيں:

مرد پر واجب ہے کہ وہ واجبی طور پر بیوی کومہرادا کرے اوریہ اسے راضی وخوشی دینا چاہیے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ایک مقام پر کچھ اس طرح فرمان ہے :

{ اوراگرتم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اوران میں سے کسی تم نے خزانہ کا خزانہ بھی دے رکھا ہو توبھی اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم اسے ناحق اورکھلاگناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے ، تم اسے کیسے لے لو گو، حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل چکے ہو اوران عورتوں نے تم سے مضبوط عہدوپیمان لے رکھا ہے }
النساء ( 20 - 21 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

یعنی جب تم کسی بیوی کوچھوڑنا چاہو اوراس کے بدلےمیں کسی اور عورت سےشادی کرنا چاہو توپہلی کو دیے گئے مہرمیں سے کچھ بھی واپس نہ لو چاہے وہ کتنا بڑا خزانہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ مہر تو اس ٹکڑے کے بدلے میں ہے ( یعنی جس کی وجہ سے اس سے ہم بستری جائز ہوئي ہے ) ۔

اوراسی لیے اللہ تعالی نے یہ فرمایا ہے :

{ تم اسے کس طرح لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل ( ہم بستری کر ) چکے ہو } اورمیثاق غلیظ عہد وپیمان اورعقد ہے ۔

حدیث شریف میں ہے کہ :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توان پر زرد رنگ کے نشان تھے ، تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا توانہوں نے بتایا کہ ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

مہر کتنا دیا ہے ؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ ایک گٹھلی کھجور کے برار سونا ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4756 ) ۔

اورمہر صرف لڑکی کا حق ہے اس کے والد یا کسی اورکےلیے اس میں سے کچھ لینا جا‏ئز نہيں لیکن اگر لڑکی خود ہی راضي خوشی دے دے تواس میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔

ابوصالح کہتےہیں کہ مرد جب اپنی لڑکی کی شادی کرتا تو اس کی مہر خود لے لیتا تھا تواللہ تعالی نے اس سے روک دیا اوریہ آیت نازل فرمائي :

{ اورعورتوں کوان کے مہرراضي خوشی ادا کرو }
۔ تفسیر ابن کثیر ۔

اوراسی طرح اگر بیوی خاوند کو اپنے مہر میں سے کچھ معاف کرتے ہوئے اسےدیتی ہے توخاوند اسے لے سکتا ہے اوروہ اس کے لیے حلال ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اوراگر وہ تمہيں اپنی مرضی سے خوش ہوکر کچھ معاف کردیں تواسے راضي خوشی کھاؤ }
النساء ( 4 ) ۔

واللہ اعلم .
Nice shearing @saviou bheiyaaaaa
 

Lost Passenger

Senior Member
Aug 10, 2009
889
1,976
1,293
Loh-e-jahan pe herf-e-mukerer nahin hoon main
مہر بیوی کا ثابت شدہ حق ہے

دین اسلام میں مہر بیوی کا خصوصی حق ہے جوصرف اورصرف بیوی پورا مہر حاصل کرے گی جو کہ اس کے حلال ہے ، لیکن کچھ ممالک میں یہ معروف ہے کہ مہر میں بیوی کا کوئي حق نہیں ، یہ شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے ۔

عورت کومہر کی ادائيگی کے وجوب کے بہت سے دلائل ہیں جن میں سے کچھ ذيل میں ذکر کی جاتی ہیں :

ارشادی باری تعالی ہے :

{ اورعورتوں کو ان کے مہر راضي خوشی دے دو }
النساء ( 4 ) ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ نحلہ سے مہر مراد ہے ۔

حافظ ابن کثيررحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین کی کلام میں کہتے ہيں:

مرد پر واجب ہے کہ وہ واجبی طور پر بیوی کومہرادا کرے اوریہ اسے راضی وخوشی دینا چاہیے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ایک مقام پر کچھ اس طرح فرمان ہے :

{ اوراگرتم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اوران میں سے کسی تم نے خزانہ کا خزانہ بھی دے رکھا ہو توبھی اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم اسے ناحق اورکھلاگناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے ، تم اسے کیسے لے لو گو، حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل چکے ہو اوران عورتوں نے تم سے مضبوط عہدوپیمان لے رکھا ہے }
النساء ( 20 - 21 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

یعنی جب تم کسی بیوی کوچھوڑنا چاہو اوراس کے بدلےمیں کسی اور عورت سےشادی کرنا چاہو توپہلی کو دیے گئے مہرمیں سے کچھ بھی واپس نہ لو چاہے وہ کتنا بڑا خزانہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ مہر تو اس ٹکڑے کے بدلے میں ہے ( یعنی جس کی وجہ سے اس سے ہم بستری جائز ہوئي ہے ) ۔

اوراسی لیے اللہ تعالی نے یہ فرمایا ہے :

{ تم اسے کس طرح لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل ( ہم بستری کر ) چکے ہو } اورمیثاق غلیظ عہد وپیمان اورعقد ہے ۔

حدیث شریف میں ہے کہ :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توان پر زرد رنگ کے نشان تھے ، تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا توانہوں نے بتایا کہ ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

مہر کتنا دیا ہے ؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ ایک گٹھلی کھجور کے برار سونا ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4756 ) ۔

اورمہر صرف لڑکی کا حق ہے اس کے والد یا کسی اورکےلیے اس میں سے کچھ لینا جا‏ئز نہيں لیکن اگر لڑکی خود ہی راضي خوشی دے دے تواس میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔

