۔باقی محترمہ آپ کے آخری بھولے بھالے جواب"کہ جب کافر قرآن پڑھ کر ہدایت پا سکتا ہے تو مسلمان قرآن و حدیث پڑھ کر کیوں نہیں سمجھ سکتا"۔۔۔۔یہ اتنا معصوم اور بھولا بھالا جواب ہے جو واضح طور پر آپ کی لا علمی کی نشادہی کررہا ہے۔۔۔۔ لہذا آپ کی معلومات کے لئے ہم مختصرا نشادہی کردیتے ہیں ۔
میری بہن شرعی احکامات سب ایک طرح کے نہیں ہوتے بلکہ شرعی احکامات دو طرح کے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ اول کو اصول دین یا ضروریات دین کہا جاتا ہے ۔۔۔۔ثانیا کو فروعات دین کہا جاتا ہے ۔
صورت اول یعنی اصول دین یا ضروریات دین جو دین کی بنیاد ہیں ۔۔۔۔ ان معاملات میں مقلدین نہ تو تقلید کے قائل ہیں اور نہ ہی کسی بھی مسلمان کا ان معاملات میں جہالت کا عذر آخرت میں قابل قبول ہوگا ۔۔۔۔ بلکہ یہ معاملات جاننا ہر مسلمان کے لئے خود ضروری ہیں ۔۔۔۔ لہذا یہ وہ اسلام کی بنیادی تعلیمات ہیں جن کو قرآن کریم میں پڑھ کر کوئی بھی غیر مسلم ہدایت کی روشنی حاصل کرسکتا ہے ۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف فروعات دین وہ احکامات ہیں جن پر قرآن و حدیث میں صریح واضح محکم غیر متعارض نصوص نہ ہوں ۔۔۔ایسے معاملات پر عام مسلمان اپنی کم علمی کے باعث علماء کرام کی پیروی کرتے ہیں ۔۔۔ لیکن آپ کے نزدیک تو اسلام کے تمام احکامات ہر مسلمان قرآن و حدیث سے نہ صرف سیکھ سکتا ہے بلکہ خود ہی سمجھ بھی سکتا ہے ؟؟؟ چاہے بے چارے کا علم کتنا ہی محدود کیوں نہ ہو ؟؟؟