ہمت اور حوصلے سے کام لینے کی ضرورت ہے آپ کو۔ آج اگر بیماری ہے تو کل انشاٴاللہ صحت بھی ملے گی۔کیوی بھیا پتہ نہیں کیوںمرتے مرتے بچتے ہیں ہم
۔ پر بچ جاتے ہیں ۔ پتہ نہیں کیا منظور ہے اس ذات کو
۔
شاید آخری مصرعہ وزن میں نہیں ہے ۔۔۔دی نہ مہلت ہمیں ہستی نے وفا کی ورنہ
اور کچھ دن غم ہستی سے نباہے جاتے
ہمیں دلچسپی نہیں رہیjitna ap moat ka intezar kren gi utni takleef barhy gi .. yaqeen kren jis din apko zindagi raas aa gai usi din moat ap k sir per khri jo gi
ملاحظہ فرمائیں میرے پسندیدہ اشعار بقلم افکار علوی۔۔۔
میرے ودود معافی ہمیں ندامت ہے
کہ خوش نہیں ہیں تیری کائنات میں آ کر
تیری زمیں سے ہم ایسے شکستہ دل ہوئے ہیں
کہ ہم پہ مذہبی پابندیاں نہ ہوتی تو
ہم ایسے لوگ وصیت میں لکھ کہ مر جاتے
ہمیں جلا کہ کہیں استھیا بہا دینا
پر اس زمیں کے حوالے دوبارا مت کرنا
مایوس نہیں ہیں کیوی بھیاہمت اور حوصلے سے کام لینے کی ضرورت ہے آپ کو۔ آج اگر بیماری ہے تو کل انشاٴاللہ صحت بھی ملے گی۔
مایوسی کا کوئی فائدہ نہیں، اللہ پاک سے خیر کی دعا کرو، یہ اونچ نیچ زندگی کا ہی حصہ ہیں، ۔ ۔ ۔ وہ سُنا ہے
نا۔۔۔ لمبی ہے غم کی شام، مگر شام ہی تو ہے ۔ ۔ ۔
یہ شام بھی گزر ہی جائے گی اور پھر انشاٴاللہ ایک بہت ہی خوبصورت سویرا
آپ کا استقبال کرے گا ۔ ۔ ۔
آخری مصرع بھی وزن میں ہے سرشاید آخری مصرعہ وزن میں نہیں ہے ۔۔۔
یوں کر لیں کیا؟
اور کچھ وقت اِسی غم سے نباہے جاتے
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتےتم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کہ چاہے جاتے
دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے
کم نگاہی کی ہمیں خود بھی کہاں تھی توفیق
کم نگاہی کے لئے عذر نہ چاہے جاتے
کاش اے ابر بہاری ترے بہکے سے قدم
میری امید کے صحرا میں بھی گاہے جاتے
ہم بھی کیوں دہر کی رفتار سے ہوتے پامال
ہم بھی ہر لغزش مستی کو سراہے جاتے
لذت درد سے آسودہ کہاں دل والے
ہیں فقط درد کی حسرت میں کراہے جاتے
ہے ترے فتنۂ رفتار کا شہرا کیا کیا
گرچہ دیکھا نہ کسی نے سر راہے جاتے
دی نہ مہلت ہمیں ہستی نے وفا کی ورنہ
اور کچھ دن غم ہستی سے نباہے جاتے
گُرو جی ہمیں تو آپ نے سیکھایا نہیں کہ غم کو کیسے توڑا جاتا ہے، شاید آپ کویہاں غم کو دو میں توڑا گیا ہے ( ویسے تو غم ہی انسان کو توڑتا ہےلیکن ہم اصولِ تقطیع کی بات کر رہے )۔