ابوصالح کہتےہیں کہ مرد جب اپنی لڑکی کی شادی کرتا تو اس کی مہر خود لے لیتا تھا تواللہ تعالی نے اس سے روک دیا اوریہ آیت نازل فرمائي :

{ اورعورتوں کوان کے مہرراضي خوشی ادا کرو }
۔ تفسیر ابن کثیر ۔

اوراسی طرح اگر بیوی خاوند کو اپنے مہر میں سے کچھ معاف کرتے ہوئے اسےدیتی ہے توخاوند اسے لے سکتا ہے اوروہ اس کے لیے حلال ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اوراگر وہ تمہيں اپنی مرضی سے خوش ہوکر کچھ معاف کردیں تواسے راضي خوشی کھاؤ }
النساء ( 4 ) ۔

واللہ اعلم .
Buhat hi zaberdast aur informative thread hamarey yah'n bhi baishter log in ehem batoo'n se na waqif hai'n,
intihai zarori masla jis key barey sub ko janna buhat zarori hey;

Allah aap ko jaza-e-khair ata fermaye aur hamaisha khush aur salamet rakhey, Ameen.....
 

saviou

Moderator
Aug 23, 2009
41,203
24,155
1,313
Buhat hi zaberdast aur informative thread hamarey yah'n bhi baishter log in ehem batoo'n se na waqif hai'n,
intihai zarori masla jis key barey sub ko janna buhat zarori hey;

Allah aap ko jaza-e-khair ata fermaye aur hamaisha khush aur salamet rakhey, Ameen.....

Aameen
sahi kaha janab aap ne
 
  • Like
Reactions: Lost Passenger

Untamed-Heart

❤HEART❤
Hot Shot
Sep 21, 2015
23,621
7,455
1,113
مہر بیوی کا ثابت شدہ حق ہے

دین اسلام میں مہر بیوی کا خصوصی حق ہے جوصرف اورصرف بیوی پورا مہر حاصل کرے گی جو کہ اس کے حلال ہے ، لیکن کچھ ممالک میں یہ معروف ہے کہ مہر میں بیوی کا کوئي حق نہیں ، یہ شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے ۔

عورت کومہر کی ادائيگی کے وجوب کے بہت سے دلائل ہیں جن میں سے کچھ ذيل میں ذکر کی جاتی ہیں :

ارشادی باری تعالی ہے :

{ اورعورتوں کو ان کے مہر راضي خوشی دے دو }
النساء ( 4 ) ۔

ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ نحلہ سے مہر مراد ہے ۔

حافظ ابن کثيررحمہ اللہ تعالی اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین کی کلام میں کہتے ہيں:

مرد پر واجب ہے کہ وہ واجبی طور پر بیوی کومہرادا کرے اوریہ اسے راضی وخوشی دینا چاہیے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ایک مقام پر کچھ اس طرح فرمان ہے :

{ اوراگرتم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا ہی چاہو اوران میں سے کسی تم نے خزانہ کا خزانہ بھی دے رکھا ہو توبھی اس میں سے کچھ نہ لو ، کیا تم اسے ناحق اورکھلاگناہ ہوتے ہوئے بھی لے لو گے ، تم اسے کیسے لے لو گو، حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل چکے ہو اوران عورتوں نے تم سے مضبوط عہدوپیمان لے رکھا ہے }
النساء ( 20 - 21 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

یعنی جب تم کسی بیوی کوچھوڑنا چاہو اوراس کے بدلےمیں کسی اور عورت سےشادی کرنا چاہو توپہلی کو دیے گئے مہرمیں سے کچھ بھی واپس نہ لو چاہے وہ کتنا بڑا خزانہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ مہر تو اس ٹکڑے کے بدلے میں ہے ( یعنی جس کی وجہ سے اس سے ہم بستری جائز ہوئي ہے ) ۔

اوراسی لیے اللہ تعالی نے یہ فرمایا ہے :

{ تم اسے کس طرح لے سکتے ہو حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل ( ہم بستری کر ) چکے ہو } اورمیثاق غلیظ عہد وپیمان اورعقد ہے ۔

حدیث شریف میں ہے کہ :

انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف رضي اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توان پر زرد رنگ کے نشان تھے ، تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا توانہوں نے بتایا کہ ایک انصاری عورت سے شادی کی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

مہر کتنا دیا ہے ؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ ایک گٹھلی کھجور کے برار سونا ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے : ولیمہ کرو چاہے ایک بکری سے ہی ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4756 ) ۔

اورمہر صرف لڑکی کا حق ہے اس کے والد یا کسی اورکےلیے اس میں سے کچھ لینا جا‏ئز نہيں لیکن اگر لڑکی خود ہی راضي خوشی دے دے تواس میں کوئي حرج والی بات نہیں ۔

ابوصالح کہتےہیں کہ مرد جب اپنی لڑکی کی شادی کرتا تو اس کی مہر خود لے لیتا تھا تواللہ تعالی نے اس سے روک دیا اوریہ آیت نازل فرمائي :

{ اورعورتوں کوان کے مہرراضي خوشی ادا کرو }
۔ تفسیر ابن کثیر ۔

اوراسی طرح اگر بیوی خاوند کو اپنے مہر میں سے کچھ معاف کرتے ہوئے اسےدیتی ہے توخاوند اسے لے سکتا ہے اوروہ اس کے لیے حلال ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

{ اوراگر وہ تمہيں اپنی مرضی سے خوش ہوکر کچھ معاف کردیں تواسے راضي خوشی کھاؤ }
النساء ( 4 ) ۔

واللہ اعلم .
Jazak Allah o khair bhai :)
Allah hum sab ko amal karne ki taufeeq ata farmaye Aameen
 
Top