جھانکو مری آنکھوں میں جو محشر نہیں دیکھا
چیرو میر ا سینہ جو سمندر نہیں د یکھا
…..
جا کر مر ے جلاد کو بتلا ؤ کہ اس نے
تلو ا ر ہی دیکھی ہے ابھی سر نہیں دیکھا
…..
چیرو میر ا سینہ جو سمندر نہیں د یکھا
…..
جا کر مر ے جلاد کو بتلا ؤ کہ اس نے
تلو ا ر ہی دیکھی ہے ابھی سر نہیں دیکھا
…..
افسوس تو یہ ہے مرے ا لزام گَروں نے
خود اپنے گریبان کے اندر نہیں د یکھا
…..
دیکھے ہیںبڑے تونے اچھلتے ہوئے دریا
تونے کبھی ٹھہراہوا ساگر نہیں د یکھا
…..
تم مجھ سے فرشتوں کا پتہ پوچھ رہے ہو
اڑتے ہوئے انساں کو ہوا پر نہیں د یکھا؟
…..
کیا خوب نظارہ تھا وہ جب ڈوب رہا تھا
افسوس کہ سورج نے وہ منظر نہیں دیکھا
…..
یا تو نے گرایا نہیں بت خانہء با طل
یا آ تشِِ نمرود میں جل کر نہیں د یکھا