اس در پہ ٹھکانہ کبھی اس راہ میں ڈیرا
اس در پہ ٹھکانہ کبھی اس راہ میں ڈیرا
ہم خانہ بدوشوں کا یہی شام سویرا
بے مہری ء دنیا کو گلہ ہے تیرے لب پر
اب کیسے بتاؤں تجھے میں بھی نہیں تیرا
دو چار قدم ہے یہ کرن ہمسفری کی
پھر آگے وہی شہر ِ جدائی کا اندھیرا
ہیں بھی جو تنک خُو تو زمانے کے لیئے ہیں
اے جاں کبھی ہم نے ترا فرماں نہیں پھیرا
اک مشت ِ غبار اور کف ِ موج ِ ہوا پر
چاہا تو سمیٹا ہے نہ چاہا تو بکھیرا
مل جائے جو غربت میں فراز اب وہی ہمدم
ہو جائے جہاں شام وہیں رین بسیرا
اس در پہ ٹھکانہ کبھی اس راہ میں ڈیرا
ہم خانہ بدوشوں کا یہی شام سویرا
بے مہری ء دنیا کو گلہ ہے تیرے لب پر
اب کیسے بتاؤں تجھے میں بھی نہیں تیرا
دو چار قدم ہے یہ کرن ہمسفری کی
پھر آگے وہی شہر ِ جدائی کا اندھیرا
ہیں بھی جو تنک خُو تو زمانے کے لیئے ہیں
اے جاں کبھی ہم نے ترا فرماں نہیں پھیرا
اک مشت ِ غبار اور کف ِ موج ِ ہوا پر
چاہا تو سمیٹا ہے نہ چاہا تو بکھیرا
مل جائے جو غربت میں فراز اب وہی ہمدم
ہو جائے جہاں شام وہیں رین بسیرا