Asalam o alikum to all muslims
محترمہ سب سے پہلے تو آپ ان حوالوں کی وضاحت کر دیں کہ مسلم بھائی کی پوسٹ میں جو حوالے ہیں ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ یہ صحیح ہیں یا غلط..
اس کے بعد مرزا قادیانی کے بارے میں اپنی رائے پیش کریں کہ آپ اس کو کیا سمجھتی ہیں کیونکہ ہمارا قادیانیوں کے ساتھ سب سے بنیادی اختلاف ہی مرزا قادیانی کی ذات ہے کیونکہ ان کے جتنے غلط عقائد ہیں وہ مرزا قادیانی کے بتائے ہوئے ہیں اور وہ مرزا قادیانی کو نبی مانتے ہیں جو کہ نبی تو بہت دور ایک شریف انسان کہلانے کے لائق نہیں تھا،
تو آپ برائے مہربانی یہ کھل کے واضح طور پہ بتا دیں کہ مرزا قادیانی کو آپ کیا سمجھتی ہیں.
اس کے بعد آپ نے سوالات کئے تو محترمہ یہ سوال بھی سب مرزا قادیانی کے بنائے ہوئے ہیں اور قادیانی پادری اپنے قادیانیوں کو چند سوالات بتا دیتے ہیں کہ بس یہ پوچھتے رہو تو ان سوالات سے پہلے مرزا قادیانی کی شخصیت پہ بات ہو جائے تو بلکل وضاحت ہو جائے گی.
اور سوال ایک ترتیب سے اور ایک ٹاپک پہ کیجئے تا کہ سب کو سمجھ آ سکے کہ آپ کیا پوچھنا چاہتی ہیں.
قرآن کی بات تو قادیانی تب کریں جب وہ قران کو تسلیم کرتے ہوں کیونکہ جب مرزا قادیانی جس کو تمام قادیانی نبی مانتے ہیں وہ ہی قرآن کو نہیں مانتا تو باقی قادیانی کیا مانیں گے..
اب باقی تمام قادیانیوں کی طرح یہ نہ کہہ دیجئے گا کہ تم قران پہ بات نہیں کرتے یا یہ کہ آپ قران کی بات کرتے ہیں اور ہم مرزا قادیانی کی، یا تو پھر واضح طور پہ تسلیم کر لیں کہ آپ مرزا قادیانی کے دئے گئے حوالوں کو نہیں مانتی تو پھر آگے قرآن کی بات کرتے ہیں.
Sab say pehlay Yeh Masla Hal hona chhaiye kay Hazrat Eisa Ka Jisam kay Saath Asmaan par jana Theek hai ya nahi , Wo abhi tak kiyun nahi aaye agar unhon nay 1400 saal baad aana tha to , aur yeh lay Unhain Itni Fazeelat Khuda nay de hai kay Abhi tak Wo Zinda Salaamat Aasman par hain aur Wafaat nahi hui to Phir Nabi-e-Pak ko jo kay Nabiyon par Mohar hain Wafaat kiyun Di ? Uskay baad main apko Yeh bhi bataon gi kay Mirza Qadiyani kay baray main Mere Aitaqadaat keya hain main unhain keya samajhti hon Lakin Basic masla pehlay Sun lain Bhai .
