bhut pyari sharing hai shukriyaپہلی حدیث:- "و کل بدعة ضلالة" اور ہر بدعت گمراہی ہے(صحیح مسلم،کتاب الجمعة باب تخفیف الصلاة والخطبة ح۸۶۸ وترقیم دارالسلام ۵۰۰۲) تقلید چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہونے والی ایک بدعت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے مطابق ہر بدعت گمراہی ہے۔دوسری حدیث:-(نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی ایک نشانی یہ بیان کی کہ) پس جاہل لوگ رہ جائیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ اپنی رائے سے فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے(صحیح بخاری: کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة باب من زم الراي ح :۷۰۳۷) تقلید (قرآن و حدیث کے) دلائل کے بغیر مجتھد کے اقوال کی اندھا دھند پیروی کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ اس بارے میں تمام علماء کا اتفاق ہے کے تقلید علم نہیں بلکہ جہالت ہے۔مقلد کے جاہل ہونے پر اجماع 1:- امام ابن قیم رحمہ اللہ" القصیدۃ النونیۃ" میں فرماتے ہیں:إذ أجمع العلماء أن مقلدا للناس والأعمى هما أخوان والعلم معرفة الهدى بدليله ما ذاك والتقليد مستويان"علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ مقلد اور اندھا دونوں برابر ہیں اور علم دلیل کی بنیاد پرمسئلہ سمجھنے کو کہتے ہیں جبکہ کسی کی رائے پر چلنے کا نام تقلید ہے اور اس رائے پر چلنے والے کو یہ معلوم بھی نہ ہو کہ یہ رائے حق پر مبنی ہے یا خطا پر" 2:- امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"یعنی تقلید نہ تو علم کا راستہ ہےاور نہ ہی اصول و فروع میں علم کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور جو علماء تقلید کو واجب سمجھتے ہیں ہمارے خیال میں وہ قطعی طور پرعقل سے عاری ہیں" (تفسیر القرطبی ۲/۲۱۲) 3:- امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیںں: لا یقلد الا غبی او عصبیتقلید صرف وہی کرتا ہے جو غبی (جاہل) ہو یا جس کے اعصاب خراب ہوں (لسان المیزان ۱/۲۸۰) 4:- زمحشری فرماتے ہیں:ان کان للضلال ام فالتقلید امھاگر گمراہی کی کوئی ماں ہوتی تو تقلید اس کی بھی ماں ہوتی (اطواق الذہب۷۴) غرض یہ کہ اس طرح کے ان گنت حوالے پیش کیئے جا سکتے ہیں جن میں معتبر عند الفریقین علماء نے تصریح کی ہے کہ مقلد جاہل ہوتا ہے۔ انشاء اللہ مقلدین کی جہالت کی ایک جھلک "تقلید کے نقصانات" میں پیش کی گئی ہے۔تیسری حدیث:-رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزوں سے بچو، عالم کی غلطی ، منافق کا {قرآن لے کر} مجادلہ کرنا اور دنیا جو تمھاری گردنوں کو کاٹے گی۔ رہی عالم کی غلطی تو اگر وہ ہدایت پر بھی ہو "فلا تقلدوہ" تب بھی اس کی تقلید نہ کرنا اور اگر وہ پھسل جائے تو اس سے نا امید نہ ہو جاؤ۔۔۔الخ (المعجم الاوسط جلد ۹ ص۶۲۳، روایت مرسل ہے) تنبیہ: مقلدین کے نزدیک مرسل روایت بھی حجت ہوتی ہے چوتھی حدیث:-جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عمر رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور فرمانے لگے کہ ہم یہودیوں سے ایسی دلچسپ باتیں سنتے ہیں جو ہمیں حیرت میں ڈال دیتی ہیں کیا ہم ان میں سے کچھ تحریری شکل میں لا سکتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کیا تم بھی یہود ونصاری کی طرح دین میں حیران ہونے لگے ہو۔ جبکہ میں تمہارے پاس واضح، بے غبار اور صاف شفاف دین لے کر آیا ہوں۔ اگر بالفرض موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر دنیا میں تشریف لے آئیں تو ان کے پاس بھی میری تابعداری کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا"۔ایک اور روایت میں آتا ہے کہ"اس زات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر تمہارے درمیان تشریف لے آئیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی تابعداری کرو تو صراط مستقیم سے بھٹک جاؤ گے، اگر وہ زندہ ہوتے تو میری تابعداری کے سوا ان کے پاس بھی کوئی چارہ نہ ہوتا (رواہ امام احمد ۳/۳۸۷ \و امام بہیقی فی شعب الایمان کما فی المشکوة ۱/۳۰ \و فی الدارمی۱/۱۱۶) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر موسی علیہ السلام جیسے معصوم عن الخطاء نبی کی تابعداری بھی جائز نہیں تو 80 ہجری میں پیدا ہونے والے ایک امتی کی تابعداری کیسے جائز ہو سکتی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟واللہ اعلم[DOUBLEPOST=1356281591][/DOUBLEPOST] @$HADOW @*khushi* @*Muskaan* @*SHOAIB* @<different_person> @Anokhi_Laadli @Atif-adi @Aunty_Nasreen @ayesha2008[DOUBLEPOST=1356281745][/DOUBLEPOST] @Bela @ChoCo @cute bhoot @cutepoison @cute_doll @Dawn @Diva @Don @F-iceage @Fa!th
Allhamdullilah Bro .... Aisa nhn ho sakta Fahadd Jani ... Allah Hidayat Day Humien Aur Gunnah maaf karay hamaray ... jazaka'AllahJazakAllah kher muslim bro and Kool bro
and @Tooba Khan@i love sahabah @nasirnoman
ap muslim bro and Kool bro ki postings dekhen or muje batain ke hum jese kam ilm na samjh or gunehgar logon per Allah or uske Rasool SAW ki yeh baaten asar karengi jo muslim bro and kool bro ne batayin hain ya ap logon ki lambi lambi taqreeren or aima karaam ke irshadaat?
