کبھی تو آغازِ باب ہو گا
کتاب سادہ رہے گی کب تک
کبھی تو آغازِ باب ہو گا
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی
کبھی تو ان کا حساب ہوگا
سحر کی خوشیاں منانے والوں
سحر کے تیور بتا رہے ہیں
ابھی تو اتنی گھٹن بڑھے گی
کہ سانس لینا عذاب ہوگا
اٹھے گی ہم پر جو اینٹ کوئی
تو پتھر اس کا جواب ہوگا
سکون صحرا میں بسنے والوں
ذرا رتوں کے مزاج سمجھو
جو آج کا دن سکون سے گزرا
تو کل کا موسم خراب ہوگا . .
اللھُم انصُرُنا المُسلمین والمُسلمات فی کُل مکان
آمین یا رب العالمین یا ذالجلال والإكرام