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں دومرتبہ یہ حقیقت بیان فرمائی ہے کہ فرشتوں اور انسانوں کا الگ الگ مستقر ہے اور وہ ایک دوسرے کی جگہ پر آباد نہیں ہوسکتے۔سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ اگر انسانوں کے پاس کوئی فرشتہ بطور رسول آتا تو وہ بھی انسان کا ہی وجود اختیار کرکے آتا۔
وَلَوْ جَعَلْنٰہُ مَلَکًا لَّجَعَلْنٰہُ رَجُلًا وَّ لَلَبَسْنَا عَلَیْھِمْ مَّا یَلْبِسُوْنَ۔[6:10]
اور اگر ہم اُس (رسول) کو فرشتہ بناتے تو ہم اسے پھر بھی انسان (کی صورت میں) بناتے اور ہم ان پر وہ (معاملہ) مشتبہ رکھتے جسے وہ (اب) مشتبہ سمجھ رہے ہیں۔
اسی طرح سورہ بنی اسرائیل میں فرمایا کہ اگر زمین میں فرشتے آباد ہوتے تو ان پر رسول بھی فرشتہ ہی آتا۔چونکہ زمین پر انسان بستے ہیں اور ان میں مبعوث ہونے والے رسول کو ان کے درمیان ہی بسنا ہے لہٰذا ان میں فرشتہ بطور رسول مبعوث نہیں ہوسکتا کیوں کہ فرشتے زمین پر آباد نہیں ہوسکتے۔
قُلْ لَّوْ کَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِکَۃٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآئِ مَلَکًا رَّسُوْلًا۔[17:96]
تُو کہہ دے کہ اگر زمین میں اطمینان سے چلنے پھرنے والے فرشتے ہوتے تو یقینًا ہم ان پر آسمان سے فرشتہ ہی بطور رسول اُتارتے۔
قرآنِ کریم کی اس دلیل اور اللہ تعالیٰ کی بیان کردہ اس سُنّت کی روشنی میں یہ زبردست استدلال ہے کہ جس طرح یہ سنّت اللہ کے خلاف ہے کہ فرشتے زمین میں آباد ہوں ، اُسی طرح اس کا دوسرا پہلو بھی سنّت اللہ کے خلاف ہے کہ انسان مع جسم عنصری آسمان میں جاکر آباد ہوجائیں۔چنانچہ ثابت ہوا کہ حضرت عیسیٰ ؑ یا کوئی بھی دوسرا نبی جسم سمیت آسمان میں جاکر آباد نہیں ہوا۔ حضور ؑ ارشاد فرماتے ہیں:
’’انسان کا آسمان پر جا کر مع جسم عنصری آباد ہونا ایسا ہی سنّت اللہ کے خلاف ہے جیسے کہ فرشتے مجسم ہوکر زمین پر آباد ہوجائیں۔ وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّۃِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا۔‘‘ (تذکرۃ الشہادتین۔روحانی خزائین جلد۔20، صفحہ۔24)[DOUBLEPOST=1347391211][/DOUBLEPOST]حضرت مسیح علیہ السلام کو قرآن کریم نے متعدد آیات میں وفات یافتہ قرار دیا ہے ۔ اور آنحضرت ﷺ اور آپ ؐ کے صحابہؓ کا یہی عقیدہ تھا ۔ آئےے پہلے چند احادیث اور پھر صحابہؓ کے اقوال ملاحظہ ہوں ۔
مسیح کی عمر
حضرت عیسیٰ بن مریم ایک سو بیس سال زندہ رہے ۔ (کنزالعمال جلد ۶ صفحہ ۱۲۰ از علاؤالدین علی المتقی ۔ دائرہ المعارف النظامیہ ۔ حیدرآباد ۱۳۱۲ھ)
مسیح فوت ہوگئے
اگر حضرت موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ زندہ ہوتے تو انہیں میری پیروی کے بغیرچارہ نہ ہوتا ۔ (الیواقیت والجواہر صفحہ ۲۲ از علامہ عبدالوہاب شعرانی مطبع ازہریہ مصر ، مطبع سوم ، ۱۳۲۱ھ)
ایک اور روایت میں ہے ۔ اگرحضرت عیسیٰ زندہ ہوتے تو انہیں میری پیروی کے بغیر چارہ نہ ہوتا۔(شرح فقہ اکبر مصری صفحہ ۱۱۲ از حضرت امام علی القاری مطبوعہ ۱۳۷۵ھ)
آنحضرت ﷺ نے نجران کے عیسائیوں کو توحید کا پیغام دیتے ہوئے فرمایا ۔ ’ کیا تم نہیں جانتے کہ ہمارا رب زندہ ہے کبھی نہیں مرے گامگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پاچکے ہیں ۔ (اسباب النزول صفحہ ۵۳ از حضرت ابوالحسن الواحدی طبع اولیٰ ۱۹۵۹ء مطبع مصطفی البابی مصر)
