Surah Al Baqarah ayat 165 with tafseer

  • Work-from-home

arzi_zeest

Senior Member
Jul 2, 2018
940
554
93

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ-وَ لَوْ یَرَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَۙ-اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًاۙ-وَّ اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ (۱۶۵)
ترجمہ: کنزالایمان
اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں کہ انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں اور کیسی ہو اگر دیکھیں ظالم وہ وقت جب کہ عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آئے گا اس لیے کہ سارا زور خدا کو ہے اور اس لیے کہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے

تفسیر: ‎صراط الجنان
{وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا:اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں۔} مشرکین اپنے باطل معبودوں سے اسی طرح محبت کرتے جیسےاللہ تعالیٰ سے محبت ہونی چاہیے۔ بتوں کی عبادت کرتے، ان کیلئے اللہ تعالیٰ کی صفات ثابت کرتے، ان کے نام پر جانور ذبح کرتے، جو معاملات صرف اللہتعالیٰ کیلئے خاص ہیں وہ اپنے بتوں کے ساتھ کرتے، ان کی خاطر کٹ مرنے کو تیار رہتے، یہ سب باطل و مردود تھا۔ یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ کے پیاروں سے محبت اللہ تعالیٰ ہی کی وجہ سے ہوتی ہے لہٰذا اس محبت کو جدا شمار نہیں کیا جاسکتا جیسے ہمیں حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے محبت ہے تو یہ اللہ تعالیٰ ہی کی محبت ہے۔
{وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ:اور ایمان والے سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں۔}اللہ تعالیٰ کے مقبول بندے تمام مخلوقات سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں۔ محبت ِ الٰہی میں جینا اورمحبت ِ الٰہی میں مرنا ان کی حقیقی زندگی ہوتا ہے۔اپنی خوشی پر اپنے رب کی رضا کو ترجیح دینا، نرم وگداز بستروں کو چھوڑ کر بارگاہِ نیاز میں سر بَسجود ہونا، یادِ الٰہی میں رونا، رضائے الٰہی کے حصول کیلئے تڑپنا، سردیوں کی طویل راتوں میں قیام اور گرمیوں کے لمبے دنوں میں روزے ، اللہ تعالیٰ کیلئے محبت کرنا، اسی کی خاطر دشمنی رکھنا، اسی کی خاطر کسی کو کچھ دینا اور اسی کی خاطر کسی سے روک لینا، نعمت پر شکر، مصیبت میں صبر، ہر حال میں خدا پر توکل، اپنے ہر معاملے کو اللہتعالیٰ کے سپرد کردینا، احکامِ الٰہی پر عمل کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا، دل کو غیر کی محبت سے پاک رکھنا، اللہ تعالیٰ کے محبوبوں سے محبت اوراللہ تعالیٰ کے دشمنوںسے نفرت کرنا، اللہ تعالیٰ کے پیاروں کا نیاز مندرہنا،اللہ تعالیٰ کے سب سے پیارے رسول و محبوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دل و جان سے محبوب رکھنا، اللہ تعالیٰ کے کلام کی تلاوت، اللہتعالیٰ کے مقرب بندوں کو اپنے دلوں کے قریب رکھنا، ان سے محبت رکھنا، محبت ِ الٰہی میں اضافے کیلئے ان کی صحبت اختیار کرنا، اللہ تعالیٰ کی تعظیم سمجھتے ہوئے ان کی تعظیم کرنا،یہ تمام امور اور ان کے علاوہ سینکڑوں کام ایسے ہیں جو محبت الٰہی کی دلیل بھی ہیں اور اس کے تقاضے بھی ہیں۔
{وَ لَوْ یَرَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا: اور اگر ظالم دیکھتے ۔}آیت کے اس حصے میں کافروں سے متعلق کہا جارہا ہے کہ قیامت کے دن کے عذاب کا منظر اگر دیکھ لیں تو انہیں معلوم ہوگا کہ وہ کتنا خوفناک منظر ہے
 
Top