or haan in logon ki tarf se batayi gayi ayaten ghalat or batayi gayi ahadeesen zayeef hain to ap log b plz inki batayi gayi ayaton ko in logon ki tarha ghalt sabit karen or in logon ki batayi gayi ahadeeson ko in logon ki tarha zayeef sabit karen plz
wa iyyak
kuch aisa hi samjho bhia taqleed bas jahannam ka tikhana hai
jazakAllah khair mohsin bhai....sach a great sharing...[DOUBLEPOST=1356411734][/DOUBLEPOST]@Donتمام مسلمانوں کو السلامُ علیکمآپ نے پہلی حدیث مبارکہ پیش کی کہ ہر گمراہی بدعت ہے لیکن جناب اس حدیث مبارکہ میں تقلید کا ذکر ہی نہیں ہے.دوسری حدیث پیش کی تو جناب سب سے پہلی بات کہ کیا یہ حدیث تقلید کے بارے میں ہے...دوسری بات کہ اس حدیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ جو لوگ فتوی دیں گے وہ بھی گمراہ ہوں گے اگر آپ اس حدیث کو تقلید اور مقلدین کے بارے میں پیش کریں گے تو اس سے یہ بھی ثابت ہو رہا ہے کہ اگر مقلدین گمراہ ہیں تو جن مجتھدین اور ائمہ سے وہ فتوی پوچھیں گے یا جن کی تقلید کریں گے وہ بھی گمراہ ہوں گے.اب مقلد تو امام ابو حنیفہ رھمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کے ہیں تو پھر آپ کو یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ اگر اس حدیث کی رو سے مقلدین گمراہ ہیں تو پھر ان کے ائمہ بھی گمراہ ہوں گے........ کیا آپ اس کو تسلیم کرتے ہیں.محترم مسلم صاحب آپ نے ٹاپک تو شروع کیا اوراختلاف بھی اپنی جگہ لیکن آپ جنت اور جہنم کے ٹھیکیدار کب سے بن گئے....محترم آپ نے امام طحاوی رحمہ اللہ کا حوالہ دیا تو وہ تو خود حنفی ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں.چلیں اگر آپ کے نزدیک تقلید بدعت ہے، گمراہی کی دادی ہے اور جہنم کا ٹھکانہ ہے تو پھر ذرا یہ دیکھ لیں کہ کون کون گمراہ ہوا،بدعتی ہوا تقلید کی وجہ سے اورکس کس کا ٹھکانہ جہنم میں بنا تقلید کی وجہ سے..علامہ خطیب بغدادی شافعی رح (٣٩٢-٤٦٢ھ) فرماتے ہیں:احکام کی دو قسمیں ہیں: عقلی اور شرعی.عقلی احکام میں تقلید جائز نہیں، جیسے صانع عالم (جہاں کا بنانے-والا) اور اس کی صفات (خوبیوں) کی معرفت (پہچان)، اس طرح رسول الله صلے الله علیہ وسلم اور آپ کے سچے ہونے کی معرفت وغیرہ.عبید الله بن حسن عنبری سے منقول ہے کہ وہ اصول_دین میں بھی تقلید کو جائز کہتے ہیں، لیکن یہ غلط ہے اس لئے کہ الله تعالیٰ فرماتے ہیں...کہ"تمہارے رب کی طرف سے جو وحی آئی اسی پر عمل کرو، اس کے علاوہ دوسرے اولیاء کی اتباع نہ کرو، کس قدر کم تم لوگ نصیحت حاصل کرتے ہو"(سورہ الاعراف:٣). اسی طرح الله تعالیٰ فرماتے ہیں کہ "جب ان سے کہا جاتا ہے کہ الله کی اتاری ہوئی کتاب کی اتباع کرو تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ نہیں، ہم اس چیز کی اتباع کرینگے جس پر ہم نے اپنے باپ دادہ کو پایا، چاہے ان کے باپ دادا بے عقل اور بے ہدایت ہوں"(٢:١٧٠), اسی طرح الله تعالیٰ فرماتے ہیں کہ"ٹھہرالیا اپنے عالموں اور درویشوں کو خدا (یعنی الله کے واضح احکام_حلال و حرام کے خلاف ان کو حاکم - حکم دینے والا), اللہ کو چھوڑ کر..."(٩:٣١)دوسری قسم: احکام_شرعیہ، اور ان کی دو قسمیں ہیں:١) دین کے وہ احکام جو وضاحت و صراحت سے معلوم ہوں، جیسے نماز، روزہ، حج، زكوة اسی طرح زنا و شراب کا حرام ہونا وغیرہ تو ان میں تقلید جائز نہیں ہے کیونکہ ان کے جاننے میں سارے لوگ برابر ہیں، اس لئے ان میں تقلید کا کوئی معنی نہیں.٢) دین کے وہ احکام جن کو نظر و استدلال کے بغیر نہیں جانا جاسکتا، جیسے: عبادات، معاملات، نکاح وغیرہ کے "فروعی" مسائل، تو ان میں تقلید کرنی ہے. اللّہ تعالیٰ کے قول "پس تم سوال کرو اہل_علم (علماء) سے، اگر تم نہیں علم رکھتے"(١٦:٤٣، ٢١:٧) کی دلیل سے. اور وہ لوگ جن کو تقلید کرنی ہے (یہ) وہ حضرات ہیں جن کو احکام_شرعیہ کے استنباط (٤:٨٣) کے طریقے معلوم نہیں ہیں، تو اس کے لئے "کسی" عالم کی تقلید اور اس کے قول پر عمل کے بغیر چارہ نہیں ہے. الله تعالیٰ کا ارشاد ہے: "پس تم سوال کرو اہل_علم (علماء) سے، اگر تم نہیں علم رکھتے"(١٦:٤٣، ٢١:٧)حضرت ابن_عباس رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول الله صلے الله علیہ وسلم کے دور میں زخمی ہوگۓ، پھر انھیں غسل کی حاجت ہوگئی، "لوگوں" نے انھیں غسل کا حکم دے دیا جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی. اس کی اطلاع نبی صلے الله علیہ وسلم کو ہوئی تو آپ نے فرمایا: الله ان کو قتل (برباد) کرے کہ ان لوگوں نے اس کو قتل کردیا. ، ناواقفیت کا علاج دریافت (سوال) کرنا نہ تھا؟...الخ (سنن أبي داود » كِتَاب الطَّهَارَةِ » بَاب فِي الْمَجْرُوحِ يَتَيَمَّمُ، رقم الحديث: ٢٨٤(٣٣٦)دوسری اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ اہل_اجتہاد میں سے نہیں ہے تو اس پر تقلید ہی فرض ہے. جیسے نابینا، جس کے پاس ذریعہ_علم نہیں ہے تو قبلے کے سلسلے میں اس کو کسی دیکھنے والے(بینا) کی بات ماننی ہوگی.مومن (اسلام کا علم رکھتے ماننے والے) باپ دادا کی اتباع:اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی (راہ) ایمان میں ان کے پیچھے چلی۔ ہم ان کی اولاد کو بھی ان (کے درجے) تک پہنچا دیں گے...(٥٢:٢١)[الفقيه والمتفقه: ٢ /١٢٨-١٣٣،علامہ خطیب بغدادی شافعی رح (٣٩٢-٤٦٢ھ)، مطبوعہ دار ابن الجوزیہ]علامہ خطیب بغدادی (شافعی) رح غیر مجتہد (عامی) پر تقلید کا وجوب بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں:بعض معتزلہ سے (یہ نظریہ) منقول ہے کہ ان کے نزدیک عامی (عوام) کے لئے بھی عالم کے قول پر اس وقت تک عمل جائز نہیں جب تک اسے حکم کی علت (وجہ و سبب) کا علم نہ ہوجاۓ،........اور یہ مسلک بلکل غلط ہے، اس لئے کہ عامی کے پاس حکم کی علت معلوم کرنے کی اس کے سوا کوئی سبیل نہیں ہے کہ وہ سالہا سال فقہ کی تعلیم حاصل کرے، طویل مدت تک فقہاء کی صحبت میں رہے، قیاس کے طریقوں کی پوری تحقیق کرے اور اس بات کا علم حاصل کرے کہ کونسا قیاس صحیح اور کونسا فاسد ہوتا ہے؟ اور کس دلیل کو دوسری دلیل پر مقدم رکھنا چاہیے؟ اور تمام لوگوں کو اس محنت کا مکلف کرنا "ما لایطاق" ہے یعنی جس کی ان میں قدرت نہیں اور اس (تقلید_مجتہد) کے سوا کو راستہ نہیں. [الفقیہ والمتفقه للخطیب : ٢/٦٩================امام شاطبی رحمہ الله اپنی کتاب " الموافقات " میں فرماتے ہیں کہ فتاوى المجتهدين بالنسبة إلى العوام كالأدلة الشرعية بالنسبة إلى المجتهدين ، والدليل عليه أن وجود الأدلة بالنسبة إلى المقلدين وعدمها سواء ، إذ كانوا لا يستفيدون منها شيئا ، فليس النظر في الأدلة والاستنباط من شأنهم ، ولا يجوز ذلك لهم ألبتة ، وقد قال تعالى : ( فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون ) ، والمقلد غير عالم ، فلا يصح له إلا سؤال أهل الذكر ، وإليهم مرجعه في أحكام الدين على الإطلاق ، فهم إذًا القائمون له مقام الشارع ، وأقوالهم قائمة مقام الشارع "الموافقات" (4/292 انتهىيعنى مجتھدين كے فتاوى جات عام لوگوں كى بنسبت شرعى دلائل كى مانند ہيں، اس كى دليل يہ ہے كہ مقلدين كے ليے دلائل كا ہونا يا نہ ہونا برابر ہے، كيونكہ وہ اس سے مستفيد نہيں ہو سكتے، كيونكہ دلائل كو ديكھنا اور ان سے مسائل كا استنباط كرنا ان پڑھ لوگوں كا كام نہيں، اور ان كے ليے بالكل يہ جائز نہيں اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون اگر تمہيں علم نہيں تو تم اہل علم سے دريافت كر ليا كرو : اور مقلد چونکہ عالم نہیں ہے ، اس ليے اس كے ليے اہل علم سے دريافت كرنے كے علاوہ كچھ صحيح نہيں، اور