جذبۂ عشق کا اظہار
جذبۂ عشق کا اظہار نہ ہونے پائے
حسن رسوا سر بازار نہ ہونے پائے
مدتوں محفل ساقی میں رہے ہیں لیکن
جام چھونے کے گنہ گار نہ ہونے پائے
بزم احباب میں آیا ہوں مگر ڈر یہ ہے
کوئی فتنہ پس دیوار نہ ہونے پائے
آؤ تعمیر کریں ایسا محبت کا مکان
وقت کے ہاتھوں جو مسمار نہ ہونے پائے
جن کے سینوں میں محبت کی کرن تھی انجمؔ
خواہشوں میں وہ گرفتار نہ ہونے پائے