فلسطین سے ہجرت
حضور ﷺ نے فرمایا ۔ ’اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ ؑ کی طرف وحی کی کہ اے عیسیٰ ایک جگہ سے دوسری جگہ کی طرف نقل مکانی کرتا رہ تاکہ کوئی تجھے پہچان کر دکھ نہ دے ‘۔ (کنزالعمال جلد ۲ صفحہ ۳۴)
’حضرت عیسیٰ ؑ ہمیشہ سیروسیاحت کیا کرتے تھے اور جہاں شام پڑتی تھی جنگل کی سبزیاں کھاتے اور خالص پانی پیتے تھے‘ ۔ (کنزالعمال جلد ۲ صفحہ ۷۱)
امت محمدیہ میں سے امام
آنحضرت ﷺ نے جہاں امت محمدیہ میں مسیح موعود کی خبر دی ہے وہاں ساتھ ہی فرمایا ۔ امامکم منکم تم میں سے تمہارا امام ہوگا ۔ (بخاری کتاب الانبیاء باب نزول عیسیٰ )
صحیح مسلم کی روایت اس کی مزید وضاحت کرتی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ۔ امکم منکم ۔تمہاری امامت کرے گا اور تم میں سے ہوگا (مسلم کتاب الایمان باب بیان نزول عیسیٰ )
حضور ﷺ نے فرمایا حضرت موسیٰ نے دعا کی کہ اے رب مجھ کو امت محمدیہ کا نبی بنادے ۔ ارشاد ہوا اس امت کا نبی اسی میں سے ہوگا ۔ عرض کیا تو مجھ کو محمدکی امت میں سے بنادیجئے ۔ ارشاد ہوا کہ تم پہلے ہوگئے وہ پیچھے ہونگے البتہ تم کو اور ان کو دارالجلال یعنی جنت میں جمع کردونگا ۔ (نشر الطیب از اشرف علی تھانوی ۱۳۹۷ھ ادب منزل پاکستان چوک ، کراچی)
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دعا کی کہ مجھے امت محمدیہ کا امام مہدی بنادے۔ تو اللہ نے فرمایا ۔ اس کا وجود احمد ﷺکے ذریعہ (یعنی اس کی امت میں سے) ہوگا ۔ (کتاب المہدی صفحہ ۱۱۲ از صدرالدین صدر، مطبوعہ تہران ۱۹۶۶ء)
الگ الگ حلیے
حضور ﷺ نے مسیح ناصری اور مسیح موعود کے الگ الگ حلیے بھی بیان فرمائے ہیں ۔ حضرت عیسیٰ سرخ رنگ کے اور گھنگھریالے بالوں والے اور چوڑے سینے والے تھے ۔ آنے والا مسیح موعود گندمی رنگ اور سیدھے بالوں والا ہے ۔ (صحیح بخاری کتاب الانبیاء باب و اذکرنی الکتاب مریم)
آخری خطاب
حضور ﷺ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں صحابہ رضوان اللہ علیھم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ۔ ’اے لوگو ! مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم اپنے نبی کی موت سے خوفزدہ ہو ۔ کیا مجھ سے پہلے مبعوث ہونے والا کوئی نبی بھی ایسا گزرا ہے جو غیر طبعی عمر پاکر ہمیشہ زندہ رہا ہو کہ میں ہمیشہ زندہ رہ سکوں گا ۔ یاد رکھو کہ میں اپنے رب سے ملنے والا ہوں ۔‘ (المواہب الدنیہ جلد ۲ صفحہ ۳۶۸ از احمد بن ابی بکر خطیب قسطلانی شرفیہ ۱۹۰۸ء)
صحابہ کا پہلا اجماع
یہی وجہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کرام کا سب سے پہلا اجماع حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات پر ہوا ۔ کئی صحابہ نے شدت محبت اور غم کی وجہ سے حضور ﷺ کو وفات یافتہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا ۔ تب حضرت ابوبکر ؓ تشریف لائے اور سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ۱۴۵ تلاوت فرمائی ۔
ما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل
یعنی محمد ؐ صرف ایک رسول ہیں۔ اور ان سے پہلے سب رسول فوت ہوچکے ہیں ۔ یہ آیت سن کر صحابہ نے حضور ﷺ کو فوت شدہ مان لیا ۔ اگر کوئی ایک صحابی بھی حضرت عیسیٰ ؑ کو زندہ سمجھتا تو وہ کہہ سکتا تھا کہ اگر حضرت عیسیٰ رسول ہو کر اب تک زندہ ہیں تو آنحضرت ﷺ کیونکر فوت ہوسکتے ہیں ۔ (بخاری کتاب المغازی باب مرض النبی )
