ہمجنس

  • Work-from-home

AJMERI11

Active Member
Apr 6, 2011
189
46
178
حضرت مولانا جلال الدین رحمت الله علیہ اپنی مشہور کتاب مثنوی شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ ایک عورت حضرت علی شیر-ا-خدا کے پاس آیی اور عرض کیا کہ میرا چھوٹا بچہ چھجے پر چلا گیا ہے . میں اسکو بلاتی ہوں تو میرے پاس نہیں آتا ، اگر چھوڑتی ہوں تو ڈر ہے کہ کہیں وہ نیچے نہیں گر جائے . اسکو بلانے کی میں نے بہت سی تدبیریں کی . مگر ہاۓ افسوس میری کوئی تدبیر کامیاب نہیں ہوئی . حضور براہ-ا-کرم میری پریشانی دور فرمائے .
حضرت علی نے اس عورت کی فریاد سنکر فرمایا -ایک دوسرا چھوٹا بچہ چھجے پر لے جاؤ . تمہارا بچہ جب اس دوسرے بچے کو دیکھےگا تو اسکے ساتھ چلا آے گا . اس عورت نے ایسا ہی کیا ، اسکا بچہ چھجے کے کنارے سے ہنستا ہوا دوسرے بچے کے ساتھ اوپر آ گیا اور نیچے گرنے سے بچ گیا . ایسا کیوں نہ ہو ، جبکہ ہمجنس ایک جنس کو کھینچ لیا کرتا ہے .


اس وقیہ کی حقیقت میں مولانا رومی علیه رحماں آگے فرماتے ہیں - یہی وجہ ہے کہ امبیا علیه سلام دنیاں میں انسانی شکل میں تشریف لاے تا کہ لوگ انسے بھڑکے نہیں بلکہ اپنے ہم جنس کے قریب آ کر انکی ہدایت سے فایدہ اٹھاییں اور جہنّم میں گرنے سے محفوظ رہیں .

اسی بنا پر حضور علیہ سلام نے اپنے آپ کو انسانوں کے مسل بشر فرمایا تاکہ لوگ آپ کے پاس آکر ہدایت حاصل کریں اور گمرہ ہونے سے محفوظ رہیں . جو لوگ باشریت-ا-رسول کی اڈ لیکر سیّدے عالم نور-ا-مجسّم کی شان-ا-اکدس میں گستاخی کرنے کا گناہ کرتے ہیں ، اس واقیہ سے خوب ہدایت حاصل کریں اور اچھی طرح سمجھ لیں کہ الله کے محبوب پاک صاحب-ا-لولاک صلا الله علیہ وسلم نور ہیں اور لباس-ا-بشری میں اسلئے تشریف لاے تاکہ انسان انسے ہدایت حاصل کریں اور بھٹکے ہوئے راہ پاییں نہ کہ انہیں اپنے جیسا که کر کافروں کی طرح گمراہ ہوں .
[/color]

انگلیاں ہیں فیض پر ،ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر
ندیاں ہیں رحمت کی جاری .




میرے آقا کی ہر اک ادا نور ہے
فیض سے جسکے قونین معمور ہے
نور کو جو کہے اپنے جیسا بشر
اس غلط آدمی کا بھروسہ نہیں
 

Multanikar

Newbie
Oct 7, 2014
1
0
1
حضرت مولانا جلال الدین رحمت الله علیہ اپنی مشہور کتاب مثنوی شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ ایک عورت حضرت علی شیر-ا-خدا کے پاس آیی اور عرض کیا کہ میرا چھوٹا بچہ چھجے پر چلا گیا ہے . میں اسکو بلاتی ہوں تو میرے پاس نہیں آتا ، اگر چھوڑتی ہوں تو ڈر ہے کہ کہیں وہ نیچے نہیں گر جائے . اسکو بلانے کی میں نے بہت سی تدبیریں کی . مگر ہاۓ افسوس میری کوئی تدبیر کامیاب نہیں ہوئی . حضور براہ-ا-کرم میری پریشانی دور فرمائے .
حضرت علی نے اس عورت کی فریاد سنکر فرمایا -ایک دوسرا چھوٹا بچہ چھجے پر لے جاؤ . تمہارا بچہ جب اس دوسرے بچے کو دیکھےگا تو اسکے ساتھ چلا آے گا . اس عورت نے ایسا ہی کیا ، اسکا بچہ چھجے کے کنارے سے ہنستا ہوا دوسرے بچے کے ساتھ اوپر آ گیا اور نیچے گرنے سے بچ گیا . ایسا کیوں نہ ہو ، جبکہ ہمجنس ایک جنس کو کھینچ لیا کرتا ہے .


اس وقیہ کی حقیقت میں مولانا رومی علیه رحماں آگے فرماتے ہیں - یہی وجہ ہے کہ امبیا علیه سلام دنیاں میں انسانی شکل میں تشریف لاے تا کہ لوگ انسے بھڑکے نہیں بلکہ اپنے ہم جنس کے قریب آ کر انکی ہدایت سے فایدہ اٹھاییں اور جہنّم میں گرنے سے محفوظ رہیں .

اسی بنا پر حضور علیہ سلام نے اپنے آپ کو انسانوں کے مسل بشر فرمایا تاکہ لوگ آپ کے پاس آکر ہدایت حاصل کریں اور گمرہ ہونے سے محفوظ رہیں . جو لوگ باشریت-ا-رسول کی اڈ لیکر سیّدے عالم نور-ا-مجسّم کی شان-ا-اکدس میں گستاخی کرنے کا گناہ کرتے ہیں ، اس واقیہ سے خوب ہدایت حاصل کریں اور اچھی طرح سمجھ لیں کہ الله کے محبوب پاک صاحب-ا-لولاک صلا الله علیہ وسلم نور ہیں اور لباس-ا-بشری میں اسلئے تشریف لاے تاکہ انسان انسے ہدایت حاصل کریں اور بھٹکے ہوئے راہ پاییں نہ کہ انہیں اپنے جیسا که کر کافروں کی طرح گمراہ ہوں .
[/color]

انگلیاں ہیں فیض پر ،ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر
ندیاں ہیں رحمت کی جاری .




میرے آقا کی ہر اک ادا نور ہے
فیض سے جسکے قونین معمور ہے
نور کو جو کہے اپنے جیسا بشر
اس غلط آدمی کا بھروسہ نہیں
 
Top