
ڈر ہے تری رُسوائی کا
میں تماشہ تو دکھا دوں سِتم آرائی کا
کیا کروں حشْرمیں، ڈر ہے تری رُسوائی کا
آپ نے محفلِ اغیّارکی رونق تو کہی
مجھ سے کچھ حال نہ پوچھا، شبِ تنہائی کا
طُور پر طالبِ دیدار ہزاروں آتے
تم تماشہ جو بناتے نہ تماشائی کا
ہاتھ اٹھائے تھے، کہ ہاروں کی لڑی ٹوٹ پڑی
صدقہ پھولوں نے اُتارا تری انگڑائی کا
شمْع گُل ہوگئی، تارے بھی قمر ڈوب گئے
کوئی مُونِس نہ رہا اب شبِ تنہائی کا
کیا کروں حشْرمیں، ڈر ہے تری رُسوائی کا
آپ نے محفلِ اغیّارکی رونق تو کہی
مجھ سے کچھ حال نہ پوچھا، شبِ تنہائی کا
طُور پر طالبِ دیدار ہزاروں آتے
تم تماشہ جو بناتے نہ تماشائی کا
ہاتھ اٹھائے تھے، کہ ہاروں کی لڑی ٹوٹ پڑی
صدقہ پھولوں نے اُتارا تری انگڑائی کا
شمْع گُل ہوگئی، تارے بھی قمر ڈوب گئے
کوئی مُونِس نہ رہا اب شبِ تنہائی کا