ذرا سا مسکرا دینا تم اب کے، عید سے پہلے
ہر ایک غم کو بھلا دینا تم اب کے عید سے پہلے
کتابوں میں سجا لینا ذرا پھولوں کو
ہواؤں کو سزا دینا تم اب کے، عید سے پہلے
میرے سب شعر، سب نظمیں کسی کو اب سنانا مت
میرے سب خط جلا دینا تم اب کے عید سے پہلے
ہزاروں میل کی دوری سہی پر لوٹ آؤنگا
مجھے دل سے صدا دینا تم اب کے عید سے پہلے
اگر ملنا ناممکن ہو ہمارا اور تمہارا اب
تو کچھ آنسو بہا دینا تم اب کے عید سے پہلے