کسی فرد کی زندگی کے آخری لمحات میں جسم کے اندر کیا ہوتا ہے؟

  • Work-from-home

Blue-Black

chai-mein-biscuit
TM Star
May 27, 2014
1,921
607
1,213
KARACHI
موت کسی روشنی کو بٹن دبا کر فوری بند کرنے جیسا لمحہ نہیں بلکہ یہ ایک سست رفتار اور طویل عمل ہوتا ہے۔

یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع اس تحقیق میں آئی سی یو میں زیرعلاج سیکڑوں قریب المرگ مریضوں میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کس طرح لوگ موت کے منہ میں جاتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زندگی کے آخری لمحات یا موت کسی قسم کا عمل ہوتا ہے، یہاں تک کہ جب موت یقینی ہوجاتی ہے تو بھی دل متعدد بار متحرک
انداز سے دھڑکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے 600 بہت زیادہ بیمار افراد کے وائٹل سائنز کا باریک بینی سے جائزہ اس وقت لیا جب انہیں خاندان کی اجازت سے لائف سپورٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ موت طاری ہونے کے دوران دل کئی بار رکتا اور پھر سے دوبارہ کام کرنے لگتا اور آخر میں جاکر ہمیشہ کے لیے تھم جاتا۔

480 مریضوں میں سے 67 (14 فیصد) نبض تھم جانے کے مراحل سے گزرے، جس کے بعد قلب پھر متحرک ہوجاتا۔

دل کے رکنے اور پھر دوبارہ کام شروع کرنے کا یہ عمل وقفے وقفے سے ہوتا، بیشتر مریضوں میں دل کے رکنے اور پھر دھڑکنے کا دورانیہ چند سیکنڈ کا ہوتا مگر ایک فرد میں یہ دورانیہ 4 منٹ 20 سیکنڈ تک رہا، جس کے بعد دل پھر دھڑکنے لگا۔

محققین کا کہنا تھا ہم آئی سی یو میں گئے اور قریب المرگ مریضوں کی موت کی جانب سفر کو مانیٹر کیا، ہم نے ڈیٹا اکٹھا کیا، ان کو سرور میں بھیجا، ڈاؤن لوڈ کیا اور وائٹل سائنز کا تجزیہ کیا، کہ کس طرح دل رکتا اور پھر کام کرنے لگتا۔

یہ تحقیق ڈیتھ پری ڈکشن اینڈ سائیکولوجی اسٹیڈی کا حصہ ہے، جس کا مقصد لوگوں کے آخری لمحات کو گہرائی میں جاکر سمجھنا اور اعضا کے عطیات کے نئے مواقع کو پیدا کرنا ہے۔

تحقیق کے نتائج سے موجودہ طبی مشق کی حمایت کی گئی جس کے تحت دل کی دھڑکن رکنے کے بعد کم از کم 5 منٹ تک انتظار کرکے موت کا تعین کیا جاتا ہے اور پھر اعضا کے عطیات کے عمل کا آغاز ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک بار جب موت کا عمل شروع ہوجاتا ہے تو پھر زندگی کی جانب لوٹنا ممکن نہیں ہوتا، دل کے رکنے اور چلنے کا مطلب یہ نہیں کہ مریض بچ سکتا ہے یا اس کا شعور بیدار ہوجاتا ہے۔




 
  • Like
Reactions: Fantasy and Angela

Fantasy

~ The Rebel
Hot Shot
Sep 13, 2011
48,910
11,270
1,313
موت کسی روشنی کو بٹن دبا کر فوری بند کرنے جیسا لمحہ نہیں بلکہ یہ ایک سست رفتار اور طویل عمل ہوتا ہے۔

یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع اس تحقیق میں آئی سی یو میں زیرعلاج سیکڑوں قریب المرگ مریضوں میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کس طرح لوگ موت کے منہ میں جاتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زندگی کے آخری لمحات یا موت کسی قسم کا عمل ہوتا ہے، یہاں تک کہ جب موت یقینی ہوجاتی ہے تو بھی دل متعدد بار متحرک
انداز سے دھڑکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے 600 بہت زیادہ بیمار افراد کے وائٹل سائنز کا باریک بینی سے جائزہ اس وقت لیا جب انہیں خاندان کی اجازت سے لائف سپورٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ موت طاری ہونے کے دوران دل کئی بار رکتا اور پھر سے دوبارہ کام کرنے لگتا اور آخر میں جاکر ہمیشہ کے لیے تھم جاتا۔

480 مریضوں میں سے 67 (14 فیصد) نبض تھم جانے کے مراحل سے گزرے، جس کے بعد قلب پھر متحرک ہوجاتا۔

دل کے رکنے اور پھر دوبارہ کام شروع کرنے کا یہ عمل وقفے وقفے سے ہوتا، بیشتر مریضوں میں دل کے رکنے اور پھر دھڑکنے کا دورانیہ چند سیکنڈ کا ہوتا مگر ایک فرد میں یہ دورانیہ 4 منٹ 20 سیکنڈ تک رہا، جس کے بعد دل پھر دھڑکنے لگا۔

محققین کا کہنا تھا ہم آئی سی یو میں گئے اور قریب المرگ مریضوں کی موت کی جانب سفر کو مانیٹر کیا، ہم نے ڈیٹا اکٹھا کیا، ان کو سرور میں بھیجا، ڈاؤن لوڈ کیا اور وائٹل سائنز کا تجزیہ کیا، کہ کس طرح دل رکتا اور پھر کام کرنے لگتا۔

یہ تحقیق ڈیتھ پری ڈکشن اینڈ سائیکولوجی اسٹیڈی کا حصہ ہے، جس کا مقصد لوگوں کے آخری لمحات کو گہرائی میں جاکر سمجھنا اور اعضا کے عطیات کے نئے مواقع کو پیدا کرنا ہے۔

تحقیق کے نتائج سے موجودہ طبی مشق کی حمایت کی گئی جس کے تحت دل کی دھڑکن رکنے کے بعد کم از کم 5 منٹ تک انتظار کرکے موت کا تعین کیا جاتا ہے اور پھر اعضا کے عطیات کے عمل کا آغاز ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک بار جب موت کا عمل شروع ہوجاتا ہے تو پھر زندگی کی جانب لوٹنا ممکن نہیں ہوتا، دل کے رکنے اور چلنے کا مطلب یہ نہیں کہ مریض بچ سکتا ہے یا اس کا شعور بیدار ہوجاتا ہے۔





Informative .. reference be share kr dein sath paper ka ..
 
Top