مطلقا اہل علم ہى احكام دين ميں مرجع ہيں، كيونكہ وہ شارع كے قائم مقام ہيں، اور ان كے اقوال شارع كے قائم مقام ہيں ================علامہ ابن قـُدامَہ ألحنبلي رحمہ الله بہت جلیل القدرامام ہیںان کا ایک فیصلہ اورفتوی ملاحظہ کریں ، فرماتے ہیں کہ " وأمـا التـقـليـد في الفـُروع فهُـو جـائـز إجـمـاعًــا " یعنی فروعی مسائل میں (مجتہدین ) کی تقلید بالاجماع جائز ہے ۰ یہ نہیں فرمایا کہ میرے نزدیک یا فلاں شیخ وامام کے نزدیک تقلید جائز ہے ، بلکہ تقلید کے جواز پرإجـمـاع نقل کر رہے ہیں ، اوریہ اجماع بهی چهٹی صدی میں نقل کر رہے ہیں ، اور مزید فرماتے ہیں کہ " فلهذا جـاز التقليد فيـها، بل وجب علـى العـامـي ذلك "لہذا فروعی مسائل میں (مجتہدین ) کی تقلید نہ صرف یہ کہ بالاجماع جائز ہے ،بلکہ عـَامـي شخص پر تقلید واجب ہے ۰ [ انظر الروضة ص 206 }================اسى طرح شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله فرماتے ہیں کہ " وتقـليـد العـاجـز عن الاستدلال للعـالم يجـوز عند الجمهور "اور استدلال (واجتہاد) سے عاجز شخص کے لیئے جمہور علماء کے نزدیک عالم کی تقـليـد جائز ہے ۰ { انظر مجموع فتاوى ابن تيمية جـ 19 ص 262 ================الشيخ حمد بن ناصر بن معمرالنجدي شیخ محمد بن عبد الوهاب کے شاگرد ہیں ، وه فرماتے ہیں کہ من كان من العوام الذين لا معرفة لهم بالفقه والحديث، ولا ينظرون في كلام العلماء، فهؤلاء لهم التقليد بغير خلاف، بل حكى غير واحد إجماع العلماء على ذلك اهـ وه عام لوگ جن کو فقہ وحدیث کی معرفت حاصل نہیں ہے ، اور علماء کے کلام میں نظر ( واستدلال وتطبیق وغیره ) کی صلاحیت نہیں رکهتے ، توان لوگوں کے لیئے بلا اختلاف تقلید جائز ہے ، بلکہ تقلید کے جواز پر ایک سے زائد علماء نے اجماع نقل کیا ہے ۰ { انظر مجموعة الرسائل والمسائل النجدية ، رسالة الاجتهاد والتقليد جـ2 ص 7 و ص 21 و ص 6 } شیخ محمد بن عبد الوهاب نجدی کے بیٹے شیخ حسين، وشیخ عبد الله فرماتے ہیں کہ ، جب آدمی کو حدیث اورکلام علماء اوراقوال کے ترجیح کی معرفت حاصل نہ ہو تو اس کا وظیفہ اور ذمہ داری أهلُ العلم کی تقلید ہے ۰ إذا كان الرجل ليس له معرفة بالحديث، وكلام العلماء، وترجيح الأقوال، فإنما وظيفته : تقليد أهل العلم، قال الله تعالى{ فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون} سورة النحل: 43." الدرر السنية 4/ 14 ، 15 ================نواب صدیق حسن خان کہتے ہیں کہ”عام آدمی پہ مجتہد کی تقلید اور اس کے فتوی کو لینا واجب ہے“ (لقطة العجلان ، صفحہ 306)================شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ سيدنا امام احمد بن حنبل كے مقلد تھے جيسا كه آپ كي كتاب مستطاب غنيۃ الطالبين كي درج ذيل عبارات سے ثابت هوتا هے:هو مذهبُ امامِنا حمدَ بنِ محمّد بنِ حنبل رحمه اللّٰه تعاليٰ ﴿45 2﴾اور يهي همارے امام احمد بن محمد بن حنبل رحمه الله تعاليٰ كا مذهب هے۔عند امامنا حمد رحمه الله تعاليٰ ﴿45 2﴾يه همارے امام احمد بن حنبل رحمه الله تعاليٰ كا مسلك هے۔وَقَد نَصَّ الا مامُ حمدُ رحمه اللّٰه۔ ﴿43 1﴾امام احمد رحمه الله تعاليٰ نے يه صراحت فرمائي هے۔الا مام حمدَ بنَ حَنبل قال ﴿47 1﴾اس ليے كه امام احمد نے فرمايا ۔لا نّه رُوي نّ ال مام حمدَ بنَ حنبل قالاس ليے كه امام احمد بن حنبل سے يه روايت هے كه آپ نے فرمايا۔اس طرح كي عبارات غنيۃ الطالبين ميں بے شمار مقامات پر هيں جن سے عياں هوتا هے كه آپ سيدنا امام احمد بن حنبل رحمۃ الله عليه كے مقلد تھے، كيوں كه اپنے بيان كرده مسائل كو ان كي طرف منسوب كرنا، ان كے مذهب كو نقل كركے اسے بر قرار ركھنا، اسے اختيار كرنا اور ان سے استناد فرمانا شان تقليد هے۔ مقلد كا كام هے نقل مذهب، اور اس كي دليل هے قول امام، اس كے مظاهر غنيۃ الطالبين ميں كھلي آنكھوں سے جا بجا مشاهده كيے جا سكتے هيں، يهاں تك كه آپ نے ايك مقام پر امام ممدوح عليه الرحمه كے مذهب پر هي وصال پانے كي دعا فرمائي هے۔ الفاظ يه هيں:قال الامام بوعبدِ اللّٰه حمدُ بنُ محمّدِ بنِ حنبل الشّيباني رحمه اللّٰه و مَاتَنَا علي مذهبه صلًا و فرعًا وحَشَرَنا في زُم رَتِه يه قول امام ابو عبد الله احمد بن محمد بن حنبل شيباني كا هے الله عز و جل ان پر رحم فرمائے اور هميں ان كے مذهب كے اصول و فروع پر وفات دے، اور قيامت كے دن هميں ان كے زمرے ميں اٹھائے۔﴿105 2غنيۃ﴾شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ مذہب حنبلی کے اس قدر پابند اور اس کے لئے اتنے زیادہ متعصب تھے کہ ایک بار یہاں تک کہہ گئے جو شخص امام احمد کے عقیدے کا حامل نہ ہو اور اس کی اتباع نہ کرے وہ اللہ کا ولی ہوہی نہیں سکتا۔ [ذیل الطبقات ۱/۲۹۸، شذرات الذہب ۴/۱۰۰]۔================حضرت شــاه ولـی الله ألدهـلوي رحمہ الله فرماتے ہیں کہ
مجهے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے یہ وصیت کی گئ ، یہ الہام ہوا کہ میں مذاهب اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کروں ، اورمجهے یہ وصیت کی ان چار مذاهب سے باهرنہ نکلوں ، حالانکہ حضرت شــاه صاحب رحمہ الله درجہ اجتہاد پرفائزتهے ، حضرت شــاه صاحب رحمہ الله یہی بات خود فرماتے ہیں کہ
واستفدتُ منه ( صلى الله عليه وسلم ) ثلاثة أمورخلاف ماكان عندي ، وما كان طبعي يميل اليها أشد ميل فصارت هذه الإستفادة من براهين الحق تعالى علي ،
الى ان قال : وثانيها الوصية بالتقليد لهذه المذاهب الأربعة لا أخرج منها ٠
{ فيوضُ الحرَمَين ، ص 64 ، 65 ، }
اور حضرت شــاه صاحب رحمہ الله اسی کتاب میں فرماتے ہیں کہ
مجهے حضور صلى الله عليه وسلم نے سمجهایا کہ مذهب حنفی سنت کے سب سے زیاده موافق ومطابق طریقہ ہے ،
وعرفني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن فى المذهب الحنفي طريقة أنيقة هي أوفق الطرُق بالسنة المعرُوفة التي جمعت ونقحت في زمان البخاري وأصحابه ٠
{ فيوضُ الحرَمَين ، ص 48 }
================یہ چند اکابرین حضرات ہیں جن کے اقوال میں نے تقلید پہ پیش کئے اور اب آپ خود چونکہ مجتہد اور محقق ہیں تو ہو سکتا ہے ان کا بھی تقلید کیو جہ سے ٹھکانہ جہنم میں ہو.[DOUBLEPOST=1356379538][/DOUBLEPOST]@Fahadd @*Muslim* @S_ChiragH@Don @RedRose64
@hoorain@nasirnoman @Tooba Khan @arifmaqsood1125 @shizz @lovelyalltime
kool~nomi
تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکمآپ نے پہلی حدیث مبارکہ پیش کی کہ ہر گمراہی بدعت ہے لیکن جناب اس حدیث مبارکہ میں تقلید کا ذکر ہی نہیں ہے.دوسری حدیث پیش کی تو جناب سب سے پہلی بات کہ کیا یہ حدیث تقلید کے بارے میں ہے...دوسری بات کہ اس حدیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ جو لوگ فتوی دیں گے وہ بھی گمراہ ہوں گے اگر آپ اس حدیث کو تقلید اور مقلدین کے بارے میں پیش کریں گے تو اس سے یہ بھی ثابت ہو رہا ہے کہ اگر مقلدین گمراہ ہیں تو جن مجتھدین اور ائمہ سے وہ فتوی پوچھیں گے یا جن کی تقلید کریں گے وہ بھی گمراہ ہوں گے.اب مقلد تو امام ابو حنیفہ رھمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کے ہیں تو پھر آپ کو یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ اگر اس حدیث کی رو سے مقلدین گمراہ ہیں تو پھر ان کے ائمہ بھی گمراہ ہوں گے........ کیا آپ اس کو تسلیم کرتے ہیں.محترم مسلم صاحب آپ نے ٹاپک تو شروع کیا اوراختلاف بھی اپنی جگہ لیکن آپ جنت اور جہنم کے ٹھیکیدار کب سے بن گئے....محترم آپ نے امام طحاوی رحمہ اللہ کا حوالہ دیا تو وہ تو خود حنفی ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں.
