اصحاب رسول ص نے پوچھا یا رسول اللہ ہمارے پاس تلورایں نہیں ہیں ہم کس طرح لڑیں
نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دور اشارہ کر کہ کہا کھجور کی شاخوں کو تلواروں کے طور پر استعمال کرو
پھر عجیب منظر ہوا تلواروں والے ڈنڈوں والے سے قتل ہونے لگے
دو بچے صحابی رسول کے پاس پہنچے کہا چچا جان ابو جہل کون ہے ایک لڑکے نے ایک طرف سے پکڑ کر کہا اور دوسرے نے دوسری طرف سے
انھوں نے پوچھا وہ کفار کی فوج کا سپہ سلار ہے مگر تم کیوں پوچھ رہے ہو؟ انھوں نے کہا
چچا جان ہماری امی کہتی ہیں وہ رسول اللہ کی شان میں گستاخی کرتا ہے
اور انھوں نے ہمیں کہا ہے کہ تم نے ابو جہل کو قتل کرنا ہے دو باتیں کرو یا تو ابو جہل نہ رہے یا تم دونوں
اتنے میں ابو جہل اپنی فوج کو ھدایات دیتا ہوا اس طرف آ نکلا ان صحابی نے کہا وہ رہا ابو جہل
ان صحابی کا بیان ہے کہ ترکش میں سے نکلے تیر کی طرح وہ دونوں بچے جو تیرہ چودہ سال کہ ہوں گے ابو جہل کی طرف لپکے ابو جہل گھوڑے پر تھا اور یہ دونوں پیدل جاتے ہی ایک بھائی نے اسے ٹانگوں سے پکڑ کر نیچے گرایا اور دوسرے اس پر تلوار لے کر پل بڑھا پھر پہلے کی تلوار بھی ابو جہل کے خون میں گھلنے لگی دونوں بچے آقا صلی اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں اور کہنے ہیں میں نے ابو جہل کو قتل کیا اور دوسرا کہنے لگا میں نے آپ صلی اللہ نے فرمایا اپنی اپنی تلواریں دکھاو
دونوں پر ابو جہل کا خون لگا ہوا تھا آپ ص نے فرمایا ابو جہل کو تم دونوں نے قتل کیا ہے
یہ بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہمیں وقت کے کسی ابو جہل سے نہیں ڈرنا
تین سو تیزا بے ساز و سامان فوج جس میں بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں ایک ہزار سامان حرب سے لیس فوج سے مقابلہ اللہ پر یقین کے ساتھ کر سکتی ہے
بہترین عربی نسل کے گھوڑے پر سوار کا مقابلہ بیدل کے ساتھ ہو سکتا ہے تلوار والا کجھور کے ڈنڈے کے ساتھ لڑنے والے سے شکست کھا سکتا ہے تو امریکہ یا اتحادی فوجیں کس
کھیت کی گاجر مولی ہیں ؟؟؟؟
ضرورت ہے اللہ پر توکل کی
__________________