تو۔۔۔۔۔۔۔ہم آپ کے ''گرو جی'' ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟گُرو جی ہمیں تو آپ نے سیکھایا نہیں کہ غم کو کیسے توڑا جاتا ہے
چڑھ فریدا کوٹھے اُتے، ویکھ گھر گھر لگی اَگشاید آپ کو
لگا کہ غم صرف آپ ہی کے پاس ہے، اور کسی کے پاس نہیں ہو سکتا ۔
ہم پر کہاں عیاں ہیں سلیقے یہ درد کےلیکن
خوشی ہوئی یہ جان کر کہ آپ غم کو توڑ بھی سکتی ہیں ۔ ۔
ریزہ ریزہ کر دیا جس نے مِرے احساس کوبس اِسی طرح غم کو توڑتی رہو اور سب کو حیران کرتی رہو
ہر غم سہنا اور خوش رہناہمشہ خوش رہو
خون پیتی ہے شاعری دل کاتم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کہ چاہے جاتے
wah, wah, kya hi kehney![]()
واہ جی واہ، کیا بات ہے ، بہت ہی خوبہم پر کہاں عیاں ہیں سلیقے یہ درد کے
توڑا ہے غم نے ہم کو بڑی بے دلی کے ساتھ۔
#Angela_Angii
#Meem_Aroosh
خون پیتی ہے شاعری دل کا
آہ کرنے پہ واہ ملتی ہے۔
#Angela_Angii
#Meem_Aroosh
یہ کیسی دلچسپی ہے جو 6 منٹ بعد واپس آ گئ؟ :vہمیں دلچسپی نہیں رہی۔
مایوس نہیں ہیں کیوی بھیا۔
آخری مصرع بھی وزن میں ہے سر۔
یہاں غم کو دو میں توڑا گیا ہے ( ویسے تو غم ہی انسان کو توڑتا ہےلیکن ہم اصولِ تقطیع کی بات کر رہے )۔
یہاں غمِ ہستی استعمال ہوا ہے۔۔ 11 کی تقطیع کے ساتھ۔۔ آپ نے بھی اچھا مصرع باندھا ۔۔۔۔ایک اور مصرع جوڑ کے اپنا شعر بنا لیجیئے۔
خیر یہ شعر ہم ہماری پسندیدہ غزل سے ہے۔ شان الحق حقی کے الفاظ
حرف حرف خوب تر
۔
تم سے الفت کے تقاضے نہ نباہے جاتے
ورنہ ہم کو بھی تمنا تھی کہ چاہے جاتے
دل کے ماروں کا نہ کر غم کہ یہ اندوہ نصیب
زخم بھی دل میں نہ ہوتا تو کراہے جاتے
کم نگاہی کی ہمیں خود بھی کہاں تھی توفیق
کم نگاہی کے لئے عذر نہ چاہے جاتے
کاش اے ابر بہاری ترے بہکے سے قدم
میری امید کے صحرا میں بھی گاہے جاتے
ہم بھی کیوں دہر کی رفتار سے ہوتے پامال
ہم بھی ہر لغزش مستی کو سراہے جاتے
لذت درد سے آسودہ کہاں دل والے
ہیں فقط درد کی حسرت میں کراہے جاتے
ہے ترے فتنۂ رفتار کا شہرا کیا کیا
گرچہ دیکھا نہ کسی نے سر راہے جاتے
دی نہ مہلت ہمیں ہستی نے وفا کی ورنہ
اور کچھ دن غم ہستی سے نباہے جاتے
ہمارا اشارہ کسی اور طرف تھا مادامیہ کیسی دلچسپی ہے جو 6 منٹ بعد واپس آ گئ؟ :v
نہیںلگتا ہے آج خالص اردو کا بھوت سوا ہے طِفل پہ![]()
yeh dimaagh ki kharabi abhi tak moujood hai kiya?نہیںآج طبیعت کچھ زیادہ بیزار ہے
اور دماغ خراب ہے
۔
اساں کیا بتائیں سرکار۔۔۔اساں تو تباہ تھیں گئےyeh dimaagh ki kharabi abhi tak moujood hai kiya?