[DOUBLEPOST=1356379538][/DOUBLEPOST]@Fahadd @*Muslim* @S_ChiragH@Don @RedRose64
@hoorain@nasirnoman @Tooba Khan @arifmaqsood1125 @shizz @lovelyalltime
kool~nomi
JAZAKUM ALLAH KHAIR
Superb .. Ab is say ziyada aur detail mien kiya koi samjhayega ... Allah hidayat day bhai sab ko .. Ameen .. Allah aap ko istaqamat ata karay ameen ... jazaka'ALLah Khairmohsin bhai aqal naam ki koi cheez hoti hy jis ka istemal bi hota hy
lekin hanfiat me aanke ke baad uski maut ho jati hy islie aap is tarah ki betuki baten kar rahe hy
apko hadees wese b samaj nahi ayegi aap tehri muqallid apko to bas abu hanifa ki baat samaj me ayegi to phir aap rote kyun ho????
aap ka mazhab to bas qias pe chal raha hy taqleed ka patta aap log gale se ny utar sakte
apne mera thread parha hi nahi phir se parho lekin faida to koi nahi hoga kyun ke hadees to apko samaj aati nahi muqallid jo tehre lekin dusron ke samajne k lie clear kar raha hun
و کل بدعة ضلالة" اور ہر بدعت گمراہی ہے(صحیح مسلم،کتاب الجمعة باب تخفیف الصلاة والخطبة ح۸۶۸ وترقیم دارالسلام ۵۰۰۲) تقلید چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہونے والی ایک بدعت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے مطابق ہر بدعت گمراہی ہے۔gaur se paro har bidat deen me kia hy gumrahi hy samjhe??????????to taqleed ka ejaad kab se hua chothi hijri se aur phir kuch firqe khaas kar hanfion ne taqleed ko hi asal deen bana lia to ye kia huyi ek nayi bidat aur ye gumrahi hy zalalat hy jahannam ka rasta hy jis ki taraf aap sab ko dawat dete hoiblis bi rest me hy aaj kal sab kaam aap loog karre uska(نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی ایک نشانی یہ بیان کی کہ) پس جاہل لوگ رہ جائیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ اپنی رائے سے فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے(صحیح بخاری: کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة باب من زم الراي ح :۷۰۳۷) تقلید (قرآن و حدیث کے) دلائل کے بغیر مجتھد کے اقوال کی اندھا دھند پیروی کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ اس بارے میں تمام علماء کا اتفاق ہے کے تقلید علم نہیں بلکہ جہالت ہے۔aqal ko kholo mere muqqallid bhai idar baat ho rahi hy qayamat ki nishani me se ek nishani ye hy ke loog jahilon se fatwe puchenge jahil kon hy jo quran hadees ke elawa dusri baat ko tarjhee de wo yane muqallid jo sirf imam ke fatwon pe zinda hy aise fatwe jo sirf qias aur apni rai par hy aise logon ke fatwe ke baat ho rahi hy
aur taqleed ka mafhoom to wazeh hy kisi b mujtahid ya imam ke qaul ki andha dhun pairwi karna na tahqeeq karna na daleel puchna yehi taqleed hy aur yehi jihalat bi
samjhee mere pyare muqallid bhai?????
ab ye mukhtalif olama ke tabsare muqallidon par suno aur isme apke b olama hy jo khud taqleed ko jihalat bol rahe hy islie apko apna aina dikha raha hun gaur se parho
مقلد کے جاہل ہونے پر اجماع 1:- امام ابن قیم رحمہ اللہ" القصیدۃ النونیۃ" میں فرماتے ہیں:إذ أجمع العلماء أن مقلدا للناس والأعمى هما أخوان والعلم معرفة الهدى بدليله ما ذاك والتقليد مستويان"علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ مقلد اور اندھا دونوں برابر ہیں اور علم دلیل کی بنیاد پرمسئلہ سمجھنے کو کہتے ہیں جبکہ کسی کی رائے پر چلنے کا نام تقلید ہے اور اس رائے پر چلنے والے کو یہ معلوم بھی نہ ہو کہ یہ رائے حق پر مبنی ہے یا خطا پر" 2:- امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"یعنی تقلید نہ تو علم کا راستہ ہےاور نہ ہی اصول و فروع میں علم کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور جو علماء تقلید کو واجب سمجھتے ہیں ہمارے خیال میں وہ قطعی طور پرعقل سے عاری ہیں" (تفسیر القرطبی ۲/۲۱۲) 3:- امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیںں: لا یقلد الا غبی او عصبیتقلید صرف وہی کرتا ہے جو غبی (جاہل) ہو یا جس کے اعصاب خراب ہوں (لسان المیزان ۱/۲۸۰) 4:- زمحشری فرماتے ہیں:ان کان للضلال ام فالتقلید امھاگر گمراہی کی کوئی ماں ہوتی تو تقلید اس کی بھی ماں ہوتی (اطواق الذہب۷۴) غرض یہ کہ اس طرح کے ان گنت حوالے پیش کیئے جا سکتے ہیں جن میں معتبر عند الفریقین علماء نے تصریح کی ہے کہ مقلد جاہل ہوتا ہے۔ انشاء اللہ مقلدین کی جہالت کی ایک جھلک "تقلید کے نقصانات" میں پیش کی گئی ہے۔ab ek aur hadees parho samjho ap to nai samajh sakte lekin jo samajh rakhta ho taqleed ka patta nikal ne ke baad wo samjhegaرسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزوں سے بچو، عالم کی غلطی ، منافق کا {قرآن لے کر} مجادلہ کرنا اور دنیا جو تمھاری گردنوں کو کاٹے گی۔ رہی عالم کی غلطی تو اگر وہ ہدایت پر بھی ہو "فلا تقلدوہ" تب بھی اس کی تقلید نہ کرنا اور اگر وہ پھسل جائے تو اس سے نا امید نہ ہو جاؤ۔۔۔الخ (المعجم الاوسط جلد ۹ ص۶۲۳، روایت مرسل ہے) تنبیہ: مقلدین کے نزدیک مرسل روایت بھی حجت ہوتی ہے teen cheezon se bachne ka hukum hora samjhe pyare bhai???????us me se pehli cheez kia hy aalim ki galti jab wo galati kare to us se bacho lekin aap loog alim ki galati ko b deen bana baithe hy hadees ki mukhalifat manzoor hy lekin aalim ka qaul chahe wo galat b ho usi ko manenge aur apna thikana wahi banaenge to banaoجابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عمر رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور فرمانے لگے کہ ہم یہودیوں سے ایسی دلچسپ باتیں سنتے ہیں جو ہمیں حیرت میں ڈال دیتی ہیں کیا ہم ان میں سے کچھ تحریری شکل میں لا سکتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کیا تم بھی یہود ونصاری کی طرح دین میں حیران ہونے لگے ہو۔ جبکہ میں تمہارے پاس واضح، بے غبار اور صاف شفاف دین لے کر آیا ہوں۔ اگر بالفرض موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر دنیا میں تشریف لے آئیں تو ان کے پاس بھی میری تابعداری کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا"۔ایک اور روایت میں آتا ہے کہ"اس زات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر تمہارے درمیان تشریف لے آئیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی تابعداری کرو تو صراط مستقیم سے بھٹک جاؤ گے، اگر وہ زندہ ہوتے تو میری تابعداری کے سوا ان کے پاس بھی کوئی چارہ نہ ہوتا (رواہ امام احمد ۳/۳۸۷ \و امام بہیقی فی شعب الایمان کما فی المشکوة ۱/۳۰ \و فی الدارمی۱/۱۱۶) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر موسی علیہ السلام جیسے معصوم عن الخطاء نبی کی تابعداری بھی جائز نہیں تو 80 ہجری میں پیدا ہونے والے ایک امتی کی تابعداری کیسے جائز ہو سکتی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟ab apko to kch samaj nahi aya hoga kyun ke ye apke imam ka qaul nahi lekin koi khule zahen se parhe to usko sahi baat samaj ajaegi in sha Allahshukria
mohsin bhai aqal naam ki koi cheez hoti hy jis ka istemal bi hota hy
lekin hanfiat me aanke ke baad uski maut ho jati hy islie aap is tarah ki betuki baten kar rahe hyapko hadees wese b samaj nahi ayegi aap tehri muqallid apko to bas abu hanifa ki baat samaj me ayegi to phir aap rote kyun ho????aap ka mazhab to bas qias pe chal raha hy taqleed ka patta aap log gale se ny utar sakte
iblis bi rest me hy aaj kal sab kaam aap loog karre uska
wa iyyak
kuch aisa hi samjho bhia taqleed bas jahannam ka tikhana hai
hmmmmmmmm nice sharing lekin mera sawal ab b wohi hai ke hum jese kam ilm na samjh or gunehgar logon per Allah or uske Rasool SAW ki yeh baaten asar karengi jo muslim bro and kool bro ne batayin hain ya ap logon ki lambi lambi taqreeren or aima karaam ke irshadaat?تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکمآپ نے پہلی حدیث مبارکہ پیش کی کہ ہر گمراہی بدعت ہے لیکن جناب اس حدیث مبارکہ میں تقلید کا ذکر ہی نہیں ہے.دوسری حدیث پیش کی تو جناب سب سے پہلی بات کہ کیا یہ حدیث تقلید کے بارے میں ہے...دوسری بات کہ اس حدیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ جو لوگ فتوی دیں گے وہ بھی گمراہ ہوں گے اگر آپ اس حدیث کو تقلید اور مقلدین کے بارے میں پیش کریں گے تو اس سے یہ بھی ثابت ہو رہا ہے کہ اگر مقلدین گمراہ ہیں تو جن مجتھدین اور ائمہ سے وہ فتوی پوچھیں گے یا جن کی تقلید کریں گے وہ بھی گمراہ ہوں گے.اب مقلد تو امام ابو حنیفہ رھمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کے ہیں تو پھر آپ کو یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ اگر اس حدیث کی رو سے مقلدین گمراہ ہیں تو پھر ان کے ائمہ بھی گمراہ ہوں گے........ کیا آپ اس کو تسلیم کرتے ہیں.محترم مسلم صاحب آپ نے ٹاپک تو شروع کیا اوراختلاف بھی اپنی جگہ لیکن آپ جنت اور جہنم کے ٹھیکیدار کب سے بن گئے....محترم آپ نے امام طحاوی رحمہ اللہ کا حوالہ دیا تو وہ تو خود حنفی ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں.چلیں اگر آپ کے نزدیک تقلید بدعت ہے، گمراہی کی دادی ہے اور جہنم کا ٹھکانہ ہے تو پھر ذرا یہ دیکھ لیں کہ کون کون گمراہ ہوا،بدعتی ہوا تقلید کی وجہ سے اورکس کس کا ٹھکانہ جہنم میں بنا تقلید کی وجہ سے..علامہ خطیب بغدادی شافعی رح (٣٩٢-٤٦٢ھ) فرماتے ہیں:احکام کی دو قسمیں ہیں: عقلی اور شرعی.عقلی احکام میں تقلید جائز نہیں، جیسے صانع عالم (جہاں کا بنانے-والا) اور اس کی صفات (خوبیوں) کی معرفت (پہچان)، اس طرح رسول الله صلے الله علیہ وسلم اور آپ کے سچے ہونے کی معرفت وغیرہ.عبید الله بن حسن عنبری سے منقول ہے کہ وہ اصول_دین میں بھی تقلید کو جائز کہتے ہیں، لیکن یہ غلط ہے اس لئے کہ الله تعالیٰ فرماتے ہیں...کہ"تمہارے رب کی طرف سے جو وحی آئی اسی پر عمل کرو، اس کے علاوہ دوسرے اولیاء کی اتباع نہ کرو، کس قدر کم تم لوگ نصیحت حاصل کرتے ہو"(سورہ الاعراف:٣). اسی طرح الله تعالیٰ فرماتے ہیں کہ "جب ان سے کہا جاتا ہے کہ الله کی اتاری ہوئی کتاب کی اتباع کرو تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ نہیں، ہم اس چیز کی اتباع کرینگے جس پر ہم نے اپنے باپ دادہ کو پایا، چاہے ان کے باپ دادا بے عقل اور بے ہدایت ہوں"(٢:١٧٠), اسی طرح الله تعالیٰ فرماتے ہیں کہ"ٹھہرالیا اپنے عالموں اور درویشوں کو خدا (یعنی الله کے واضح احکام_حلال و حرام کے خلاف ان کو حاکم - حکم دینے والا), اللہ کو چھوڑ کر..."(٩:٣١)دوسری قسم: احکام_شرعیہ، اور ان کی دو قسمیں ہیں:١) دین کے وہ احکام جو وضاحت و صراحت سے معلوم ہوں، جیسے نماز، روزہ، حج، زكوة اسی طرح زنا و شراب کا حرام ہونا وغیرہ تو ان میں تقلید جائز نہیں ہے کیونکہ ان کے جاننے میں سارے لوگ برابر ہیں، اس لئے ان میں تقلید کا کوئی معنی نہیں.٢) دین کے وہ احکام جن کو نظر و استدلال کے بغیر نہیں جانا جاسکتا، جیسے: عبادات، معاملات، نکاح وغیرہ کے "فروعی" مسائل، تو ان میں تقلید کرنی ہے. اللّہ تعالیٰ کے قول "پس تم سوال کرو اہل_علم (علماء) سے، اگر تم نہیں علم رکھتے"(١٦:٤٣، ٢١:٧) کی دلیل سے. اور وہ لوگ جن کو تقلید کرنی ہے (یہ) وہ حضرات ہیں جن کو احکام_شرعیہ کے استنباط (٤:٨٣) کے طریقے معلوم نہیں ہیں، تو اس کے لئے "کسی" عالم کی تقلید اور اس کے قول پر عمل کے بغیر چارہ نہیں ہے. الله تعالیٰ کا ارشاد ہے: "پس تم سوال کرو اہل_علم (علماء) سے، اگر تم نہیں علم رکھتے"(١٦:٤٣، ٢١:٧)حضرت ابن_عباس رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول الله صلے الله علیہ وسلم کے دور میں زخمی ہوگۓ، پھر انھیں غسل کی حاجت ہوگئی، "لوگوں" نے انھیں غسل کا حکم دے دیا جس کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی. اس کی اطلاع نبی صلے الله علیہ وسلم کو ہوئی تو آپ نے فرمایا: الله ان کو قتل (برباد) کرے کہ ان لوگوں نے اس کو قتل کردیا. ، ناواقفیت کا علاج دریافت (سوال) کرنا نہ تھا؟...