چاند رات تھی
اسنے ہاتھ پر
پودے کے ڈیزائن کی
مہندی لگائی ہوئی تھی
بولی
یہ پودا میں ہوں
اور
اسکے
پھول
پتے
وہ لوگ
جن سے میری زندگی خوبصورت ہے
میں نے کہا
پودا زندہ جڑ سے رہتا ہے
پتوں سےنہیں۔
وہ مسکرائی
کلائی سےکپڑا ہٹایا
تو
مہندی سے
پودےکی جڑ بنی تھی
کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے
جہاں روشنی کی کمی ملی وہیں اک چراغ جلا دیا
تجھے اب بھی میرے خلوص کا نہ یقین آئے تو کیا کروں
ترے گیسوؤں کو سنوار کر تجھے آئنہ بھی دکھا دیا
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.