Polygamy

  • Work-from-home

Zia_Hayderi

TM Star
Mar 30, 2007
2,468
1,028
1,213
تعدد ازواج
1 - سوال:

کیوں اسلام میں ایک سے زائد بیوی رکھنے کی اجازت ہے؟ یعنی کیوں دوسری شادی کی اسلام میں اجازت ہے؟

جواب:
. دوسری شادی ایک ایسا نظام جس کے تحت ایک شخص ایک سے زائد/کئی شریک حیات
رکھ سکتا ہے- ایک سے زائد شادی کی دو قسمیں ہو سکتی ہے

محدود تعدد: جہاں ایک آدمی ایک سے زيادہ عورتوں کے ساتھ نکاح کرے-
تعدد شوہری: جہاں ایک عورت ایک سے زائد مرد کے ساتھ نکاح کرے- اسلام میں محدود تعدد کی اجازت ہے ۔ جبکہ تعدد شوہری مکمل طور پر ممنوع ہے ۔

اب آتے ہیں اس اصل سوال کی طرف کہ کیوں ایک مرد کو ایک سے زائد بیوی کرنے کی اجازت ہے؟

2. دنیا میں صرف قرآن ہی وہ مذہبی کتاب مقدس ہے جو"شادی صرف ایک" کا کہتی ہے ۔

کیا قرآن کے علاوہ کوئی اور مذہبی کتاب ہے جو "صرف ایک شادی" کا حکم دیتی ہے- ظاہر ہے نہیں۔ کوئی دوسری مذہبی کتاب نہیں ہے جو مردوں کو صرف ایک بیوی کو ہدایات دیتی ہو ۔ کوئی بھی دوسری مذہبی کتاب میں، خواہ وہ ویدوں، رامایان، مہا بھارت، گیتا، تلمود یا بائبل ہو‘ ایک یا ایک سے زیادہ بیویوں کی تعداد پر پابندی نہیں ہے ۔ یہ صرف بعد میں، ہندو کاہنوں اور مسیحی کلیسیا نے بیویوں کی تعداد کو محدود کہ تھا ۔

بہت سے ہندو مذہبی شخصیات کی ان کی کتب کے مطابق‘ ایک سے زیادہ بیویاں تھیں ۔ بادشاہ داسہرت، (رام، کا باپ) کی ایک سے زائد بیوی تھی ۔ کرشنا کی کئی بیویاں تھیں ۔

پرانے وقتوں میں عیسائی مردوں کو اپنی خواہش کے مطابق بیویاں رکھنے کی اجازت تھی انکی تعداد پر کوئی پابندی بائبل میں نہ تھی- یہ صرف چند صدیاں قبل چرچ نے بیویوں کی تعداد کو محدود کیا تھا ۔

تعدد کی یہودیت میں اجازت تھی ۔ ٹالمداک قانون کے تحت ابرہام کی تین بیویاں تھیں اور سلیمان سینکڑوں بیویاں تھیں ۔ تعدد کا رواج یہود میں 1950 ء تک جاری رہا ۔ پھر اسرائیل کے چیف ربی نے 1950 میں ایک سے زائد شادی پر پابندی لگائی-

ہندو' مسلمانوں کے مقابلے میں زیادہ بیویاں رکھتے تھے- پہلے اجازت یافتہ بیویوں کی تعداد کے لحاظ سے ہندو مردوں پر بھی کوئی پابندی نہیں تھی ۔ یہ صرف 1954 پابندی لگی جب ایک ہندو کے لیے ایک سے زائد بیوی رکھنا غیر قانونی بنا دیاگیا تھا ۔ اس وقت یہ بھارتی قانون ہے کہ ہندو مرد ایک سے زائد بیوی نہیں رکھ سکتا ہے‘ نہ کہ ہندو مذہب-

اب آتے ہیں کہ کیوں اسلام ایک مرد کو ایک سے زائد بیوی رکھنے کی اجازت دیتا ہے

قرآن نےمحدود تعدد اجازت دی ہے ۔

میں نے پہلے ذکر کیا کہ قرآن ہی صرف وہ مذہبی کتاب ہے- جو کہتا ہے کہ 'شادی صرف ایک' اس عبارت کے الفاظ قرآن کی سورہ النساء کی درج ذیل آیت میں ہے
:
وَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تُقْسِطُواْ فِي الْيَتَامَى فَانكِحُواْ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاء مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلاَّ تَعْدِلُواْ فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلاَّ تَعُولُواْ

اور اگر تم کو اس بات کا خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارےانصاف نہ کرسکوگے تو ان کے سوا جو عورتیں تم کو پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار ان سے نکاح کرلو۔ اور اگر اس بات کا اندیشہ ہو کہ (سب عورتوں سے) یکساں سلوک نہ کرسکو گے تو ایک عورت (کافی ہے) یا لونڈی جس کے تم مالک ہو۔ اس سے تم بےانصافی سے بچ جاؤ گے-

[القرآن 4:3]

اس سے پہلے تعدد کی کوئی بالائی حد نہیں تھی- بہت سے مردوں کی کئی کئی بیویاں تھیں، کچھ بھی سینکڑوں کا سکور تھا ۔ اسلام میں چار بیویوں کی ایک بالائی حد مقرر کی ۔ صرف منصفانہ سلوک کی شرط کے ساتھ اسلام دو، تین یا چار عورتوں تک سے نکاح کے لئے مرد کو اجازت دیتا ہے ۔

سو تعدد ایک قاعدہ نہیں ہے بلکہ ایک استثنا ہے ۔ بہت سے لوگ اس غلط فہمی ہے کہ یہ ایک سے زائد بیوی رکھنا ایک مسلمان مرد کے لیے لازمی ہیں ۔

تعدد مباح اشياء کے درمیانی زمرے میں آتی ہے ۔ یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ ایک مسلمان جو دو، تین یا چار بیویاں رکھتا ہے وہ بہتر مسلمان ہے اس مسلمان کے مقابلہ میں جو صرف ایک بیوی رکھتا ہے
-
 
  • Like
Reactions: Hoorain and Mahen
Top