اجماع صحابہ کی جھلک بحرین میں
فرقہ اہلحدیث کے بانی محمد بن عبدالوہاب تحریر فرماتے ہیں ۔ حضور ﷺ کی وفات کے بعد بحرین کے کئی لوگ اس بات سے مرتد ہوگئے کہ اگر حضور ﷺ رسول ہوتے تو ہرگز فوت نہ ہوتے ۔ تب صحابی رسول حضرت جارود بن معلی رضی اللہ عنہ نے ان سے خطاب کیا اور فرمایا آنحضرت ﷺ اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ آپ ویسے ہی زندہ رہے جیسے حضرت موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ زندہ رہے اور اسی طرح انتقال کرگئے جیسے حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ نے وفات پائی ۔ یہ سن کر سب لوگ اسلام میں واپس آگئے ۔ ( مختصر سیرۃ الرسول ؐ صفحہ ۱۸۷ از محمدبن عبدالوہاب دارلعربیہ بیروت لبنان)
اجماع صحابہ کی جھلک کوفہ میں
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وفات پر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا ۔ ’حضرت علی رضی اللہ عنہ اس رات فوت ہوئے جس رات حضرت عیسیٰ بن مریم کی روح اٹھائی گئی تھی ۔ یعنی ۲۷ رمضان کی رات ۔ (طبقات ابن سعد ، جلد ۳ صفحہ ۳۹ دارالبیروت للطباعہ والنشر)
حضرت ابن عباس کا عقیدہ
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہ آیت انی متوفیک ۔۔ کا ترجمہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔ ممیتک ۔یعنی میں تجھے موت دینے والا ہوں ۔ (بخاری کتاب التفسیر سورۃ المائدہ باب ماجعل اللہ من بحیرۃ۔۔۔)[DOUBLEPOST=1347391304][/DOUBLEPOST]
Asalam o alikum to all muslims
محترمہ سب سے پہلے تو آپ ان حوالوں کی وضاحت کر دیں کہ مسلم بھائی کی پوسٹ میں جو حوالے ہیں ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ یہ صحیح ہیں یا غلط..
اس کے بعد مرزا قادیانی کے بارے میں اپنی رائے پیش کریں کہ آپ اس کو کیا سمجھتی ہیں کیونکہ ہمارا قادیانیوں کے ساتھ سب سے بنیادی اختلاف ہی مرزا قادیانی کی ذات ہے کیونکہ ان کے جتنے غلط عقائد ہیں وہ مرزا قادیانی کے بتائے ہوئے ہیں اور وہ مرزا قادیانی کو نبی مانتے ہیں جو کہ نبی تو بہت دور ایک شریف انسان کہلانے کے لائق نہیں تھا،
تو آپ برائے مہربانی یہ کھل کے واضح طور پہ بتا دیں کہ مرزا قادیانی کو آپ کیا سمجھتی ہیں.
اس کے بعد آپ نے سوالات کئے تو محترمہ یہ سوال بھی سب مرزا قادیانی کے بنائے ہوئے ہیں اور قادیانی پادری اپنے قادیانیوں کو چند سوالات بتا دیتے ہیں کہ بس یہ پوچھتے رہو تو ان سوالات سے پہلے مرزا قادیانی کی شخصیت پہ بات ہو جائے تو بلکل وضاحت ہو جائے گی.
اور سوال ایک ترتیب سے اور ایک ٹاپک پہ کیجئے تا کہ سب کو سمجھ آ سکے کہ آپ کیا پوچھنا چاہتی ہیں.
قرآن کی بات تو قادیانی تب کریں جب وہ قران کو تسلیم کرتے ہوں کیونکہ جب مرزا قادیانی جس کو تمام قادیانی نبی مانتے ہیں وہ ہی قرآن کو نہیں مانتا تو باقی قادیانی کیا مانیں گے..
اب باقی تمام قادیانیوں کی طرح یہ نہ کہہ دیجئے گا کہ تم قران پہ بات نہیں کرتے یا یہ کہ آپ قران کی بات کرتے ہیں اور ہم مرزا قادیانی کی، یا تو پھر واضح طور پہ تسلیم کر لیں کہ آپ مرزا قادیانی کے دئے گئے حوالوں کو نہیں مانتی تو پھر آگے قرآن کی بات کرتے ہیں.
...
Bhai Sahab ap bhi mujhe kuch Dalaail Share karain , jis say sabit hota ho kay yasu masih jism samait Asmaan par chalay geye hain ?