اس کا ازالہ کرنے کے لئے ایک اور شعر حاضر خدمت ہے۔۔۔قابلِ قبول ہے۔
پر اُس شعر کا غم تو رہے گا نا۔
تیرے ہی رنگ اترتے چلے جائیں مجھ سے
خود کو لکھوں، تری تصویر بنائے جاؤں
اس کا ازالہ کرنے کے لئے ایک اور شعر حاضر خدمت ہے۔۔۔قابلِ قبول ہے۔
پر اُس شعر کا غم تو رہے گا نا۔
چھوڑئیے۔۔۔۔موڈ خراب ہو گیاآپ سوچئیے حادثے کے بارے۔ ہم تصویر کا کچھ سوچتے ہیں
تصویر بناتا ہوں، تصویر نہیں بنتی
اک خواب سا دیکھا ہے، تعبیر نہیں بنتی
بے درد محبت کا اتنا سا ہے افسانہ
نظروں سے ملی نظریں، دل ہو گیا دیوانہ
اب دل کے بہلنے کی، تدبیر نہیں بنتی
دم بھر کے لئے میری دنیا میں چلے آؤ
ترسی ہوئی آنکھوں کو پھر شکل دکھا جاؤ
مجھ سے تو مری بگڑی تقدیر نہیں بنتی
کیا کہنے اس موڈ کےچھوڑئیے۔۔۔۔موڈ خراب ہو گیا۔
واہ۔۔بہت خوب۔۔۔۔اس کا ازالہ کرنے کے لئے ایک اور شعر حاضر خدمت ہے
تیرے ہی رنگ اترتے چلے جائیں مجھ سے
خود کو لکھوں، تری تصویر بنائے جاؤں
ہاں بس بغیر وجہ کے اچانک موڈ خراب ہو جاتاکیا کہنے اس موڈ کے
یہ موڈ بھی
عجب بلا ہے
جس بات پر
کھلکھلایا
اسی پر
جلا ہے
ملال نہیں
خیال ہے
ایک ہی
راستے سے
اس نے کچھ
اور پایا
اورمجھے
کچھ اور
!! ملا ہے
لیکن مذاق مذاق میں آپ نے مذاق کو مزاق لکھ دیا۔
واہ۔۔بہت خوب۔۔۔۔
ارے مزاق کر رہے تھے ہم۔۔۔
میں خاک ہوں آب ہوں ہوا ہوں
اور آگ کی طرح جل رہا ہوں
تہہ خانۂ ذہن میں نہ جانے
کیا شے ہے جسے ٹٹولتا ہوں۔
بہروپ نہیں بھرا ہے میں نے
جیسا بھی ہوں سامنے کھڑا ہوں۔
سنتا تو سبھی کی ہوں مگر میں
کرتا ہوں وہی جو چاہتا ہوں
اچھوں کو تو سب ہی چاہتے ہیں
ہے کوئی کہ میں بہت برا ہوں۔
پاتا ہوں اسے بھی اپنی جانب
مڑ کر جو کسی کو دیکھتا ہوں
بچنا ہے محال اس مرض میں
جینے کے مرض میں مبتلا ہوں۔
سنتا ہی نہ ہو کوئی تو کیوں میں؟
چلاؤں فغاں کروں کراہوں۔
اوروں سے تو اجتناب تھا ہی
اب اپنے وجود سے خفا ہوں۔
باقی ہیں جو چند روز وہ بھی
تقدیر کے نام لکھ رہا ہوں۔
لکھتا ہوں ہر ایک بات سن کر
یہ بات تو میں بھی کہہ چکا ہوں۔
کر دیا تھا فورا صحیح۔۔بیزاری ہو رہی ہم خود بھی جا رہے۔۔۔۔دل واقعی اٹھ گیا یہاں سے۔۔۔لیکن مذاق مذاق میں آپ نے مذاق کو مزاق لکھ دیا۔
ہم چلے
ہم چلے اس جہاں سے
دل اٹھ گیا یہاں سے
انھیں دے دو خبر
مر چلے ہم مگر
لے چلے یاد انکی یہاں سے
تھوڑا گھر کا کام بھی کر لیں نا۔ وہ کل سے باہر ہے ابھی تک۔
جاتے جاتے محض آپ کا موڈ ٹھیک کرنے کے لئےہاں بس بغیر وجہ کے اچانک موڈ خراب ہو جاتا۔
یہ موڈ ٹھیک کرنے کو شعر بولا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟جاتے جاتے محض آپ کا موڈ ٹھیک کرنے کے لئے
تصویر بناتا ہوں تیری خونِ جگر سے
اک رنگِ وفا اور ہے لاؤں وہ کدھر سے؟
View attachment 114791
اچھا؟
نہیں ٹھیک ہوا کیا؟
چلیں پھر یہ لیجئیے
اُنہیں کہنا مطبِ دل میں آ کے آزمادیکھیں
حرارتِ دل سے پگھل جاتی ہیں ساری کدورتیں
نہ جیاب ٹھیک ہو گیا نا کچھ کچھ موڈ۔۔۔۔
اس شعر پہ بھی ناراضی بن سکتی ہےیہ کدورتیں کہاں سے آگئیں؟؟
۔
آپ کو یہ کہنا چاہیئے تھا۔۔۔
دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی.
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
آواز سے لگتا تھا کہ ہمدرد ہے کوئینہ جی
مشورہ ہے مجھے میرے احباب کا
ہونٹ سی لوں کہ خطرہ میری جان کو ہے
روشنی کے شکاری ہیں نکلے ہوئے
وحشتوں کی ضرورت شبستاں کو ہے
وہ جو شمشیر میرے تحفظ کو تھی
وہ ہمیشہ میرا سر اڑاتی رہی
وہ جو معمور میری حفاظت پہ تھی
میری بندوق مجھ کو مٹاتی رہی
![]()
تُسی ہسدے او سانوں اتھرو دے کےآواز سے لگتا تھا کہ ہمدرد ہے کوئی
۔پلٹا تو میری پشت پہ تلوار گڑھی تھی
مینوں تے تُو جیندی جانے مار دیتا سی![]()
ہم کہاں ہنستے ہیں ؟تُسی ہسدے او سانوں اتھرو دے کے![]()
![]()
![]()
میں ڈھال لیے سمتِ عدُو دیکھ رہی تھی !دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
ایکشن ری پلے تھا کیا؟ہم کہاں ہنستے ہیں ؟۔
میں ڈھال لیے سمتِ عدُو دیکھ رہی تھی !
پلٹی ، تو مِری پُشت پہ تلوار گڑی تھی
بار بار جو پلٹ کے دیکھا۔۔۔How?![]()
آواز سے لگتا تھا کہ ہمدرد ہے کوئی
۔پلٹا تو میری پشت پہ تلوار گڑھی تھی
میں ڈھال لیے سمتِ عدُو دیکھ رہی تھی !
پلٹی ، تو مِری پُشت پہ تلوار گڑی تھی
ان دونوں اشعار کا حوالہ دے رہی ہیں نا؟؟؟بار بار جو پلٹ کے دیکھا۔۔۔
جب ایک بار تلوار گڑ گئی فیر پچھے مُڑ کے ویکھن دا مقصد؟