sach yeh k............... kahaniyoN mein to likhne walay apni marzi k moR de lete haiN kahaniyoN ko.... magar aap apni Diary likh rahay haiN to ishtiyaaq paida ho raha hai k uss k baad kiya huva.... aakhir ko beech meiN 8 saal beetay haiN jo yaqeenan palak jhapktay to nahi guzray hoN gay.... iss liay Dilchaspi ka moujab ban rahi hai aap ki Diary.
بدھ 3 ستمبر 2008 آج وہ اپنے ہمسفر کے ہمراہ گھر کو چلی گئی اور میں سکتے کے عالم میں رہا۔
اے خُدا کیوں دیا پیار مجھے اس کی ضرورت کیا تھی
میری بربادی میں شامل تیری حکمت کیا تھی
میری آنکھیں اب بھی اشک بہاتی ہیں
جب جب تو یاد بن کر مجھ کو ستاتی ہے
جمعرات 4 ستمبر 2008
میں آفس میں موبائل سے کھیل میں مشغول تھا کہ پن کوڈ لگ گیا
کافی کوشش کرنے کے بعد جب پن کوڈ نہ کُھلا تو سم نکال کر سامنے
والی جیب میں رکھ دی اور نمازِ ظہر پڑھنے کیلئے مسجد چلا آیا
دوران وضو یاد ہی رہا کہ سم سامنے والی جیب میں رکھی ہے اور منہ
دھوتے ہوئے سم جیب سے نکل کر پانی کے ساتھ بہتی ہوئی نالی میں چلی
گئی اتنا ٹائم ہی نہ ملا کہ ہاتھ بڑھا کر اُٹھا لوں۔
بس پھر اُس کے بعد میرے پاس تمہارا کوئی نمبر نہ رہا
کافی کوشش کرکے دیکھا کسی سے نا ملا اور کئ لوگوں نے کہا کہ اب تو
اس کی شادی ہوچکی کیوں اس کا گھر برباد کرنے کا سبب بننا چاہتا ہے۔
پیر 8 ستمبر 2008
تیری ڈولی کہ دن میرے لب کیوں خاموش رہے
کیونکہ : میرے ماں باپ راضی نہیں تھے اور میں اُن ک حکم کے خلاف جانا
نہیں چاہتا تھا پر جاتا بھی بھلا کیسے چاہا تو میں نے تھا
تم نے تو صرف دل لگی کی تھی دوستی کی تھی
ہاں اگر تو رضامند ہوتی تو تیرا عادی زمانے بھر سے اُلجھ لیتا۔
اے پروردگارِ عالم
میں نے ہمیشہ اپنی حاجت تجھ سے طلب کی اور یہ تو پھر میری زندگی کا
سوال تھا میرے آشیاں کا سوال تھا میں نے پھیلایا تھا اپنا خالی دامن تیرے در پر
مگر شائد تیری حکمت کچھ اور تھی میں بس اتنا جانتا ہوں میرے مولا
میں تجھ سے مانگتا ہی رہا اور بن مانگے تیرے در سے اُسے کوئی اور لے گیا۔
میں کیوں آنسو نہ بہاؤں اے خُدائے ذُلجلال
کہ تیری اُمید بھی میرے غم کا باعث ہے بنی
بدھ 10 ستمبر 2008
تو اب بھی مجھے ستاتی ہے پہلے کی طرح
میں آج بھی وہی کھڑا ہوں
میں اب بھی تجھے ڈھونڈتا ہوں
مجھے اب بھی تیرا انتظار ہے
کہ میرا دل اب بھی بے قرار ہے
پہلے کی طرح
پھر وہی شام ہے پھر وہی تنہائی
پھر اُداس کرگئی جو تیری یاد آئی
پھر تجھے رب سے مانگ رہا ہوں
پھر وہی بےچینی میرے دل کی
پہلے کی طرح
تو ہمسفر ہے کسی اور کا تجھے بھلانا ہی ہوگا
اس نازک دل کو سنگ دل بنانا ہی ہوگا
ہوجاتے ہیں جُدا کچھ پنچھی ملنے سے پہلے
پھر وہی کھیل ہے عادل نصیب کا
پہلے کی طرح
اے میرے مالک
میں ہمیشہ تیری چاہت کو پانے کیلئے رویا
کیونکہ میں جانتا ہوں کہ اگر تو راضی ہو گیا
تو میں اہنی چاہت کو پا لونگا:
پر شائد میرا رب مجھ سے ناراض تھا
اِک حسیں خواب ,
ہاں یہ اُس رات کی بات ہے جب میں نے حد سے زیادہ تمہں یاد کیا
یاد کرتے کرتے کب نہ جانے آنکھ لگ گئی
خواب
میں کیا دیکھتا ہوں
کہ اِک سمت لوگوں کا ہجوم ہے اور اِک سمت تم
تمام لوگ تیری ہی طرف متوجہ ہیں
مگر تُم اُن کی پرواہ کئے بغیر میری جانب بڑھتی ہو
اور پاس آکر کہتی ہو
دیکھو عادی
میں لوٹ آئی ہوں
میں سب چھوڑ آئی ہوں
وہ دنیا وہ رسمیں وہ سب رشتے
تمہاری خاطر توڑ آئی ہوں
دیکھو عادی
میں لوٹ آئی ہوں
میں نے کہا تھا نا کہ میں لوٹ آوْنگی ، میں سب چھوڑ آوْنگی
مجھے سینے سے لگا لو
مجھے اپنے دل میں چُھپالو
کہیں پھر سے نہ جُدا ہوجائیں
مجھے اپنی نگاہوں میں قید کرلو
میں کہتا ہوں
دیکھو جان
ماما دیکھ رہی ہیں
مگر مجھے کسی کی پرواہ نہیں ہے
تم لوٹ آئی ہو سب کو چھوڑ آئی ہو
بھلا کیسے میں پیچھے ہٹ جاوْں
وہ وعدے وہ قسمیں ، اُن سے کیسے میں پھر جاوْں
اُسی لمحے میں دنیا کو بُھلاتا ہوں
تجھے سینے سے لگاتا ہوں
مگر پھراچانک کیا ہوا عادل
کہ میری آنکھ کُھلتی ہے
آنکھ کُھلنے سے وہ سپنا ٹوٹ جاتا ہے
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.