ایک، دو، تین، چار، پانچ
مچھلی پکڑی میں نے آج!
چھ ، سات، آٹھ، نو، دس
چھوڑ دیا پھر اُس کو بس!
چھوڑ دیا کیوں اُس کو جی؟
ڈر تھا مجھ کو کاٹے گی!
ڈرتے تھے تو پکڑی کیوں؟
میری مرضی، میں جانوں!
میری امی، میری امی
پیاری پیاری میری امی
کرتی ہوں اس کا اقرار
وہ کرتی ہیں مجھ سے پیار
صبح مجھے اٹھاتی ہیں
پیار سے ناشتہ بناتی ہیں
پھر کرتی ہے مجھ کو تیار
ساتھ میں پیار بھی بے شمار
جب میں واپس آتی ہوں
در پر اُن کو پاتی ہوں
وہ کرتی ہیں میرا انتظار
دیر ہونے پر ہوتی ہے بے قرار
مزے کا کھانا پکاتی ہیں
اپنے ہاتھوں سے کھلاتی ہیں
ہوم ورک جب کرنے جاؤں
امی کو ہی پاس میں پاؤں
مدد کو رہتی ہیں تیار
پیار ان کا ہے بے شمار
رات کو پیار سے سلاتی ہیں
ساتھ میں کہانیاں سناتی ہیں
فخر وہ مجھ پر کرتی ہیں
مجھ پر جان چھڑکتی ہیں
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.