کھانا پکانے کا ہُنر ​

  • Work-from-home

Mahen

Alhamdulillah
VIP
Jun 9, 2012
21,845
16,877
1,313
laнore

کھانا پکانے کا ہُنر ​
تحریر : مشتاق احمد یوسفی

کھانا پکانے کا ہُنر

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ بد ذائقہ کھانا پکانے کا ہنر صرف تعلیم یافتہ بیگمات کو آتا ہے۔ لیکن ہم اعداد و شمار سے ثابت کر سکتے ہیں کہ پیشہ ور خانساماں اس فن میں کسی سے پیچھے نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہر شخص یہ سمجھتا ہے کہ اسے ہنسنا اور کھانا پکانا آتا ہے۔ اسی وجہ سے پچھلے سو برس سے یہ فن کوئی ترقی نہیں کر سکا۔ ایک دن ہم نے اپنے دوست مرزا عبدالودود بیگ سے شکایتاً کہا کہ اب وہ خانساماں جو ستر قسم کے پلاؤ پکا سکتے تھے، من حیث الجماعت رفتہ رفتہ ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ جواب میں انھوں نے بالکل الٹی بات کہی۔
کہنے لگے " خانساماں وانساماں غائب نہیں ہو رہے، بلکہ غائب ہو رہا ہے وہ ستر قسم کے پلاؤ کھانے والا طبقہ، جو بٹلر اور خانساماں رکھتا تھا اور ارڑ کی دال بھی ڈنر جیکٹ پہن کر کھاتا تھا۔ اب اس وضعدار طبقے کے افراد باورچی نوکر رکھنے کے بجائے نکاحِ ثانی کر لیتے ہیں۔ اس لیے کہ گیا گزرا باورچی بھی روٹی، کپڑا اورتنخواہ مانگتا ہے۔ جبکہ منکوحہ، فقط روٹی کپڑے پر ہی راضی ہو جاتی ہے۔ بلکہ اکثر و بیشتر کھانے اور پکانے کے برتن بھی ساتھ لاتی ہے۔

جنونِ لطیفہ سے اقتباس
 
Top