Do Kissam K Log

  • Work-from-home

zehar

VIP
Apr 29, 2012
26,600
16,301
1,313

پڑھیئے, اور جواب دیجئے:
پرانے استاد کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کیلئے چھٹی پر جانا پڑا تو ایک نئے استاد کو ان کی ذمہ داری سپرد کر دی گئی۔
نئے استاد نے سبق کی تشریح کرنے کے بعد ایک طالبِ علم سے سوال کیا ، طالبِ علم کے ارد گرد بیٹھے ہوئے دیگر تمام طلباء ہنس پڑے. استاد کو اس بلا سبب ہنسی پر بہت حیرت ہوئی مگر انہوں نے ایک بات محسوس کر لی کہ طلباء کے ہنسنے کی کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوگی۔ طلباء کی نظروں، حرکات اور رویّے کا پیچھا کر کے، آخرکار استاد نے یہ نکتہ پا لیا کہ یہ طالبِ علم ان کی نظروں میں نکما، احمق، پاگل اور غبی ہے، ہنسی انہیں اس بات پر آئی تھی کہ استاد نے سوال پوچھا بھی تو کس پاگل سے پوچھا۔
جیسے ہی چھٹی ہوئی، تمام طلباء باہر جانے لگے تو استاد نے موقع پا کر اس طالبِ علم کو روک لیا اور الگ لے جا کر، کاغذ پر ایک شعر لکھ کر دیتے ہوئے کہا کہ کل اسے ایسے یاد کر کے آنا جیسے تجھے اپنا نام یاد ہے، اور تاکید کر دی کہ یہ بات کسی اور کو پتہ بھی نہ چلنے پائے۔
دوسرے دن استاد نے کلاس میں جا کر تختہ سیاہ پر ایک شعر لکھا، اس کے معانی، مفہوم، ابلاغ اور تشریح بیان کر کے شعر مٹا دیا۔ پھر طلباء سے کہا ؛ یہ شعر کسی کو یاد ہو گیا ہو تو وہ اپنا ہاتھ اٹھائے ! جماعت میں سوائے اس لڑکے کے ہچکچاتے، جھجھکتے اور شرماتے ہوئے ہاتھ کھڑا کرنے کے اور کوئی ایک بھی ایسا لڑکا نہ تھا جو ہاتھ آٹھاتا۔ استاد نے اس سے کہا، سناؤ؛ لڑکے نے یاد کیا ہوا شعر سنا دیا۔ استاد نے لڑکے کی تعریف کی اور باقی سارے لڑکوں سے کہا کہ اس کے لئے تالیاں بجائیں۔ تمام طلباء حیرت و استعجاب سے دیدے پھاڑے اس لڑکے کو دیکھ رہے تھے۔
اس ہفتے وقفے وقفے سے، مختلف اوقات میں اور مختلف طریقوں سے ایسے مناظر کئی بار دیکھنے کو ملے. استاد لڑکے کی تعریف و توصیف کرتا اور لڑکوں سے حوصلہ افزائی کیلئے اس کی خاطر تالیاں بجواتا۔
رفتہ رفتہ دوسرے طلباء کی نظریں، رویہ اور سلوک اس کے تئیں بدلنے شروع ہو گئے ۔ طالبِ علم نے بھی اپنے آپ کو بہتر اور اہم سمجھنا شروع کر دیا، اپنی ذات پر بھروسہ کرنے لگا، خود کو غبی اور احمق سمجھنے کی سوچ سے باہر نکل کر عام طلباء بلکہ بہتر بننے کی کوشش کرنے لگا ۔ اپنی صلاحیتوں کا بہتر استعمال کرنے لگا، پر اعتماد ہوا، دوسروں جیسا پڑھنے لگا بلکہ دوسروں سے مقابلہ کرنے لگا۔ امتحانات میں خوب محنت کی، اچھے نمبروں سے پاس ہو کر خود کو ہونہار ثابت کیا ۔ اگلی جماعتوں میں اور بہتر پڑھا، یونیورسٹی تک پہنچا، آج کل پی ایچ ڈی کر رہا ہے۔
یہ ایک اخبار میں چھپنے والا سچا قصہ ہے جس میں ایک شخص اس ایک شعر کو اپنی کامیابی کی سیڑھی قرار دے رہا ہے جو ایک شفیق استاد نے چپکے سے اسے یاد کرنے کے لیے لکھ کر دے دیا تھا۔
اب آئیے سوال پر
لوگ عموما دو قسم کے ہوتے ہیں:
ایک قسم ان لوگوں کی ہوتی ہے جو خیر کی کنجیوں کا کام کرتے ہیں، شر کے دروازے بند کرتے ہیں، حوصلہ افزائی کرتے ہیں، داد دیتے ہیں، بڑھ کر ہاتھ بڑھاتے ہیں، اپنی استطاعت بھر مدد کر دیتے ہیں، دوسروں کے شعور اور احساس کو سمجھتے ہیں، کسی کے درد کو پڑھ لیتے ہیں، مداوا کی سبیل نکالتے ہیں، رکاوٹ ہو تو دور کر دیتے ہیں، تنگی ہو تو آسانی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ترشی ہو تو حلاوت گھولنے کی کوشش کرتے ہیں، مسکراہٹ بکھیرتے ہیں، انسانیت کو سمجھتے ہیں، کسی کی بے چارگی کو دیکھ کر ملول ہوتے ہیں اور اپنے تئیں چارہ گری کی سبیل کرتے ہیں، ابتداء کرتے ہیں، ایجاد کرتے ہیں، ساتھ دیتے ہیں، دکھ بانٹتے ہیں، درد سمجھتے ہیں۔
دوسری قسم کے لوگ اس کے برعکس شر کا دروازہ کھولنے والے، قنوطیت اور یاسیت کو پروان چڑھانے والے، چلتوں کو روکنے والے، سامنے پتھر لڑھکانے والے، حوصلوں کو پست کرنے والے، منفی رویوں کی ترویج کرنے اور اجاگر کرنے والے، شکایتوں،چغل خوریوں کے پلندے اٹھائے، نصیبوں کرموں اور تقدیروں کو رونے والے، راستے بند اور راستوں میں کھونٹے گاڑنے والے۔
آپ معلم ہیں، والد ہیں، والدہ ہیں، استاد ہیں، قائد ہیں، یا ایک عام شہری ، جو بھی ہیں، آپ سے ایک سوال ہے :
آپ ان دونوں میں سے کس قسم کے فرد ہیں؟
 

shehr-e-tanhayi

Super Magic Jori
Administrator
Jul 20, 2015
39,699
11,682
1,313
WA Allaykum Salam

Bahot Achi Sharing Hai Siso.....

Allah ka laakh laakh shukar hai k us ne humeiN mouqa bhi diya hai aur fitrat bhi aisi di hai k khair ka darwaza hi dosroon k liay kholtay haiN. jitni ist-taa-at hai, apni yehi koshish hoti hai k kisi ko humari zaat se koyi mayoosi na ho. hum ne dosroN k kaam aana hi apni zindagi ka maqsad bna rakha hai.... is meiN family k ilawa aas paas k sabhi shamil hain. Dua kijiay ga k Allah Taala humein isi raah par chalnay ki toufeeq ata farmaaey. ameen

hai zindagi ka maqsad auroN k kaam aana :D
 
Top