اس خیال میں گزری ہے شامِ درد اکثر
کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا
تو آسمان کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی
زمیں ہوں میں بھی مگر تجھ کو آسرا دوں گا
انداز وہی سمجھے مِرے دل کی آہ کا
زخمی جو ہو چُکا ہو کسی کی نگاہ کا
زخمی جو ہو چُکا ہو کسی کی نگاہ کا