الخ (سنن أبي داود » كِتَاب الطَّهَارَةِ » بَاب فِي الْمَجْرُوحِ يَتَيَمَّمُ، رقم الحديث: ٢٨٤(٣٣٦)دوسری اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ اہل_اجتہاد میں سے نہیں ہے تو اس پر تقلید ہی فرض ہے. جیسے نابینا، جس کے پاس ذریعہ_علم نہیں ہے تو قبلے کے سلسلے میں اس کو کسی دیکھنے والے(بینا) کی بات ماننی ہوگی.مومن (اسلام کا علم رکھتے ماننے والے) باپ دادا کی اتباع:اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی (راہ) ایمان میں ان کے پیچھے چلی۔ ہم ان کی اولاد کو بھی ان (کے درجے) تک پہنچا دیں گے...(٥٢:٢١)[الفقيه والمتفقه: ٢ /١٢٨-١٣٣،علامہ خطیب بغدادی شافعی رح (٣٩٢-٤٦٢ھ)، مطبوعہ دار ابن الجوزیہ]علامہ خطیب بغدادی (شافعی) رح غیر مجتہد (عامی) پر تقلید کا وجوب بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں:بعض معتزلہ سے (یہ نظریہ) منقول ہے کہ ان کے نزدیک عامی (عوام) کے لئے بھی عالم کے قول پر اس وقت تک عمل جائز نہیں جب تک اسے حکم کی علت (وجہ و سبب) کا علم نہ ہوجاۓ،........اور یہ مسلک بلکل غلط ہے، اس لئے کہ عامی کے پاس حکم کی علت معلوم کرنے کی اس کے سوا کوئی سبیل نہیں ہے کہ وہ سالہا سال فقہ کی تعلیم حاصل کرے، طویل مدت تک فقہاء کی صحبت میں رہے، قیاس کے طریقوں کی پوری تحقیق کرے اور اس بات کا علم حاصل کرے کہ کونسا قیاس صحیح اور کونسا فاسد ہوتا ہے؟ اور کس دلیل کو دوسری دلیل پر مقدم رکھنا چاہیے؟ اور تمام لوگوں کو اس محنت کا مکلف کرنا "ما لایطاق" ہے یعنی جس کی ان میں قدرت نہیں اور اس (تقلید_مجتہد) کے سوا کو راستہ نہیں. [الفقیہ والمتفقه للخطیب : ٢/٦٩================امام شاطبی رحمہ الله اپنی کتاب " الموافقات " میں فرماتے ہیں کہ فتاوى المجتهدين بالنسبة إلى العوام كالأدلة الشرعية بالنسبة إلى المجتهدين ، والدليل عليه أن وجود الأدلة بالنسبة إلى المقلدين وعدمها سواء ، إذ كانوا لا يستفيدون منها شيئا ، فليس النظر في الأدلة والاستنباط من شأنهم ، ولا يجوز ذلك لهم ألبتة ، وقد قال تعالى : ( فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون ) ، والمقلد غير عالم ، فلا يصح له إلا سؤال أهل الذكر ، وإليهم مرجعه في أحكام الدين على الإطلاق ، فهم إذًا القائمون له مقام الشارع ، وأقوالهم قائمة مقام الشارع "الموافقات" (4/292 انتهىيعنى مجتھدين كے فتاوى جات عام لوگوں كى بنسبت شرعى دلائل كى مانند ہيں، اس كى دليل يہ ہے كہ مقلدين كے ليے دلائل كا ہونا يا نہ ہونا برابر ہے، كيونكہ وہ اس سے مستفيد نہيں ہو سكتے، كيونكہ دلائل كو ديكھنا اور ان سے مسائل كا استنباط كرنا ان پڑھ لوگوں كا كام نہيں، اور ان كے ليے بالكل يہ جائز نہيں اور پھر اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون اگر تمہيں علم نہيں تو تم اہل علم سے دريافت كر ليا كرو : اور مقلد چونکہ عالم نہیں ہے ، اس ليے اس كے ليے اہل علم سے دريافت كرنے كے علاوہ كچھ صحيح نہيں، اور مطلقا اہل علم ہى احكام دين ميں مرجع ہيں، كيونكہ وہ شارع كے قائم مقام ہيں، اور ان كے اقوال شارع كے قائم مقام ہيں ================علامہ ابن قـُدامَہ ألحنبلي رحمہ الله بہت جلیل القدرامام ہیںان کا ایک فیصلہ اورفتوی ملاحظہ کریں ، فرماتے ہیں کہ " وأمـا التـقـليـد في الفـُروع فهُـو جـائـز إجـمـاعًــا " یعنی فروعی مسائل میں (مجتہدین ) کی تقلید بالاجماع جائز ہے ۰ یہ نہیں فرمایا کہ میرے نزدیک یا فلاں شیخ وامام کے نزدیک تقلید جائز ہے ، بلکہ تقلید کے جواز پرإجـمـاع نقل کر رہے ہیں ، اوریہ اجماع بهی چهٹی صدی میں نقل کر رہے ہیں ، اور مزید فرماتے ہیں کہ " فلهذا جـاز التقليد فيـها، بل وجب علـى العـامـي ذلك "لہذا فروعی مسائل میں (مجتہدین ) کی تقلید نہ صرف یہ کہ بالاجماع جائز ہے ،بلکہ عـَامـي شخص پر تقلید واجب ہے ۰ [ انظر الروضة ص 206 }================اسى طرح شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله فرماتے ہیں کہ " وتقـليـد العـاجـز عن الاستدلال للعـالم يجـوز عند الجمهور "اور استدلال (واجتہاد) سے عاجز شخص کے لیئے جمہور علماء کے نزدیک عالم کی تقـليـد جائز ہے ۰ { انظر مجموع فتاوى ابن تيمية جـ 19 ص 262 ================الشيخ حمد بن ناصر بن معمرالنجدي شیخ محمد بن عبد الوهاب کے شاگرد ہیں ، وه فرماتے ہیں کہ من كان من العوام الذين لا معرفة لهم بالفقه والحديث، ولا ينظرون في كلام العلماء، فهؤلاء لهم التقليد بغير خلاف، بل حكى غير واحد إجماع العلماء على ذلك اهـ وه عام لوگ جن کو فقہ وحدیث کی معرفت حاصل نہیں ہے ، اور علماء کے کلام میں نظر ( واستدلال وتطبیق وغیره ) کی صلاحیت نہیں رکهتے ، توان لوگوں کے لیئے بلا اختلاف تقلید جائز ہے ، بلکہ تقلید کے جواز پر ایک سے زائد علماء نے اجماع نقل کیا ہے ۰ { انظر مجموعة الرسائل والمسائل النجدية ، رسالة الاجتهاد والتقليد جـ2 ص 7 و ص 21 و ص 6 } شیخ محمد بن عبد الوهاب نجدی کے بیٹے شیخ حسين، وشیخ عبد الله فرماتے ہیں کہ ، جب آدمی کو حدیث اورکلام علماء اوراقوال کے ترجیح کی معرفت حاصل نہ ہو تو اس کا وظیفہ اور ذمہ داری أهلُ العلم کی تقلید ہے ۰ إذا كان الرجل ليس له معرفة بالحديث، وكلام العلماء، وترجيح الأقوال، فإنما وظيفته : تقليد أهل العلم، قال الله تعالى{ فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون} سورة النحل: 43." الدرر السنية 4/ 14 ، 15 ================نواب صدیق حسن خان کہتے ہیں کہ”عام آدمی پہ مجتہد کی تقلید اور اس کے فتوی کو لینا واجب ہے“ (لقطة العجلان ، صفحہ 306)================شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ سيدنا امام احمد بن حنبل كے مقلد تھے جيسا كه آپ كي كتاب مستطاب غنيۃ الطالبين كي درج ذيل عبارات سے ثابت هوتا هے:هو مذهبُ امامِنا حمدَ بنِ محمّد بنِ حنبل رحمه اللّٰه تعاليٰ ﴿45 2﴾اور يهي همارے امام احمد بن محمد بن حنبل رحمه الله تعاليٰ كا مذهب هے۔عند امامنا حمد رحمه الله تعاليٰ ﴿45 2﴾يه همارے امام احمد بن حنبل رحمه الله تعاليٰ كا مسلك هے۔وَقَد نَصَّ الا مامُ حمدُ رحمه اللّٰه۔ ﴿43 1﴾امام احمد رحمه الله تعاليٰ نے يه صراحت فرمائي هے۔الا مام حمدَ بنَ حَنبل قال ﴿47 1﴾اس ليے كه امام احمد نے فرمايا ۔