تم مجھے اب بھی یاد آتے ہو
مگر
اب تمہارے نام سے دھرکنیں منتشر نہیں ہوتیں
اب تمہارا ذکر
تمہارے لہجے کی گمبھیرتا نظروں میں جچتی نہیں ہے
وہ تمہاری سمندر کی ہم رنگ آنکھیں
جنہیں دیکھ دیکھ کر جیتی تھی
اب دل کو چھوتی نہیں ہیں
اور اب میں تمہیں سوچتی ہوں
تو خود پہ ہنس پرتی ہوں
کہ
کچی عمر میں لڑکیاں کتنی نادان ہوتی ہیں