Wd5 2007

  • Work-from-home

mohtarum

Newbie
Mar 31, 2007
334
126
0
48
آئندہ ماہ کے آخر میں ایک بڑا شہابیہ مریخ کی سطح سے ٹکرائے گا۔ ناسا کے خلائی ادارے نیئر ارتھ آبجیکٹ پروگرام (نیوپ) کے مطابق ایک بڑا شہابیہ 30 جنوری کو مریخ سے براہ راست ٹکرائے گا جس سے مریخ کی سطح پر ایک کلو میٹر قطر کا گڑھا بن سکتا ہے اور اگر یہ شہابیہ جس کو سائنسی نام ''ڈبلیو ڈی فائیو 2007ئ'' دیا گیا ہے کسی وجہ سے مریخ سے ٹکرائے بغیر اس کے پاس سے گزر گیا تو آئندہ دس سال میں زمین کے قریب سے گزر سکتا ہے۔ البتہ اس کے اس سفر سے زمین کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو گا۔ سائنسدانوں کے مطابق شہابیے کے مریخ سے ٹکرانے سے مریخ سطح پر دھول کے گہرے بادل اٹھیں گے۔ شہابیے کا رقبہ 50 میٹرز ہے جو نومبر میں زمین سے پچھتر لاکھ کلو میٹر کے فاصلے سے گزر کر آگے بڑھا ہے۔ یاد رہے کہ 1908ء میں روسی خطے سربیا پر شہابیہ گرنے سے دو ہزار ڈیڑھ سو مربع میل پر پھیلے آٹھ کروڑ درخت نیست و نابود ہو گئے ہیں۔
 
  • Like
Reactions: nrbhayo

mohtarum

Newbie
Mar 31, 2007
334
126
0
48
زمین کی طرح مریخ پر بھی موسم ہوتے ہیں اور زمین کے قریب ترین اس سیارے کے قطبین پر بھی برف جمی ہوئی ہے تاہم یہ پانی کی بجائے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ٹھوس شکل ہے جسے خشک برف کہا جاتا ہے۔ امریکہ کے خلائی تحقیق کے ادارے نے یہ بات مریخ کی سطح کی نئی تصاویر کے مطالعہ کے بعد جاری رپورٹ میں کہی۔ یہ تصاویر مریخ کے مدار میں گردش کرنے والے مصنوعی سیارچے پر نصب انتہائی طاقتور کیمرہ سے لی گئی ہیں۔ ان تصاویر میں مریخ کے دونوں قطبوں پر برف جمی نظر آ رہی ہے۔..

بہار کے موسم میں جب دھوپ میں شدت آتی ہے اس برف سے گیس کے بلبلے نکلتے دکھائی دیتے ہیں۔ امریکی سائنسدانوں کے مطابق یہ بلبلے جیسے ہی مریخ کی سطح سے بلند ہوتے ہیں ان میں شامل کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس درجہ حرارت انتہائی کم ہونے کے باعث واپس برف بن کر مریخ کی سطح پر گر پڑتے ہیں تاہم ان کے گرنے سے مریخ کی سطح پر چھتری نما نشان پڑ جاتے ہیں جو ان تصاویر میں واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔
 
  • Like
Reactions: nrbhayo
Top