لا نّه رُوي نّ ال مام حمدَ بنَ حنبل قالاس ليے كه امام احمد بن حنبل سے يه روايت هے كه آپ نے فرمايا۔اس طرح كي عبارات غنيۃ الطالبين ميں بے شمار مقامات پر هيں جن سے عياں هوتا هے كه آپ سيدنا امام احمد بن حنبل رحمۃ الله عليه كے مقلد تھے، كيوں كه اپنے بيان كرده مسائل كو ان كي طرف منسوب كرنا، ان كے مذهب كو نقل كركے اسے بر قرار ركھنا، اسے اختيار كرنا اور ان سے استناد فرمانا شان تقليد هے۔ مقلد كا كام هے نقل مذهب، اور اس كي دليل هے قول امام، اس كے مظاهر غنيۃ الطالبين ميں كھلي آنكھوں سے جا بجا مشاهده كيے جا سكتے هيں، يهاں تك كه آپ نے ايك مقام پر امام ممدوح عليه الرحمه كے مذهب پر هي وصال پانے كي دعا فرمائي هے۔ الفاظ يه هيں:قال الامام بوعبدِ اللّٰه حمدُ بنُ محمّدِ بنِ حنبل الشّيباني رحمه اللّٰه و مَاتَنَا علي مذهبه صلًا و فرعًا وحَشَرَنا في زُم رَتِه يه قول امام ابو عبد الله احمد بن محمد بن حنبل شيباني كا هے الله عز و جل ان پر رحم فرمائے اور هميں ان كے مذهب كے اصول و فروع پر وفات دے، اور قيامت كے دن هميں ان كے زمرے ميں اٹھائے۔﴿105 2غنيۃ﴾شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ مذہب حنبلی کے اس قدر پابند اور اس کے لئے اتنے زیادہ متعصب تھے کہ ایک بار یہاں تک کہہ گئے جو شخص امام احمد کے عقیدے کا حامل نہ ہو اور اس کی اتباع نہ کرے وہ اللہ کا ولی ہوہی نہیں سکتا۔ [ذیل الطبقات ۱/۲۹۸، شذرات الذہب ۴/۱۰۰]۔================حضرت شــاه ولـی الله ألدهـلوي رحمہ الله فرماتے ہیں کہ
مجهے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے یہ وصیت کی گئ ، یہ الہام ہوا کہ میں مذاهب اربعہ میں سے کسی ایک کی تقلید کروں ، اورمجهے یہ وصیت کی ان چار مذاهب سے باهرنہ نکلوں ، حالانکہ حضرت شــاه صاحب رحمہ الله درجہ اجتہاد پرفائزتهے ، حضرت شــاه صاحب رحمہ الله یہی بات خود فرماتے ہیں کہ
واستفدتُ منه ( صلى الله عليه وسلم ) ثلاثة أمورخلاف ماكان عندي ، وما كان طبعي يميل اليها أشد ميل فصارت هذه الإستفادة من براهين الحق تعالى علي ،
الى ان قال : وثانيها الوصية بالتقليد لهذه المذاهب الأربعة لا أخرج منها ٠
{ فيوضُ الحرَمَين ، ص 64 ، 65 ، }
اور حضرت شــاه صاحب رحمہ الله اسی کتاب میں فرماتے ہیں کہ
مجهے حضور صلى الله عليه وسلم نے سمجهایا کہ مذهب حنفی سنت کے سب سے زیاده موافق ومطابق طریقہ ہے ،
وعرفني رسول الله صلى الله عليه وسلم أن فى المذهب الحنفي طريقة أنيقة هي أوفق الطرُق بالسنة المعرُوفة التي جمعت ونقحت في زمان البخاري وأصحابه ٠
{ فيوضُ الحرَمَين ، ص 48 }
================یہ چند اکابرین حضرات ہیں جن کے اقوال میں نے تقلید پہ پیش کئے اور اب آپ خود چونکہ مجتہد اور محقق ہیں تو ہو سکتا ہے ان کا بھی تقلید کیو جہ سے ٹھکانہ جہنم میں ہو.[DOUBLEPOST=1356379538][/DOUBLEPOST]@Fahadd @*Muslim* @S_ChiragH@Don @RedRose64
@hoorain@nasirnoman @Tooba Khan @arifmaqsood1125 @shizz @lovelyalltime
kool~nomi
hmmmmmmmm nice sharing lekin mera sawal ab b wohi hai ke hum jese kam ilm na samjh or gunehgar logon per Allah or uske Rasool SAW ki yeh baaten asar karengi jo muslim bro and kool bro ne batayin hain ya ap logon ki lambi lambi taqreeren or aima karaam ke irshadaat?
chalen biddat wali hadees to out of topic hai baqi ahadees ke bare main ap kya kahenge?
Chalain Ab boht Huwa Mohsin bhai .. Takleed takleed boht ho gaya ..Asalam o alikum to all muslimsFahad bahi jo doosri hadees pesh ki os main bhi taqleed ka zikar nahin hay.mien ne doosri hadees k bary main ye sawal poucha tha muslim bahi se.دوسری حدیث پیش کی تو جناب سب سے پہلی بات کہ کیا یہ حدیث تقلید کے بارے میں ہے...
دوسری بات کہ اس حدیث سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ جو لوگ فتوی دیں گے وہ بھی گمراہ ہوں گے اگر آپ اس حدیث کو تقلید اور مقلدین کے بارے میں پیش کریں گے تو اس سے یہ بھی ثابت ہو رہا ہے کہ اگر مقلدین گمراہ ہیں تو جن مجتھدین اور ائمہ سے وہ فتوی پوچھیں گے یا جن کی تقلید کریں گے وہ بھی گمراہ ہوں گے.
اب مقلد تو امام ابو حنیفہ رھمہ اللہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ کے ہیں تو پھر آپ کو یہ بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ اگر اس حدیث کی رو سے مقلدین گمراہ ہیں تو پھر ان کے ائمہ بھی گمراہ ہوں گے........ کیا آپ اس کو تسلیم کرتے ہیں
aor bahi aap ne kaha k hum pe nabi kareem(saw) ki baatin asar karengi ya ayema karam(RA) k irshadaat to fahad bahi aap khud muslim ki post dekh lo.os main muslim bahi ne bhi to ayema karam imam tahavi hanfi(RA), imam qurtabi(RA) aor imam zamkhashri(RA) allama ibn qayyam(RA) k aqwaal pesh kar rahy hain to un ko ulama k irshadat ki zarurat kyun parri???aor jin k aqwaal pesh kiye wo khud muqalid hain. imam tahavi(ra) hanfi hain, imam qurtabi(RA) malaki hain aor imam zamkhashri(RA) mutazli hain aor baaz ne en ko hanfi bhi kaha hay.ye to khud muqalid thy aor kiya aap en k bary main bhi kahin ge k ye bhi bidati aor gumrah hain???kuch akabreen k hawaly mie ne pesh kiya jo k muqalid hain to kiya wo bhi gumrah hain?????chalin aap bata dain k aap kiya ahadees ki tashreeh aor tarjuma khud karin ge ya ksi aalim ya muhadis ki tashreeh tasleem karin ge????agar aap khud karin ge to aap ko sab se pehly ARABIC LANGUAGE AND GRAMER main mukamal aboor hona chahye jis ki badolat aap ahadees ka tarjuma kar k os ko samjh sakin to kiya aap ko mukamal arabic language aor gramer aati hay???????agar aap urdu main perhain ge to ksi na ksi aalim ka likha howa tarjuma perhain ge to phir aap ko os aalim ka tarjuma ki zarurat kyun parri????os aalim ka tarjuma ghalat bhi ho sakta hay aor sahi bhi aap kiyse faisala karin ge k koun se aalim ne tarjuma sahi kya aor koun se aalim ne ghalat????????
