ہر شخص اپنے آپ کو اچھا سمجھتا ہے

  • Work-from-home

yoursks

Always different.., Confirm
VIP
Jul 22, 2008
17,222
8,013
1,113
دعاؤں میں
لوگوں کی اپنے بارے میں کیا رائے ہوتی ہے اس کا صحیح اندازہ ان مثالوں سے لگایا جاسکتا ہے۔
۷ مئی ۸۳۹۱ءکے روز نیویارک پولیس نے اپنی طویل تلاش اور جستجو کے بعد ایک انتہائی درندہ صفت قاتل کراو ¿لی کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔اپنی گرفتاری سے پہلے کراؤلی نے لکھا: ”میرے دل میں ایک تھکا ماندہ مگر مہربان دل ہے جو کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔“ جب کہ محاصرے سے پہلے وہ ایک پولیس والے کو صرف لائسنس طلب کرنے پر گولی مار کر ہلاک کرچکا تھا۔ اب یہی شخص لکھ رہا تھا کہ میرے سینے میں ایک تھکاماندہ مگر مہربان دل ہے جو کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔
آل کپون امریکہ کے شہر شکاگو کا ایک بہت بڑا غنڈہ تھا لیکن اپنے بارے میں اس کی رائے یہ تھی کہ اس نے اپنی زندگی کا بہترین حصہ لوگوں کو خوشیاں دینے اور راحت پہنچانے میں لگادیا لیکن اس کے باوجود اس کی ناقدری کی گئی۔
اس طرح کی کئی اور مثالیں بھی پیش کی جاسکتی ہیں جن میں انتہائی درندہ صفت مجرموں نے بھی اپنے آپ کو مجرم نہیں مانا بلکہ وہ آخری وقت تک بھی اپنے جرائم کی کوئی نہ کوئی وضاحت پیش کرتے رہے۔ان واقعات سے ہمیں انسانی فطرت کے ایک اہم پہلو سے آگہی حاصل ہوتی ہے وہ یہ کہ خود کو ہر الزام سے بری قرار دینا انسانی فطرت ہے۔جب قاتل اور ڈاکو بھی اپنے عمل میں خود کو حق بجانب سمجھتا ہے اور اپنے اوپر لگائے ہوئے الزامات کا دفاع کرتا ہے تو وہ افراد ہم جن سے روزانہ ملتے ملاتے ہیں ان کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے کہ کیا وہ اپنے اوپر نکتہ چینی برادشت کریں گے؟درحقیقت جب کسی انسان پر نکتہ چینی اور اعتراض کیا جاتا ہے تو وہ اپنا ذاتی محاسبہ کرنے کے بجائے پہلوتہی کرتا ہے اور خود کو حق بجانب ثابت کرنے کے جتن کرتا ہے۔
 
  • Like
Reactions: waqas naseer
Top