JAZAKALLAH khair!پہلی حدیث:- "و کل بدعة ضلالة" اور ہر بدعت گمراہی ہے(صحیح مسلم،کتاب الجمعة باب تخفیف الصلاة والخطبة ح۸۶۸ وترقیم دارالسلام ۵۰۰۲) تقلید چوتھی صدی ہجری میں پیدا ہونے والی ایک بدعت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے مطابق ہر بدعت گمراہی ہے۔دوسری حدیث:-(نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی ایک نشانی یہ بیان کی کہ) پس جاہل لوگ رہ جائیں گے، ان سے مسئلے پوچھے جائیں گے تو وہ اپنی رائے سے فتوی دیں گے وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے(صحیح بخاری: کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة باب من زم الراي ح :۷۰۳۷) تقلید (قرآن و حدیث کے) دلائل کے بغیر مجتھد کے اقوال کی اندھا دھند پیروی کا نام ہے یہی وجہ ہے کہ اس بارے میں تمام علماء کا اتفاق ہے کے تقلید علم نہیں بلکہ جہالت ہے۔مقلد کے جاہل ہونے پر اجماع 1:- امام ابن قیم رحمہ اللہ" القصیدۃ النونیۃ" میں فرماتے ہیں:إذ أجمع العلماء أن مقلدا للناس والأعمى هما أخوان والعلم معرفة الهدى بدليله ما ذاك والتقليد مستويان"علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ مقلد اور اندھا دونوں برابر ہیں اور علم دلیل کی بنیاد پرمسئلہ سمجھنے کو کہتے ہیں جبکہ کسی کی رائے پر چلنے کا نام تقلید ہے اور اس رائے پر چلنے والے کو یہ معلوم بھی نہ ہو کہ یہ رائے حق پر مبنی ہے یا خطا پر" 2:- امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"یعنی تقلید نہ تو علم کا راستہ ہےاور نہ ہی اصول و فروع میں علم کی طرف رہنمائی کرتی ہے اور جو علماء تقلید کو واجب سمجھتے ہیں ہمارے خیال میں وہ قطعی طور پرعقل سے عاری ہیں" (تفسیر القرطبی ۲/۲۱۲) 3:- امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیںں: لا یقلد الا غبی او عصبیتقلید صرف وہی کرتا ہے جو غبی (جاہل) ہو یا جس کے اعصاب خراب ہوں (لسان المیزان ۱/۲۸۰) 4:- زمحشری فرماتے ہیں:ان کان للضلال ام فالتقلید امھاگر گمراہی کی کوئی ماں ہوتی تو تقلید اس کی بھی ماں ہوتی (اطواق الذہب۷۴) غرض یہ کہ اس طرح کے ان گنت حوالے پیش کیئے جا سکتے ہیں جن میں معتبر عند الفریقین علماء نے تصریح کی ہے کہ مقلد جاہل ہوتا ہے۔ انشاء اللہ مقلدین کی جہالت کی ایک جھلک "تقلید کے نقصانات" میں پیش کی گئی ہے۔تیسری حدیث:-رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین چیزوں سے بچو، عالم کی غلطی ، منافق کا {قرآن لے کر} مجادلہ کرنا اور دنیا جو تمھاری گردنوں کو کاٹے گی۔ رہی عالم کی غلطی تو اگر وہ ہدایت پر بھی ہو "فلا تقلدوہ" تب بھی اس کی تقلید نہ کرنا اور اگر وہ پھسل جائے تو اس سے نا امید نہ ہو جاؤ۔۔۔الخ (المعجم الاوسط جلد ۹ ص۶۲۳، روایت مرسل ہے) تنبیہ: مقلدین کے نزدیک مرسل روایت بھی حجت ہوتی ہے چوتھی حدیث:-جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عمر رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور فرمانے لگے کہ ہم یہودیوں سے ایسی دلچسپ باتیں سنتے ہیں جو ہمیں حیرت میں ڈال دیتی ہیں کیا ہم ان میں سے کچھ تحریری شکل میں لا سکتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "کیا تم بھی یہود ونصاری کی طرح دین میں حیران ہونے لگے ہو۔ جبکہ میں تمہارے پاس واضح، بے غبار اور صاف شفاف دین لے کر آیا ہوں۔ اگر بالفرض موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر دنیا میں تشریف لے آئیں تو ان کے پاس بھی میری تابعداری کے سوا کوئی چارہ نہ ہو گا"۔ایک اور روایت میں آتا ہے کہ"اس زات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر موسی علیہ السلام بھی زندہ ہو کر تمہارے درمیان تشریف لے آئیں اور تم مجھے چھوڑ کر ان کی تابعداری کرو تو صراط مستقیم سے بھٹک جاؤ گے، اگر وہ زندہ ہوتے تو میری تابعداری کے سوا ان کے پاس بھی کوئی چارہ نہ ہوتا (رواہ امام احمد ۳/۳۸۷ \و امام بہیقی فی شعب الایمان کما فی المشکوة ۱/۳۰ \و فی الدارمی۱/۱۱۶) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر موسی علیہ السلام جیسے معصوم عن الخطاء نبی کی تابعداری بھی جائز نہیں تو 80 ہجری میں پیدا ہونے والے ایک امتی کی تابعداری کیسے جائز ہو سکتی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟واللہ اعلم[DOUBLEPOST=1356281591][/DOUBLEPOST] @$HADOW @*khushi* @*Muskaan* @*SHOAIB* @<different_person> @Anokhi_Laadli @Atif-adi @Aunty_Nasreen @ayesha2008[DOUBLEPOST=1356281745][/DOUBLEPOST] @Bela @ChoCo @cute bhoot @cutepoison @cute_doll @Dawn @Diva @Don @F-iceage @Fa!th
bhai apke paas dimagh hai samajh ne k lie jo apne mere jawab ki tauqe karli?مسلم صاحب آپ کی جتنی تحقیق ہے اس سے مجھے ایسے ہی جواب کی توقع تھی.شاید امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور احناف کے بغض اور حسد نے آپ کی عقل دماغ سے نکال کر ٹخنوں میں ڈال دی ہے اس لئے آپ ایسی پوسٹ کر رہے ہیں بہرحال یہ عقل آپ کو مبارک ہو.ہمارا قیاس بھی آپ کی تحقیق سے ہزار درجہ بہتر ہے اور تقلید کا ایک مطلب ”ہار“ بھی ہوتا ہے جو انسانوں کے گلے میں پہنایا جاتا ہے اور چونکہ ہم انسان ہیں اس لئے انسانوں جیسا مطلب بیان کرتے ہیں اور جانوروں کو جانوروں جیسا مطلب پسند ہے اس لئے وہ جانوروں والا مطلب ہی بیان کرتے ہیں.
jee boht se iblison se meri jaan pehchan hy aur ek iblis se to abi my guftugu kar raha hun aur b bohot hy idar hi mil jaenge apkoلگتا ہے ابلیس سے آپ کی بہت دوستی ہے اس لئے آپ کو بتا کے آرام کرنے چلا گیا.
ابلیس کے کاموں میں سے چند کام یہ ہیں، لوگوں کی نمازوں کو خراب کرنا، لوگوں کے دل میں حسد اور نفرت پیدا کرنا، علمائے کرام کا احترام ختم کرنا. وغیرہ وغیرہ
اور آپ یہ کام بخوبی انجام دے رہے ہیں اس لئے وہ آرام کرنے چلا گیا کہ اس کے پیچھے قرآن اور حدیث کے نام پہ اس کا کام انجام دینے والے آپ جیسے محقق موجود ہیں
.
hanfi to quran hadees ke dushman hy uska poll kholunga abhi fikar mat karo aapآخر میں صرف یہی پوچھوں گا کہ آپ کے نزدیک تقلید تو جہنم کا ٹھکانہ ہے اور حنفی تو شاید آپ کے دشمن ہیں اس لئے وہ تو آپ کے نزدیک جہنم میں جگہ بنا گئے لیکن برائے مہربانی اتنا بتا دیں کہ
muje bi in ki threads par ke ya post par ke kabi bi nahi lagta ke ye islam ki threads hy ya posts@i love sahabah
@*Muslim*
kabhi kabhi aap logon ki batain parh k muje yaqeen hi nhi aata k ye islam section k threads hain!
aisi konsi waja thi k jis k bays ISlam aik inqalab laya jis se dunya k barre barre badtehzeeb qomain sudhar gai konsi aisi khaas baat thi Islam ki tableegh may?muje bi in ki threads par ke ya post par ke kabi bi nahi lagta ke ye islam ki threads hy ya posts
my samajta hun ap kya kehne chahre lekin us waqt jo makkah ke mushrik the wo b samajte the aur tasleem b karte the Allah k rasul alayhisalam ke kirdar o aqlaq ko lekin ye loog unko b peeche chor die ye nahi samjenge aur aap khud b gawah ho ke meri pehle post dalail se pur aur islah k lie hy lekin jis tarah se isne jawab dia aur idar har meri ya mere bhai ki jo islah k lie thread hy udar bahes shuru karte hy in ka maqsad hi fasad barpa karna aur jis tarah se unke gale me taqleed ka patta hy wese sab ko pehna chahreaisi konsi waja thi k jis k bays ISlam aik inqalab laya jis se dunya k barre barre badtehzeeb qomain sudhar gai konsi aisi khaas baat thi Islam ki tableegh may?